لیچی خوش ذائقہ پھل کے فائدے
خوش ذائقہ پھل کے فائدے
لیچی کا نباتاتی نام ''litchi chinensis'' ہے۔
تاریخی پس منظر
لیچی موسم گرما کا پھل ہے۔ ذائقے کے اعتبار سے یہ پھل لذیذ اور میٹھا ہوتا ہے۔ اس کے اندر گودا پایا جاتا ہے۔
عموماً آب ہوا، مقام اور کھیتی کے لحاظ سے 80 سے 112 دنوں میں پک جاتا ہے۔ یہ پھل 5 سینٹی میٹر لمبا 4 سینٹی میٹر چوڑا اور اس کا وزن 20 گرام تک ہوتا ہے۔ اس کا چھلکا موٹا لیکن آسانی سے اتر جاتا ہے۔ یہ پھل گول، بیضوی اور دل کی شکل جیسا ہوتا ہے۔ چھلکا آنکھوں کو خوش نما معلوم ہوتا ہے۔ اس چھلکے پر ابھار پائے جاتے ہیں۔ رنگت ہلکی سرخ بھوری جب کہ گودا سفید رنگ کا ہوتا ہے۔ اس گودے کے اندر ایک گٹھلی ہوتی ہے۔ اس پھل کی کاشت اکتوبر میں ہوتی ہے۔ اس کا پودا سدابہار ہوتا ہے، جس کی لمبائی 7.5 سے لے کر 10.5 میٹر یعنی 24.5 تا 34.5 فٹ تک ہوتی ہے۔ اس کی عمر تین سے پانچ سال تک ہوتی ہے یعنی اس عرصے کے دوران یہ پھل دینا شروع کر دیتا ہے۔ اس میں چکنائی بہت کم ہوتی ہے۔ یہ تمام عمر کے افراد کے لیے ایک بہترین پھل ہے۔ اس کا سائز لوکاٹ کے پھل جیسا ہوتا ہے۔ اس پھل سے اچار، چٹنی، جوس اور مربع جات بنائے جاتے ہیں۔ اس کے پودے پر جب پھول کھلتے ہیں تو ان پر شہد کی مکھیاں پالی جاتی ہیں جن کا شہد بہت زیادہ مفید اور پسندیدہ ہوتا ہے۔
ایوب ایگریکلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹ فیصل آباد رپورٹ کے مطابق اس کی اوسط پیداوار 50 سے 80 کلو گرام فی پودا پیدا ہوتی ہے۔ اس کا اصل وطن چین ہے۔ بعد ازآں اس کی کاشت دنیا کے دیگر ممالک تک ہونے لگی۔ سرفہرست ممالک میں چین، تھائی لینڈ، ویت نام اور بھارت شامل ہے۔
بھارت کی کل پیداوار کا 75 فیصد حصہ صرف صوبہ بہار میں پیدا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ مغربی بنگال اور پاکستان کے بھی کچھ علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔
جہاں یہ پھل اینٹی اوکسیڈنٹ (Antioxidant) ہے، وہاں یہ diabetic Anti ، carcinogenic Anti Inflammatry, Anti Angiogenic, اور Cardoprotective ہے۔
اقسام
لیچی کی تقریباً 200اقسام ہیں۔ یہ تمام قسمیں گرم اور ٹھنڈی آب و ہوا میں نشوونما پاتی ہیں۔ ہندوستان میں لیچی کی تقریباً ایک درجن سے زائد اقسام اُگائی جاتی ہیں۔
لیچی کی چند اور اہم اقسام مندرجہ زیل ہیں۔
بیتائینگ: ( Baitiying)
یہ ابتدائی دنوں میں پھل دینے والی قسم ہے۔ سیدھے درخت پر درمیانے سائز کے پھل پیدا کرتی ہے۔ زیادہ تر اسے اسٹور کیا جاتا ہے اور دیر تک استعمال کیا جا سکتا ہے۔
بنگال: ( Bengal)
