بھارتی موسیقار نے نصرت فتح علی کے پاؤں پکڑ کر معافی مانگی اجے دیوگن
بالی ووڈ اداکار نے استاد نصرت فتح علی خان کے دورۂ بھارت کا یادگار واقعہ سُنا دیا
بالی ووڈ کے معروف اداکار اجے دیوگن نے عالمی شہرت یافتہ لیجنڈری پاکستانی گلوکار استاد نصرت فتح علی خان کے دورۂ بھارت کا یادگار واقعہ سُنا دیا۔
اجے دیوگن نے اپنے ایک انٹرویو میں استاد نصرت فتح علی خان اور بھارتی موسیقار آنند بخشی کی ابتدائی ملاقاتوں کا ذکر کیا۔
اداکار نے کہا کہ استاد نصرت فتح علی خان صاحب کو بھارتی موسیقار آنند بخشی صاحب کے ساتھ ایک گانا ریکارڈ کرنا تھا اور اسی سلسلے میں وہ پاکستان سے بھارت آئے تھے۔
اُنہوں نے کہا کہ نصرت فتح علی خان اپنے زیادہ وزن کی وجہ سے سفر نہیں کرسکتے تھے تو اسی لیے بھارت پہنچنے کے بعد اُنہوں نے آنند بخشی صاحب کو پیغام بھیجا کہ آپ میرے پاس آجائیں تاکہ ہم گانا ریکارڈ کرلیں لیکن بخشی صاحب نہیں آئے۔
اجے دیوگن کے مطابق نصرت فتح علی خان نے تین سے چار بار آنند بخشی کو پیغام بھیجا لیکن وہ اُن سے ملنے کے لیے نہیں آئے، پھر ایک دن نصرت صاحب خود ہی بھارتی موسیقار کے باندرہ کے فلیٹ پر پہنچ گئے۔
بالی ووڈ اداکار نے بتایا کہ آنند بخشی کے فلیٹ میں لفٹ نہیں تھی تو جیسے ہی اُنہیں نصرت صاحب کے آنے کا معلوم ہوا تھا تو اُنہوں نے کھڑکی سے نیچے جھانک کر دیکھا کہ 4 آدمی نصرت فتح علی خان صاحب کو پکڑ کر گاڑی سے اُتار رہے ہیں اور پھر وہ انہی آدمیوں کے سہارے بڑی مشکل سے سیڑھیاں چڑھ رہے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ منظر دیکھ کر آنند بخشی بہت زیادہ روئے اور پھر اُنہوں نے نصرت فتح علی خان صاحب کے پاؤں پکڑ کر ان سے معافی مانگی۔
اجے دیوگن کے مطابق آنند بخشی نے نصرت فتح علی خان سے کہا کہ میں تو اپنی انا میں جی رہا تھا اور یہ سوچ رہا تھا کہ ایک آدمی جو دوسرے ملک سے یہاں آیا ہے، کیا وہ کام کے لیے میرے پاس نہیں آسکتا؟ وہ خود کو سمجھتا کیا ہے؟ اب کیا وہ آدمی اتنا بڑا ہے کہ مجھے اُس کے پاس جانا پڑے گا۔
اداکار نے بتایا کہ اُس کے بعد آنند بخشی نے نصرت صاحب سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ اب ہم کل سے موسیقی کے تمام سیشن آپ کے پاس آکر کریں گے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ اس ملاقات کے بعد نصرت فتح علی خان اور آنند بخشی نے ایک ساتھ مل کر بہت اچھا کام کیا۔
اجے دیوگن نے اپنے ایک انٹرویو میں استاد نصرت فتح علی خان اور بھارتی موسیقار آنند بخشی کی ابتدائی ملاقاتوں کا ذکر کیا۔
اداکار نے کہا کہ استاد نصرت فتح علی خان صاحب کو بھارتی موسیقار آنند بخشی صاحب کے ساتھ ایک گانا ریکارڈ کرنا تھا اور اسی سلسلے میں وہ پاکستان سے بھارت آئے تھے۔
اُنہوں نے کہا کہ نصرت فتح علی خان اپنے زیادہ وزن کی وجہ سے سفر نہیں کرسکتے تھے تو اسی لیے بھارت پہنچنے کے بعد اُنہوں نے آنند بخشی صاحب کو پیغام بھیجا کہ آپ میرے پاس آجائیں تاکہ ہم گانا ریکارڈ کرلیں لیکن بخشی صاحب نہیں آئے۔
اجے دیوگن کے مطابق نصرت فتح علی خان نے تین سے چار بار آنند بخشی کو پیغام بھیجا لیکن وہ اُن سے ملنے کے لیے نہیں آئے، پھر ایک دن نصرت صاحب خود ہی بھارتی موسیقار کے باندرہ کے فلیٹ پر پہنچ گئے۔
بالی ووڈ اداکار نے بتایا کہ آنند بخشی کے فلیٹ میں لفٹ نہیں تھی تو جیسے ہی اُنہیں نصرت صاحب کے آنے کا معلوم ہوا تھا تو اُنہوں نے کھڑکی سے نیچے جھانک کر دیکھا کہ 4 آدمی نصرت فتح علی خان صاحب کو پکڑ کر گاڑی سے اُتار رہے ہیں اور پھر وہ انہی آدمیوں کے سہارے بڑی مشکل سے سیڑھیاں چڑھ رہے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ منظر دیکھ کر آنند بخشی بہت زیادہ روئے اور پھر اُنہوں نے نصرت فتح علی خان صاحب کے پاؤں پکڑ کر ان سے معافی مانگی۔
اجے دیوگن کے مطابق آنند بخشی نے نصرت فتح علی خان سے کہا کہ میں تو اپنی انا میں جی رہا تھا اور یہ سوچ رہا تھا کہ ایک آدمی جو دوسرے ملک سے یہاں آیا ہے، کیا وہ کام کے لیے میرے پاس نہیں آسکتا؟ وہ خود کو سمجھتا کیا ہے؟ اب کیا وہ آدمی اتنا بڑا ہے کہ مجھے اُس کے پاس جانا پڑے گا۔
اداکار نے بتایا کہ اُس کے بعد آنند بخشی نے نصرت صاحب سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ اب ہم کل سے موسیقی کے تمام سیشن آپ کے پاس آکر کریں گے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ اس ملاقات کے بعد نصرت فتح علی خان اور آنند بخشی نے ایک ساتھ مل کر بہت اچھا کام کیا۔