دو دن بعد کراچی پشاور کوئٹہ میں بھی دھرنے شروع ہو جائیں گے امیر جماعت اسلامی
آئی پی پیز کے اصل معاہدے سامنے لائے جائیں تاکہ پتہ چلے معاہدہ کیا تھا، حافظ نعیم الرحمٰن
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ مہنگائی کے معاملے پر ہم نے یہاں دھرنا دیا ہے لیکن فوری مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو دو دن بعد کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں بھی دھرنے شروع ہو جائیں گے، مطالبات منظوری تک دھرنا ختم نہیں ہوگا ڈی چوک مارچ بھی کر سکتے ہیں۔
لیاقت باغ چوک راولپنڈی میں احتجاجی دھرنے کے دوران امیر جماعت اسلامی نے پریس کانفرنس میں کہا کے دھرنے کو چار روز ہوگئے ہیں، تاریخی دھرنا عزم اور حوصلے کا پوری دنیا کو پیغام دے رہا ہے، عوام پر بجلی کے بم گر رہے ہیں، کوئی عوام کی داد رسی کرنے والا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج خواتین بڑی تعداد میں جلسے میں شامل ہوں گی لیکن لاہور میں خواتین کو روکا گیا ہے، ملک میں ایک ہی خاندان کی حکومت ہے اور یہ رکاوٹیں ڈال کر اپنے حالات خراب کر رہے ہیں، لاہور میں بھی دھرنا شروع ہو چکا ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آئی پی پیز سے ناجائز معاہدے کیے گئے، 70 سے 80 فیصد آئی پی پیز صرف معاہدے کی وجہ سے بند ہو جائیں گے جبکہ 52 فیصد آئی پی پیز میں گورنمنٹ کے شئیر ہیں، ہم نے کیپسٹی چارجز سے منع کیا ہے کیونکہ بلوں میں ٹیکسوں کی بھرمار ہوتی ہے۔ ہم نے مطالبات واضح طور پر بتا دیے ہیں کہ بجلی کی قیمت کا تعین بجلی کی لاگت کے مطابق کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو مراعات ختم کرنی پڑے گیں، حکومت بتائے کہ واپڈا کے افسران و دیگر محکموں کے افسران کو بجلی مفت کیوں ملتی ہے، پیٹرول بھی افسران کو مفت دیا جاتا ہے۔ وزیراعظم و چیف منسٹر سمیت سب کو صرف 1300 سی سی گاڑیاں دی جائیں، تمام ججز کو بھی 1300 سی سی گاڑیاں فراہم کی جائیں کیونکہ سرکار کی بڑی بڑی گاڑیوں کا بوجھ عوام پر ڈالا جا رہا ہے۔ وزیراعظم جونیجو نے ایک ہزار سی سی گاڑی سب کے لیے رکھی تھی، حکومت کی عیاشیاں ختم نہیں ہوگی تو بوجھ عوام پر پڑتا رہے گا۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ ہو 2019 میں جو معاہدے ختم ہوئے ان کو پھر معاہدے دے دیے گئے، دو ہزار ارب روپے سے زائد کی رقم عوام دے رہی ہے، حکومت تنخواہ دار لوگوں کو برباد نہ کرے، پیٹرول پر لیوی ختم کی جائے جبکہ آٹا، چینی، دال، ایکسپورٹ پر ٹیکس اور فکسڈ ڈیوٹی لگا دی گئی ہے اسے بھی ختم کیا جائے۔ ٹیکسز لگا کر انڈسٹریز کو تباہ کر کے عوام کو بیروزگار کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو اس جدوجہد میں ہمارا ساتھ دینا چاہیے، کارکنان سے کہتا ہوں الجھنے کے بجائے فوکس حکومتی اقدامات پر رکھیں کیونہ بعض لوگ پارٹیوں میں اختلافات ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، ورکر ہمارا دشمن نہیں عام ایجنڈا ہے اور سب سیاسی پارٹیوں کو دعوت ہے اس دھرنے میں شریک ہوں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت اپنی حرکتوں کی وجہ سے آئی ایم ایف کے آگے گھٹنے ٹیک دیتی ہے، آئی ایم ایف نے تو کہا عیاشیوں کو ختم کرو لیکن حکومت بوجھ عوام پر ڈال رہی ہے، چین کے حوالے سے بھی بات چیت کرنی چاہیے کیونکہ مفاہمت کے ساتھ معاملات حل ہو سکتے ہیں۔
