تمام آئی پی پیز معاہدے غلط نہیں ہوں گے انہیں سامنے لایا جائے خالد مقبول
آئی پی پیز کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے، وفاقی وزیر تعلیم
ایم کیو ایم پاکستان نے آئی پی پیز کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کردیا۔
وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت اور چیئر مین ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں معاشی نہیں نیتوں کا بحران ہے۔ اس بجٹ میں گھر ہی چل سکتا ہے، صوبے نہیں چل سکتے۔ آئی پی پیز کے تمام معاہدے غلط نہیں ہوں گے۔ تمام معاہدوں کو سامنے میں لایا جائے۔ آئی پی پیز پر تحقیقاتی کمیٹی بننی چاہیے۔
ناپا (نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس) میں پاکستان ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ کے زیر اہتمام طلباء میں اسکالر شپ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں معاشی مسائل ہیں،گزشتہ پچاس سال میں صنعتی ملک کو ڈی سینٹرلائزڈ کیا ہے،اٹھارہ کروڑ نوجوان ہیں جو کہ ملکی اثاثہ ہیں،بیشتر ممالک میں آبادی کی سطح منفی ہے مگر ان کے ممالک میں جدت ہے،ان ممالک کو ہماری افرادی قوت کی ضرورت ہے،ترقی یافتہ ممالک میں لوکل پولیسنگ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کے چور اور پولیس دونوں ہی غیر مقامی ہیں،جس افسر کی پوسٹنگ کراچی ہوتی ہے وہ چور اپنے ساتھ لاتا ہے،پاکستان میں معاشی نہیں نیتوں کا بحران ہے،اس بجٹ میں گھر ہی چل سکتا ہے، صوبے نہیں چل سکتے،آئی پی پیز کے تمام معاہدے غلط نہیں ہوں گے،تمام معاہدوں کو سامنے لایا جائے،آئی پی پیز پر تحقیقاتی کمیٹی بننی چاہیے۔
ناپا میں ہونے والی اس تقریب میں نرسنگ اور آرٹس اینڈ کلچر کے طلباء میں اسکالرشپ چیکس تقسیم کیے گئے۔ منتظمین کے مطابق سندھ بھر کے 18 تربیتی اداروں کے 137 طلباء میں اسکالر شپ تقسیم کئے گئے۔
وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت اور چیئر مین ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں معاشی نہیں نیتوں کا بحران ہے۔ اس بجٹ میں گھر ہی چل سکتا ہے، صوبے نہیں چل سکتے۔ آئی پی پیز کے تمام معاہدے غلط نہیں ہوں گے۔ تمام معاہدوں کو سامنے میں لایا جائے۔ آئی پی پیز پر تحقیقاتی کمیٹی بننی چاہیے۔
ناپا (نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس) میں پاکستان ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ کے زیر اہتمام طلباء میں اسکالر شپ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں معاشی مسائل ہیں،گزشتہ پچاس سال میں صنعتی ملک کو ڈی سینٹرلائزڈ کیا ہے،اٹھارہ کروڑ نوجوان ہیں جو کہ ملکی اثاثہ ہیں،بیشتر ممالک میں آبادی کی سطح منفی ہے مگر ان کے ممالک میں جدت ہے،ان ممالک کو ہماری افرادی قوت کی ضرورت ہے،ترقی یافتہ ممالک میں لوکل پولیسنگ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کے چور اور پولیس دونوں ہی غیر مقامی ہیں،جس افسر کی پوسٹنگ کراچی ہوتی ہے وہ چور اپنے ساتھ لاتا ہے،پاکستان میں معاشی نہیں نیتوں کا بحران ہے،اس بجٹ میں گھر ہی چل سکتا ہے، صوبے نہیں چل سکتے،آئی پی پیز کے تمام معاہدے غلط نہیں ہوں گے،تمام معاہدوں کو سامنے لایا جائے،آئی پی پیز پر تحقیقاتی کمیٹی بننی چاہیے۔
ناپا میں ہونے والی اس تقریب میں نرسنگ اور آرٹس اینڈ کلچر کے طلباء میں اسکالرشپ چیکس تقسیم کیے گئے۔ منتظمین کے مطابق سندھ بھر کے 18 تربیتی اداروں کے 137 طلباء میں اسکالر شپ تقسیم کئے گئے۔