یہ قسم دیکھنے میں خوش نما اور ذائقے دار ہوتی ہے۔ جلد زیادہ تر سرخی مائل ہوتی ہے۔ اس میں ایک بڑا بیج پایا جاتا ہے۔ دسمبر سے جنوری تک مل جاتی ہے، لیکن محدود مدت کے لیے دست یاب ہوتی ہے۔
چومپو گو: ( Chompogo)
یہ وہ قسم ہے جو موسم کے بعد پھل پیدا کرتی ہے۔ یہ گنبد کی شکل کے درخت پر درمیانے سائز کے پھل پیدا کرتی ہے۔ پھل چننے سے پہلے کافی دیر تک برقرار رہتی ہے۔
ایرڈن لی: ( Erdon lee)
یہ وسط سے درمیان کے موسم میں پھل دینے والی قسم ہے۔
یہ وسیع و عریض شاخوں والے درمیانے سے بڑے درخت پر گہرے سرخ سائز کے پھل پیدا کرتی ہے۔ بناوٹ کے اعتبار سے اس کی جلد جھریوں والی ہوتی ہے۔
فی ذی سیو: ( Fay Zee Siu)
لیچی کی یہ قسم سائز میں ذرا بڑی ہوتی ہے۔ اس کا ذائقہ میٹھا ہوتا ہے۔ اس کی جلد پر کچھ سبز رنگ کی دھبیاں پائی جاتی ہیں۔ نومبر سے دسمبر تک دست یاب ہوتی ہے، کیوںکہ تجارتی فصلوں کو مستقل بنیادوں پر حاصل کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔
کمیانہ: ( Kaimana)
یہ نسبتاً ایک نئی قسم ہے جو محدود پھل پیدا کرتی ہے۔ یہ ایک چھوٹے سے بیج والا سرخ پھل ہے۔ نومبر سے دسمبر تک دست یاب ہوتا ہے۔
کیوائی مے پنک: ( Kwai May pink)
آسٹریلیا میں چھوٹے سے درمیانے درجے کے بیج کے ساتھ ایک عمدہ کھانے والی لیچی تیار کی گئی ہے۔ نومبر سے فروری تک کھانے کو دست یاب ہوتی ہے۔ اس کی جلد ہلکی نارنجی رنگت کے ساتھ سرخ اور گول ہوتی ہے۔
لن سان سو: (LinSan Sue)
یہ درمیانے موسم میں پھل دینے والی قسم ہے۔ اس میں درمیانے سائز کا بیج پایا جاتا ہے۔ لہٰذا پھل بھی درمیانے سائز کا ہوتا ہے۔
ریڈ بال : ( Red Ball )
یہ وسط موسم میں پھل دینے والی قسم ہے۔ تیزی سے بڑھتے ہوئے گنبد کی شکل کے درخت پر بڑے سرخ پھل پیدا کرتی ہے۔ اس قسم میں چھوٹا بیج پایا جاتا ہے۔
ساہ کینگ: ( Sah Keng )
یہ ایک تھائی قسم ہے۔ یہ اچھی بہترین اور لذیذ قسم ہے۔ اس کی رنگت باہر سے سرخ ہوتی ہے۔ اس میں چھوٹا بیج پایا جاتا ہے۔ یہ دسمبر سے جنوری تک دست یاب ہوتی ہے۔
سلاتھیل: ( Salathiel )
یہ قسم آسٹریلیا میں تیار کی گئی ہے۔ چکنی جلد کے ساتھ چمک دار سرخ ہوتی ہے۔ اس میں چھوٹے بیج پائے جاتے ہیں۔ یہ قسم بھی دسمبر سے جنوری تک دست یاب ہوتی ہے۔
سان سولن: ( San Sue Lin)
درمیانے موسم میں پھل دینے والی قسم ہے۔ اس میں بھی چھوٹے بیج پائے جاتے ہیں۔ رنگت سرخ ہوتی ہے۔ یہ درمیانے سائز کے پھل پیدا کرتی ہے۔
شوانگ بالیا: ( Shuang Balia)
یہ ابتدائی موسم میں پھل دینے والی قسم ہے۔ یہ بھی چھوٹے بیج کے ساتھ گہرے سرخ رنگ کے پھل پیدا کرتی ہے۔
