گوادر دھرنا وزیراعلی بلوچستان کی بلوچ یکجہتی کونسل کو مذاکرات کی دعوت

بلوچ شخص کا صدر مملکت ہونا اس بات کا اشارہ ہے کہ بلوچ ترقی کررہے ہیں، بلوچستان مزید انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا

(فوٹو: فائل)

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے گوادر میں جاری دھرنے کی یکطرفہ تصویر اور سوشل میڈیا پر ہونے والے 'پروپیگنڈے' کی مذمت کرتے ہوئے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ یکجہتی کونسل کو مذاکرات کی دعوت دے دی۔

بلوچستان اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ گوادر کے واقعے کو انڈیا اور برطانیہ نے اٹھایا جبکہ ہمارے کچھ سیاسی رہنماؤں نے بھی اپنے ووٹ بینک کی خاطر یکطرفہ بات کی جبکہ گوادر میں پُرتشدد ہجوم نے سیکیورٹی فورسز پر حملے کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عام عوام کو پُرتشدد ہجوم یا جتھے کے مرہون منت نہیں چھوڑ سکتے کیونکہ تمام شہریوں کی حفاظت کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے، صوبے میں جب غیر مقامی مارے اور اغوا کئے جاتے ہیں تو اسمبلی میں کوئی سیاسی رہنما نہیں بولتا جبکہ کچھ سیاسی رہنما لاپتہ افراد کے معاملے پر بیان بازی کر کے ہم سے اکیلے میں کچھ اور بات کرتے ہیں۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ گوادر میں چونکہ ایک بڑا وفد آرہا تھا اس لیے بلوچستان یکجہتی کونسل نے وہیں دھرنے کا فیصلہ کیا جبکہ ہم نے ماہ رنگ سے کہا کہ وہ گوادر کے بجائے کہیں اور جلسہ کرلیں، جس کی تمام ذمہ داری اور سہولیات حکومت فراہم کرے گی۔

مزید پڑھیں: گوادر: شرپسندوں کے حملے میں فوجی جوان شہید، 16 اہلکار زخمی


انہوں نے کہا کہ ہمیں پہلے ہی ان کے عزائم کا معلوم تھا کہ یہ جلسہ نہیں بلکہ امن و امان کی صورت حال خراب کریں گے کیونکہ کچھ لوگوں کو صوبے میں جیسی بھی ترقی ہورہی ہے وہ ہضم نہیں ہے۔ جلسے کے نام گوادر میں فورسز کے اہلکار وں پر حملے کئے گیے، جتھوں کو یہ اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ آکر اسمبلی چلائیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف بڑی سازش کی جارہی ہے، جس میں کچھ عناصر، نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار، سیاسی جماعتوں کے رہنما اور سوشل میڈیا کا بڑا کردار ہے کیونکہ ساری باتیں یکطرفہ بیان کی جاتی ہیں، سوشل میڈیا پر کہا جارہا ہے کہ پورا بلوچستان بند ہے جبکہ یہ بالکل غلط بات ہے اور ہر ڈویژن میں زندگی معمول کے مطابق چل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب صوبے لوگ جان گئے ہیں بلوچستان کی ترقی پاکستان کے ساتھ ہے اس کے باوجود سوشل میڈیا کے ذریعے صوبے میں انتشار پھیلایا جارہا ہے۔ آج ایک بلوچ ملک کا صدر ہے جس کا واضح اشارہ ہے کہ بلوچ ترقی کررہے ہیں۔

سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی جمہوریت پر یقین رکھتی ہے اور ابھی بھی ہمارے دروازے مذاکرت کیلئے کھلے ہوئے ہیں، اپوزیشن سے جو لوگ مذاکرت چاہتے ہیں وہ آئیں ہم تیار ہیں اور حکومت کا پیغام انہیں دیں، ہم ایک چیز کے علاوہ مظاہرین کی ساری باتیں ماننے کیلیے تیار ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ جو لوگ اغوا ہوئے ان کیلئے اسمبلی کب جاگے گی، کیا کوئی پنجاب گوادر میں یا کوئی بلوچ لاہور میں کاروبار نہیں کرسکتا یا اس پر پابندی ہے؟۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان مزید انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا جبکہ ایک مخصوص طبقہ مسلسل حکومت اور عوام کے درمیان فاصلے بڑھانا چاہتا ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ گوادر میں جتھے کے تشدد سے 16 ایف سی اہلکار زخمی ہوئے جبکہ ایک کی آنکھ بھی ضائع ہوئی ہے، ریاست کسی کے ہاتھوں یرغمال نہیں بنے گی مگر ہم صوبے کے امن کی خاطر ایک بار پھر ماہ رنگ بلوچ کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں اور مذاکرات کریں۔
Load Next Story