لیاقت باغ چوک راولپنڈی میں احتجاجی دھرنے کے دوران امیر جماعت اسلامی نے پریس کانفرنس میں کہا کے دھرنے کو چار روز ہوگئے ہیں، تاریخی دھرنا عزم اور حوصلے کا پوری دنیا کو پیغام دے رہا ہے، عوام پر بجلی کے بم گر رہے ہیں، کوئی عوام کی داد رسی کرنے والا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج خواتین بڑی تعداد میں جلسے میں شامل ہوں گی لیکن لاہور میں خواتین کو روکا گیا ہے، ملک میں ایک ہی خاندان کی حکومت ہے اور یہ رکاوٹیں ڈال کر اپنے حالات خراب کر رہے ہیں، لاہور میں بھی دھرنا شروع ہو چکا ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آئی پی پیز سے ناجائز معاہدے کیے گئے، 70 سے 80 فیصد آئی پی پیز صرف معاہدے کی وجہ سے بند ہو جائیں گے جبکہ 52 فیصد آئی پی پیز میں گورنمنٹ کے شئیر ہیں، ہم نے کیپسٹی چارجز سے منع کیا ہے کیونکہ بلوں میں ٹیکسوں کی بھرمار ہوتی ہے۔ ہم نے مطالبات واضح طور پر بتا دیے ہیں کہ بجلی کی قیمت کا تعین بجلی کی لاگت کے مطابق کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو مراعات ختم کرنی پڑے گیں، حکومت بتائے کہ واپڈا کے افسران و دیگر محکموں کے افسران کو بجلی مفت کیوں ملتی ہے، پیٹرول بھی افسران کو مفت دیا جاتا ہے۔ وزیراعظم و چیف منسٹر سمیت سب کو صرف 1300 سی سی گاڑیاں دی جائیں، تمام ججز کو بھی 1300 سی سی گاڑیاں فراہم کی جائیں کیونکہ سرکار کی بڑی بڑی گاڑیوں کا بوجھ عوام پر ڈالا جا رہا ہے۔ وزیراعظم جونیجو نے ایک ہزار سی سی گاڑی سب کے لیے رکھی تھی، حکومت کی عیاشیاں ختم نہیں ہوگی تو بوجھ عوام پر پڑتا رہے گا۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ ہو 2019 میں جو معاہدے ختم ہوئے ان کو پھر معاہدے دے دیے گئے، دو ہزار ارب روپے سے زائد کی رقم عوام دے رہی ہے، حکومت تنخواہ دار لوگوں کو برباد نہ کرے، پیٹرول پر لیوی ختم کی جائے جبکہ آٹا، چینی، دال، ایکسپورٹ پر ٹیکس اور فکسڈ ڈیوٹی لگا دی گئی ہے اسے بھی ختم کیا جائے۔ ٹیکسز لگا کر انڈسٹریز کو تباہ کر کے عوام کو بیروزگار کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو اس جدوجہد میں ہمارا ساتھ دینا چاہیے، کارکنان سے کہتا ہوں الجھنے کے بجائے فوکس حکومتی اقدامات پر رکھیں کیونہ بعض لوگ پارٹیوں میں اختلافات ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، ورکر ہمارا دشمن نہیں عام ایجنڈا ہے اور سب سیاسی پارٹیوں کو دعوت ہے اس دھرنے میں شریک ہوں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت اپنی حرکتوں کی وجہ سے آئی ایم ایف کے آگے گھٹنے ٹیک دیتی ہے، آئی ایم ایف نے تو کہا عیاشیوں کو ختم کرو لیکن حکومت بوجھ عوام پر ڈال رہی ہے، چین کے حوالے سے بھی بات چیت کرنی چاہیے کیونکہ مفاہمت کے ساتھ معاملات حل ہو سکتے ہیں۔