سوئی ننگ: ( Souey Tang )
آسٹریلیا میں کاشت کی جانے والی یہ پہلی قسم ہے جو آسانی سے دست یاب ہوتی ہے۔ اکتوبر سے نومبر تک ملتی ہے۔
سولن سان: ( Sue Lin San )
یہ ایک نئی قسم ہے جو درمیانے سائز کے ہلکے سرخ بیج پیدا کرتی ہے۔
تائیسو: ( TaiSo)
یہ قسم پکنے پر خوب صورت ہوجاتی ہے۔ یہ بھی نومبر سے جنوری تک دست یاب ہوتی ہے۔
وائی چی: ( WaiChee)
ہم وار پتلی جلد کے ساتھ پھل کا رنگ گہرا سرخ ہوتا ہے۔
یہ پھل گول شکل کا ہوتا ہے۔ پھل پکنے کے ساتھ سائز میں فرق واضح ہوجاتا ہے۔ یہ قسم میٹھی اور رس دار ہوتی ہے۔ یہ دیر سے پھل دینے والی کس قسم جنوب مشرق میں اُگائی جاتی ہے۔
مجموعی پیداوار
ایک محتاط اندازے کے مطابق لیچی کی مجموعی پیداوار 2.6 اور 2.8 ملین ٹن سالانہ ہے۔ تاہم چین پیداوار میں سرفہرست ہے۔ اس کے بعد بھارت دنیا کا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ لیچی تجارتی سطح پر دنیا کے تقریباً 20 ممالک میں اُگائی جاتی ہے۔ لیچی کی پیداوار کا 75 فی صد حصہ تقریباً بھارت کے صوبے بہار میں پیدا ہوتا ہے۔ سرفہرست ممالک میں چین، بھارت، تھائی لینڈ، ویت نام ، فلپائن اور پاکستان کے نام شامل ہیں۔ چند مشہور شہروں کے نام مندرجہ ذیل ہیں:
لاہور، شرق پور، شیخوپورہ، سیالکوٹ، ٹیکسلا، رحیم یار خان، کالا باغ، ہری پور، خان پور، نواب شاہ، مورو، میرپورخاص، ٹنڈو الہ یار اور حیدرآباد۔
غذائی افادیت:
سو گرام لیچی میں غذائی اجزاء کی ترتیب کچھ اس طرح ہے:
٭ کیلوریز: 66
٭ کاربوہائیڈریٹس: 16.53 گرام
٭ شکر: 15.23 گرام
٭ ڈائٹری فائبر: 1.3 گرام
٭ فیٹ: 0.44 گرام
٭ پروٹین: 0۔83 گرام
٭ پانی: 81.8 گرام
وٹامنز / Vitamins مقدار / Quantity یومیہ ضرورت / DV%
٭ تھایا مین بی ون 0.011 ملی گرام 1%
٭ رائبو فلیون بی ٹو 0.065 ملی گرام 5%
٭ نیا سین بی تھری 0.603 ملی گرام 4%
٭ وٹامن بی سکس 0.1 ملی گرام 6%
٭ فولییٹ بی نائن 1.4 مائیکرو گرام 4%
٭ وٹامن سی 71.5 ملی گرام 79%
معدنیات / Minerals مقدار / Quantity یومیہ ضرورت / DV %
٭ کیلشیم 5 ملی گرام 0%
٭ آئرن 0.13 ملی گرام 1%
٭ مگنیشیم 10 ملی گرام 2%
٭ میگنیز 0.055 ملی گرام 2%
٭ فاسفورس 31 ملی گرام 2%
٭ پوٹاشیم 171 ملی گرام 6%
٭ سوڈیم 1 ملی گرام 0%
٭ زنک 0.07 ملی گرام 1%
فا ئٹو کیمیکل مرکبات
٭ Alkaloids ٭ Flavonoids
٭ Tannins ٭ Saponins
٭ Terpenoids ٭ Steroids
طبی فوائد
1۔ قوت مدافعت بڑھانے کے لیے: (To boost immunity)
