چھاتی کے کینسر میں چھاتیاں کٹوادینا موت کے خطرے کو کم نہیں کرتا
مطالعہ دو دہائیوں پر مبنی 600,000 سے زیادہ مریضوں پر کیا گیا
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ وہ خواتین جو ایک چھاتی کو اس وجہ سے کٹوادیتی ہیں تاکہ کینسر دوسری چھاتی میں منتقل نہ ہو، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور موت کا امکان برقرار رہتا ہے۔
چھاتی کے کیسز میں دیکھا گیا ہے کہ جن خواتین میں ایک چھاتی کے کینسر کی تشخیص ہوتی ہے، وہ بعض اوقات double mastectomy کا انتخاب کرتی ہیں یعنی دونوں چھاتیاں کٹوادیتی ہیں، اس خوف سے کہ کینسر دوسری چھاتی میں منتقل ہو جائے گا اور موت کا امکان بڑھ جائے گا حالانکہ ایسا نہیں ہوتا۔
ٹورنٹو میں خواتین کے کالج اسپتال میں پروفیسر ڈاکٹر سٹیون نروڈ کی قیادت میں ایک ٹیم نے نتیجہ اخذ کیا کہ چھاتی کے کینسر کی روک تھام 20 سال پر محیط مطالعے میں اموات کے خطرے کو کم کرتی نہیں دکھائی دی۔
600,000 سے زیادہ مریضوں پر کیے گئے مطالعے میں پایا گیا ہے کہ یہ فیصلہ کوئی حقیقی فائدہ نہیں دیتا۔ کینیڈا کے محققین نے رپورٹ کیا ہے کہ ایک غیر متاثرہ چھاتی کو ہٹانے سے اس حصے میں کینسر کے ظاہر ہونے کے امکانات کم ہوئے تاہم اس سے چھاتی کے کینسر سے مریض کی موت کے امکانات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
چھاتی کے کیسز میں دیکھا گیا ہے کہ جن خواتین میں ایک چھاتی کے کینسر کی تشخیص ہوتی ہے، وہ بعض اوقات double mastectomy کا انتخاب کرتی ہیں یعنی دونوں چھاتیاں کٹوادیتی ہیں، اس خوف سے کہ کینسر دوسری چھاتی میں منتقل ہو جائے گا اور موت کا امکان بڑھ جائے گا حالانکہ ایسا نہیں ہوتا۔
ٹورنٹو میں خواتین کے کالج اسپتال میں پروفیسر ڈاکٹر سٹیون نروڈ کی قیادت میں ایک ٹیم نے نتیجہ اخذ کیا کہ چھاتی کے کینسر کی روک تھام 20 سال پر محیط مطالعے میں اموات کے خطرے کو کم کرتی نہیں دکھائی دی۔
600,000 سے زیادہ مریضوں پر کیے گئے مطالعے میں پایا گیا ہے کہ یہ فیصلہ کوئی حقیقی فائدہ نہیں دیتا۔ کینیڈا کے محققین نے رپورٹ کیا ہے کہ ایک غیر متاثرہ چھاتی کو ہٹانے سے اس حصے میں کینسر کے ظاہر ہونے کے امکانات کم ہوئے تاہم اس سے چھاتی کے کینسر سے مریض کی موت کے امکانات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