کسی بھی شخص کو واجب القتل قرار دینا غیر شرعی عمل ہے اسلامی نظریاتی کونسل
عالم دین اور مفتی کی ذمہ داری ہے کہ وہ صحیح اور غلط نظریات کے بارے میں دینی آگہی فراہم کرے، اعلامیہ
اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا ہے کہ کسی بھی شخص کو واجب القتل قرار دینا غیر شرعی اور غیر قانونی ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کسی کو قتل کے جذباتی اقدامات سے عقیدہ ختم نبوت کے کاز کو نقصان پہنچتا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کسی فرد، گروہ یا جتھے کو قانونی اور شرعی طورپر اجازت نہیں کہ وہ خود عدالت لگا کر کسی کے قتل کا فتویٰ اور حکم جاری کرے کیونکہ اشتعال انگیزی، تکفیری فتوی اور کسی حکومتی، ریاستی یا پھر عام فرد کے قتل کی دھمکی قرآن و سنت کی واضح تعلیمات سے متصادم ہے۔
مزید پڑھیں: چیف جسٹس کو قتل کی دھمکیاں؛ نائب امیر ٹی ایل پی ظہیر الحسن شاہ گرفتار
اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ عالم دین اور مفتی کی ذمہ داری ہے کہ وہ صحیح اور غلط نظریات کے بارے میں دینی آگہی فراہم کرے اور مسائل کا درست شرعی حل بتائے، کسی کے بارے میں یہ فیصلہ صادر کرنا کہ اُس نے کفر کا ارتکاب کیا ہے یا کلمہ کفر کہا ہے ، یہ ریاست وحکومت اور عدالت کا دائرہ اختیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کے قتل کے فتوے کے پیچھے سیاسی مقاصد ہیں، وزیر اطلاعات
اسے بھی پڑھیں: چیف جسٹس کو قتل کی دھمکیوں پر حکومت کا نوٹس، سخت کارروائی کا فیصلہ
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ کفر کے فتوؤں اور واجب القتل قرار دینے کی روش اسلامی اصولوں سے ہم آہنگ نہیں ہے۔