جن پھلوں میں وٹامن سی پایا جاتا ہے۔ ان کا شمار قوت مدافعت بڑھانے والے بہترین پھلوں میں کیا جاتا ہے۔ ان میں سے ایک لیچی بھی ہے، کیوںکہ وٹامن سی خون کے سفید خلیوں کی حفاظت کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ روزانہ سو فی صد ایسکوریک ایسڈ بھی فراہم کرتا ہے۔
2۔ زخموں کو ٹھیک کرنے کے لیے
وٹامن سی کی موجودگی جلد، اعصاب اور ٹشو کو صحت مند بناتی ہے جو لوگ وٹامن سی کی کم مقدار لیتے ہیں ان کے زخم جلد اچھے نہیں ہوتے۔ ایسے لوگوں کو وٹامن سی کا بھرپور استعمال کرنا چاہیے۔
3۔ نظام انہضام کی بہتری کے لیے
لیچی میں ڈائٹری فائبر پایا جاتا ہے جو نظام انہضام کی بہتری میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی موجودگی ہضم سے لے کر اخراج تک کام آتی ہے۔ اس کے استعمال سے آنتیں، چھوٹی آنت اور قبض کا خطرہ بہت حد تک کم ہوجاتا ہے، جہاں فائبر دیگر خصوصیات کا حامل ہے وہیں یہ موٹاپے سے بھی بچاتا ہے۔ جن لوگوں کا اکثر معدہ خراب رہتا ہو انہیں موسم گرما میں لیچی کا استعمال لازمی کرنا چاہیے۔
4۔ اینٹی کینسر
لیچی ایک نامیاتی ذریعہ ہے، جو مختلف اقسام کے کینسر سے بچاتا ہے۔ مثلاً بریسٹ کینسر، بڑی آنت کا کینسر اور پراسٹیٹ گلینڈ کینسر کا خطرہ بہت حد تک کم ہوجاتا ہے۔
5۔ بلڈپریشر پر قابو
لیچی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے انتہائی مفید پھل ہے۔
یہ بلندفشارخون کو قابو میں رکھ کر نارمل رکھتی ہے، کیوںکہ اس میں شامل فلیوڈ بڑے ہوئے دورے کو کم کر دیتا ہے۔ اس میں پوٹاشیم زیادہ اور سوڈیم کم پایا جاتا ہے جس کی بدولت انسان کے خون کا دورہ ٹھیک رہتا ہے۔
6۔ وزن میں کمی
اس میں کیلوریز کی تعداد کم ہوتی ہے جو وزن بڑھنے نہیں دیتی، بلکہ اس میں فائبر کی مقدار وزن کم کر دیتی ہے۔
اس کو وزن کم کرنے والا آئیڈیل پھل سمجھا جاتا ہے۔
7۔ ہڈیوں کی مضبوطی
اس میں کیلشیم، فاسفورس، آئرن اور مگنیشیم پایا جاتا ہے جو ہڈیوں کو مضبوط کرکے انہیں بھربھرے پن سے بچاتا ہے۔ لیچی ہڈیوں کو مضبوط اور صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
8۔ خون کی گردش
کاپر کی موجودگی سے جسم میں خون کی گردش بہتر رہتی ہے، جب کہ آئرن اور کاپر جسم میں بلڈ سیلز بنانے کے ذمے دار ہوتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر
لیچی زیادہ کھانے کے نقصانات:
٭ زیادہ کھانے سے ہونٹوں اور زبان کی سوزش ہوسکتی ہے۔
٭ سانس لینے میں دشواری پیش آ سکتی ہے۔
٭ جلد پر خارش شروع ہو سکتی ہے۔
٭ جلد پر چھپاکی نکل سکتی ہے۔
٭ اس پھل میں چوںکہ کچھ ایسی پروٹین پائی جاتی ہے جو الرجک رد عمل کا باعث بن سکتی ہے۔
٭ لیچی میں موجود ہائپو گلائسین اچانک خون میں شکر کی سطح کم کر سکتا ہے جس کے باعث دماغی سوزش ہو سکتی ہے۔
