نئے توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع ہوگئی۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف نئے توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئی، جس میں ملزمان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت میں دلائل دیے۔
دورانِ سماعت نیب کے پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی ، ریفرنس کے تفتیشی ڈپٹی ڈائریکٹر نیب محسن ہارون عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔
سماعت کے دوران پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
بشریٰ بی بی بھی بانی پی ٹی آئی کے ساتھ روسٹرم پر آ گئیں اور انہوں نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ جو فیصلہ کرنا چاہتے ہیں کریں، میں نے اپنا فیصلہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ جس منصب پر بیٹھے ہیں، کیا آپ کو نظر نہیں آرہا، نیب کیا کررہا ہے؟ ہمارے ساتھ مسلسل نا انصافی ہورہی ہے۔ نیب والے بائیں جانب کھڑے ہیں ہم دائیں جانب کھڑے ہیں۔ نیب والے ایک کیس کے بعد دوسرا جھوٹا کیس فائل کررہے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ میری اہلیہ کا توشہ خانہ سے کوئی تعلق نہیں، انہیں کیوں سزا دی جا رہی ہے۔ وزیر اعظم میں تھا میری اہلیہ کسی پبلک آفس میں نہیں تھی۔ نیب والے ضمیر فروش ہیں، ان کو پیسے دو جو مرضی کہلوا لو۔
نیب ٹیم کو ضمیر فروش کہنے پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی غصے میں آگئے اور انہوں نے کہا کہ آپ میرے ساتھ پرسنل نہ ہوں، کیس پر بات کریں۔ میں نے آج تک آپ کی ذات پر بات نہیں کی۔ آپ مجھے 30 ہزار روپے میں مکمل ڈنر سیٹ راجا بازار سے خرید کر دکھائیں۔ کیا محمد بن سلمان نے آپ کو 30 ہزار مالیت کا ڈنر سیٹ اور ٹی سیٹ تحفے میں دیا تھا۔ عدالت کی سیدھی جانب میں الٹی جانب آپ کھڑے ہیں۔
دورانِ سماعت تلخ جملوں کے تبادلوں کے بعد عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا، جس کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سردار مظفر عباسی سے معذرت کرلی، جسے سردار مظفر عباسی نے قبول کرلیا۔
بعد ازاں احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے نئے توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت 8 اگست تک ملتوی کردی گئی اور بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 10 دن کی توسیع کردی۔