سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی تحفظ پاکستان بل 2014 کی منظوری دے دی جس کے بعد بل قانونی شکل اختیار کرتے ہوئے آئندہ 2 سال کے لئے نافذ العمل ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم نواز شریف بھی ایوان میں موجود رہے۔ اجلاس شروع ہوا تو وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالونی زاہد حامد نے تحفظ پاکستان بل 2014 منظوری کے لئے پیش کیا جس پر ووٹنگ کے دوران تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کی جانب سے بل پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تاہم شدید تحفظات کے باوجود ایم کیو ایم کی جانب سے بل کی حمایت کی گئی جبکہ تحریک انصاف نے رائے شمالی میں حصہ نہیں لیا۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کی جانب سے بل کی بھرپور مخالفت کی گئی اور موقف اختیار کیا گیا کہ تحفظ پاکستان بل آئین کے آرٹیکل 8 اور 10 سے متصادم ہے جبکہ ملزم کو گولی مارنے کا اختیار گریڈ 15 کے بجائے گریڈ 17 کے مجاز افسر یا مجسٹریٹ کو دیا جانا چاہیئے تھا۔
قومی اسمبلی سے منظور کردہ نئے قانون کے تحت سیکیورٹی فورسز پر کسی شخص کو حراست میں لینے کے لئے وارنٹ کی پابندی نہیں ہوگی اور گرفتار شخص کو 60 روز تک حراست میں رکھا جاسکے گا جبکہ خصوصی عدالت کے جج کے پاس ملزم کو 60 روز تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا اختیار ہوگا۔ بل کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ اہلکاروں کو کسی مشتبہ شخص پر گولی چلانے کے لئے گریڈ 15 یا مساوی مجاز افسر کی اجازت لینا ہوگی جبکہ ملزم کے خلاف موبائل فون کا ریکارڈ قابل قبول شہادت ہوگا۔
واضح رہے کہ سینیٹ پہلے ہی تحفظ پاکستان بل 2014 کی منظوری دے چکی ہے جبکہ حکومت کو بل کی منظوری کے لئے ملکی دوسری سب سے بڑی سیاسی جماعت پیپلزپارٹی کی خاموش حمایت حاصل تھی۔