تاریخی پس منظر
لیچی موسم گرما کا پھل ہے۔ ذائقے کے اعتبار سے یہ پھل لذیذ اور میٹھا ہوتا ہے۔ اس کے اندر گودا پایا جاتا ہے۔
عموماً آب ہوا، مقام اور کھیتی کے لحاظ سے 80 سے 112 دنوں میں پک جاتا ہے۔ یہ پھل 5 سینٹی میٹر لمبا 4 سینٹی میٹر چوڑا اور اس کا وزن 20 گرام تک ہوتا ہے۔ اس کا چھلکا موٹا لیکن آسانی سے اتر جاتا ہے۔ یہ پھل گول، بیضوی اور دل کی شکل جیسا ہوتا ہے۔ چھلکا آنکھوں کو خوش نما معلوم ہوتا ہے۔ اس چھلکے پر ابھار پائے جاتے ہیں۔ رنگت ہلکی سرخ بھوری جب کہ گودا سفید رنگ کا ہوتا ہے۔ اس گودے کے اندر ایک گٹھلی ہوتی ہے۔ اس پھل کی کاشت اکتوبر میں ہوتی ہے۔ اس کا پودا سدابہار ہوتا ہے، جس کی لمبائی 7.5 سے لے کر 10.5 میٹر یعنی 24.5 تا 34.5 فٹ تک ہوتی ہے۔ اس کی عمر تین سے پانچ سال تک ہوتی ہے یعنی اس عرصے کے دوران یہ پھل دینا شروع کر دیتا ہے۔ اس میں چکنائی بہت کم ہوتی ہے۔ یہ تمام عمر کے افراد کے لیے ایک بہترین پھل ہے۔ اس کا سائز لوکاٹ کے پھل جیسا ہوتا ہے۔ اس پھل سے اچار، چٹنی، جوس اور مربع جات بنائے جاتے ہیں۔ اس کے پودے پر جب پھول کھلتے ہیں تو ان پر شہد کی مکھیاں پالی جاتی ہیں جن کا شہد بہت زیادہ مفید اور پسندیدہ ہوتا ہے۔
ایوب ایگریکلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹ فیصل آباد رپورٹ کے مطابق اس کی اوسط پیداوار 50 سے 80 کلو گرام فی پودا پیدا ہوتی ہے۔ اس کا اصل وطن چین ہے۔ بعد ازآں اس کی کاشت دنیا کے دیگر ممالک تک ہونے لگی۔ سرفہرست ممالک میں چین، تھائی لینڈ، ویت نام اور بھارت شامل ہے۔
بھارت کی کل پیداوار کا 75 فیصد حصہ صرف صوبہ بہار میں پیدا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ مغربی بنگال اور پاکستان کے بھی کچھ علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔
جہاں یہ پھل اینٹی اوکسیڈنٹ (Antioxidant) ہے، وہاں یہ diabetic Anti ، carcinogenic Anti Inflammatry, Anti Angiogenic, اور Cardoprotective ہے۔
اقسام
لیچی کی تقریباً 200اقسام ہیں۔ یہ تمام قسمیں گرم اور ٹھنڈی آب و ہوا میں نشوونما پاتی ہیں۔ ہندوستان میں لیچی کی تقریباً ایک درجن سے زائد اقسام اُگائی جاتی ہیں۔
لیچی کی چند اور اہم اقسام مندرجہ زیل ہیں۔
بیتائینگ: ( Baitiying)
یہ ابتدائی دنوں میں پھل دینے والی قسم ہے۔ سیدھے درخت پر درمیانے سائز کے پھل پیدا کرتی ہے۔ زیادہ تر اسے اسٹور کیا جاتا ہے اور دیر تک استعمال کیا جا سکتا ہے۔
بنگال: ( Bengal)
یہ قسم دیکھنے میں خوش نما اور ذائقے دار ہوتی ہے۔ جلد زیادہ تر سرخی مائل ہوتی ہے۔ اس میں ایک بڑا بیج پایا جاتا ہے۔ دسمبر سے جنوری تک مل جاتی ہے، لیکن محدود مدت کے لیے دست یاب ہوتی ہے۔
چومپو گو: ( Chompogo)
یہ وہ قسم ہے جو موسم کے بعد پھل پیدا کرتی ہے۔ یہ گنبد کی شکل کے درخت پر درمیانے سائز کے پھل پیدا کرتی ہے۔ پھل چننے سے پہلے کافی دیر تک برقرار رہتی ہے۔
ایرڈن لی: ( Erdon lee)
یہ وسط سے درمیان کے موسم میں پھل دینے والی قسم ہے۔
یہ وسیع و عریض شاخوں والے درمیانے سے بڑے درخت پر گہرے سرخ سائز کے پھل پیدا کرتی ہے۔ بناوٹ کے اعتبار سے اس کی جلد جھریوں والی ہوتی ہے۔
فی ذی سیو: ( Fay Zee Siu)
لیچی کی یہ قسم سائز میں ذرا بڑی ہوتی ہے۔ اس کا ذائقہ میٹھا ہوتا ہے۔ اس کی جلد پر کچھ سبز رنگ کی دھبیاں پائی جاتی ہیں۔ نومبر سے دسمبر تک دست یاب ہوتی ہے، کیوںکہ تجارتی فصلوں کو مستقل بنیادوں پر حاصل کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔
کمیانہ: ( Kaimana)
یہ نسبتاً ایک نئی قسم ہے جو محدود پھل پیدا کرتی ہے۔ یہ ایک چھوٹے سے بیج والا سرخ پھل ہے۔ نومبر سے دسمبر تک دست یاب ہوتا ہے۔
کیوائی مے پنک: ( Kwai May pink)
آسٹریلیا میں چھوٹے سے درمیانے درجے کے بیج کے ساتھ ایک عمدہ کھانے والی لیچی تیار کی گئی ہے۔ نومبر سے فروری تک کھانے کو دست یاب ہوتی ہے۔ اس کی جلد ہلکی نارنجی رنگت کے ساتھ سرخ اور گول ہوتی ہے۔
لن سان سو: (LinSan Sue)
یہ درمیانے موسم میں پھل دینے والی قسم ہے۔ اس میں درمیانے سائز کا بیج پایا جاتا ہے۔ لہٰذا پھل بھی درمیانے سائز کا ہوتا ہے۔
ریڈ بال : ( Red Ball )
یہ وسط موسم میں پھل دینے والی قسم ہے۔ تیزی سے بڑھتے ہوئے گنبد کی شکل کے درخت پر بڑے سرخ پھل پیدا کرتی ہے۔ اس قسم میں چھوٹا بیج پایا جاتا ہے۔
ساہ کینگ: ( Sah Keng )
یہ ایک تھائی قسم ہے۔ یہ اچھی بہترین اور لذیذ قسم ہے۔ اس کی رنگت باہر سے سرخ ہوتی ہے۔ اس میں چھوٹا بیج پایا جاتا ہے۔ یہ دسمبر سے جنوری تک دست یاب ہوتی ہے۔
سلاتھیل: ( Salathiel )
یہ قسم آسٹریلیا میں تیار کی گئی ہے۔ چکنی جلد کے ساتھ چمک دار سرخ ہوتی ہے۔ اس میں چھوٹے بیج پائے جاتے ہیں۔ یہ قسم بھی دسمبر سے جنوری تک دست یاب ہوتی ہے۔
سان سولن: ( San Sue Lin)
درمیانے موسم میں پھل دینے والی قسم ہے۔ اس میں بھی چھوٹے بیج پائے جاتے ہیں۔ رنگت سرخ ہوتی ہے۔ یہ درمیانے سائز کے پھل پیدا کرتی ہے۔
شوانگ بالیا: ( Shuang Balia)
یہ ابتدائی موسم میں پھل دینے والی قسم ہے۔ یہ بھی چھوٹے بیج کے ساتھ گہرے سرخ رنگ کے پھل پیدا کرتی ہے۔
سوئی ننگ: ( Souey Tang )
آسٹریلیا میں کاشت کی جانے والی یہ پہلی قسم ہے جو آسانی سے دست یاب ہوتی ہے۔ اکتوبر سے نومبر تک ملتی ہے۔
سولن سان: ( Sue Lin San )
یہ ایک نئی قسم ہے جو درمیانے سائز کے ہلکے سرخ بیج پیدا کرتی ہے۔
تائیسو: ( TaiSo)
یہ قسم پکنے پر خوب صورت ہوجاتی ہے۔ یہ بھی نومبر سے جنوری تک دست یاب ہوتی ہے۔
وائی چی: ( WaiChee)
ہم وار پتلی جلد کے ساتھ پھل کا رنگ گہرا سرخ ہوتا ہے۔
یہ پھل گول شکل کا ہوتا ہے۔ پھل پکنے کے ساتھ سائز میں فرق واضح ہوجاتا ہے۔ یہ قسم میٹھی اور رس دار ہوتی ہے۔ یہ دیر سے پھل دینے والی کس قسم جنوب مشرق میں اُگائی جاتی ہے۔
مجموعی پیداوار
ایک محتاط اندازے کے مطابق لیچی کی مجموعی پیداوار 2.6 اور 2.8 ملین ٹن سالانہ ہے۔ تاہم چین پیداوار میں سرفہرست ہے۔ اس کے بعد بھارت دنیا کا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ لیچی تجارتی سطح پر دنیا کے تقریباً 20 ممالک میں اُگائی جاتی ہے۔ لیچی کی پیداوار کا 75 فی صد حصہ تقریباً بھارت کے صوبے بہار میں پیدا ہوتا ہے۔ سرفہرست ممالک میں چین، بھارت، تھائی لینڈ، ویت نام ، فلپائن اور پاکستان کے نام شامل ہیں۔ چند مشہور شہروں کے نام مندرجہ ذیل ہیں:
لاہور، شرق پور، شیخوپورہ، سیالکوٹ، ٹیکسلا، رحیم یار خان، کالا باغ، ہری پور، خان پور، نواب شاہ، مورو، میرپورخاص، ٹنڈو الہ یار اور حیدرآباد۔
غذائی افادیت:
سو گرام لیچی میں غذائی اجزاء کی ترتیب کچھ اس طرح ہے:
٭ کیلوریز: 66
٭ کاربوہائیڈریٹس: 16.53 گرام
٭ شکر: 15.23 گرام
٭ ڈائٹری فائبر: 1.3 گرام
٭ فیٹ: 0.44 گرام
٭ پروٹین: 0۔83 گرام
٭ پانی: 81.8 گرام
وٹامنز / Vitamins مقدار / Quantity یومیہ ضرورت / DV%
٭ تھایا مین بی ون 0.011 ملی گرام 1%
٭ رائبو فلیون بی ٹو 0.065 ملی گرام 5%
٭ نیا سین بی تھری 0.603 ملی گرام 4%
٭ وٹامن بی سکس 0.1 ملی گرام 6%
٭ فولییٹ بی نائن 1.4 مائیکرو گرام 4%
٭ وٹامن سی 71.5 ملی گرام 79%
معدنیات / Minerals مقدار / Quantity یومیہ ضرورت / DV %
٭ کیلشیم 5 ملی گرام 0%
٭ آئرن 0.13 ملی گرام 1%
٭ مگنیشیم 10 ملی گرام 2%
٭ میگنیز 0.055 ملی گرام 2%
٭ فاسفورس 31 ملی گرام 2%
٭ پوٹاشیم 171 ملی گرام 6%
٭ سوڈیم 1 ملی گرام 0%
٭ زنک 0.07 ملی گرام 1%
فا ئٹو کیمیکل مرکبات
٭ Alkaloids ٭ Flavonoids
٭ Tannins ٭ Saponins
٭ Terpenoids ٭ Steroids
طبی فوائد
1۔ قوت مدافعت بڑھانے کے لیے: (To boost immunity)
جن پھلوں میں وٹامن سی پایا جاتا ہے۔ ان کا شمار قوت مدافعت بڑھانے والے بہترین پھلوں میں کیا جاتا ہے۔ ان میں سے ایک لیچی بھی ہے، کیوںکہ وٹامن سی خون کے سفید خلیوں کی حفاظت کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ روزانہ سو فی صد ایسکوریک ایسڈ بھی فراہم کرتا ہے۔
2۔ زخموں کو ٹھیک کرنے کے لیے
وٹامن سی کی موجودگی جلد، اعصاب اور ٹشو کو صحت مند بناتی ہے جو لوگ وٹامن سی کی کم مقدار لیتے ہیں ان کے زخم جلد اچھے نہیں ہوتے۔ ایسے لوگوں کو وٹامن سی کا بھرپور استعمال کرنا چاہیے۔
3۔ نظام انہضام کی بہتری کے لیے
لیچی میں ڈائٹری فائبر پایا جاتا ہے جو نظام انہضام کی بہتری میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی موجودگی ہضم سے لے کر اخراج تک کام آتی ہے۔ اس کے استعمال سے آنتیں، چھوٹی آنت اور قبض کا خطرہ بہت حد تک کم ہوجاتا ہے، جہاں فائبر دیگر خصوصیات کا حامل ہے وہیں یہ موٹاپے سے بھی بچاتا ہے۔ جن لوگوں کا اکثر معدہ خراب رہتا ہو انہیں موسم گرما میں لیچی کا استعمال لازمی کرنا چاہیے۔
4۔ اینٹی کینسر
لیچی ایک نامیاتی ذریعہ ہے، جو مختلف اقسام کے کینسر سے بچاتا ہے۔ مثلاً بریسٹ کینسر، بڑی آنت کا کینسر اور پراسٹیٹ گلینڈ کینسر کا خطرہ بہت حد تک کم ہوجاتا ہے۔
5۔ بلڈپریشر پر قابو
لیچی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے انتہائی مفید پھل ہے۔
یہ بلندفشارخون کو قابو میں رکھ کر نارمل رکھتی ہے، کیوںکہ اس میں شامل فلیوڈ بڑے ہوئے دورے کو کم کر دیتا ہے۔ اس میں پوٹاشیم زیادہ اور سوڈیم کم پایا جاتا ہے جس کی بدولت انسان کے خون کا دورہ ٹھیک رہتا ہے۔
6۔ وزن میں کمی
اس میں کیلوریز کی تعداد کم ہوتی ہے جو وزن بڑھنے نہیں دیتی، بلکہ اس میں فائبر کی مقدار وزن کم کر دیتی ہے۔
اس کو وزن کم کرنے والا آئیڈیل پھل سمجھا جاتا ہے۔
7۔ ہڈیوں کی مضبوطی
اس میں کیلشیم، فاسفورس، آئرن اور مگنیشیم پایا جاتا ہے جو ہڈیوں کو مضبوط کرکے انہیں بھربھرے پن سے بچاتا ہے۔ لیچی ہڈیوں کو مضبوط اور صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
8۔ خون کی گردش
کاپر کی موجودگی سے جسم میں خون کی گردش بہتر رہتی ہے، جب کہ آئرن اور کاپر جسم میں بلڈ سیلز بنانے کے ذمے دار ہوتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر
لیچی زیادہ کھانے کے نقصانات:
٭ زیادہ کھانے سے ہونٹوں اور زبان کی سوزش ہوسکتی ہے۔
٭ سانس لینے میں دشواری پیش آ سکتی ہے۔
٭ جلد پر خارش شروع ہو سکتی ہے۔
٭ جلد پر چھپاکی نکل سکتی ہے۔
٭ اس پھل میں چوںکہ کچھ ایسی پروٹین پائی جاتی ہے جو الرجک رد عمل کا باعث بن سکتی ہے۔
٭ لیچی میں موجود ہائپو گلائسین اچانک خون میں شکر کی سطح کم کر سکتا ہے جس کے باعث دماغی سوزش ہو سکتی ہے۔