گذشتہ مالی سال میں غیرملکی کمپنیوں نے 2 ارب 21 کروڑ ڈالرمالیت کا منافع باہرمنتقل کیا
اسٹیٹ بینک سے اجازت ملتے ہی کمرشل بینکوں نے دو سال سے رکے ہوئے منافع اور ڈیوڈنڈ کی تمام زیر التوا درخواستیں نمٹا دیں
پاکستان میں سرمایہ کاری اور کاروبار کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کا صبر رنگ لے آیا، اسٹیٹ بینک سے اجازت ملتے ہی کمرشل بینکوں نے دو سال سے رکے ہوئے منافع اور ڈیوڈنڈ کی غیر ملکی کرنسی کی شکل میں بیرون ملک منتقلی کی تمام زیر التوا درخواستیں نمٹا دیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق 30 جون 2024 کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران غیرملکی سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والا 2 ارب 21 کروڑ ڈالر مالیت کا منافع اور ڈیوڈنڈ بیرون ملک منتقل کردیا۔
اعدادوشمار کے مطابق ایک سال کے مقابلے میں منافع اور ڈیوڈنڈ کی منتقلی میں 7 گنا اضافہ ہوا جو چھ سال میں غیر ملکی منافع اور ڈیوڈنڈ کی منتقلی کی بلند مالیت ہے۔
مالی سال 2023-24,غیرملکی کمپنیوں نے پاکستان میں 1.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی تاہم اسی عرصے میں منافع کی منتقلی سرمایہ کاری سے دگنی رہی۔
جون 2024 میں غیرملکی کمپنیوں نے پاکستان سے 41 کروڑ ڈالر کا منافع باہر منتقل کیا۔ سب سے زیادہ منافع فنانشل بزنس کی غیر ملکی کمپنیوں نے 64 کروڑ ڈالر کی شکل میں باہر منتقل کیا۔
پاور سیکٹر سے 24 کروڑ 58 لاکھ ڈالر ، کمیونی کیشن سیکٹر سے20 کروڑ 50 لاکھ ڈالر، ٹرانسپورٹ سے 17 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ، فوڈ بزنس سے 15 کروڑ 40 لاکھ ڈالر جبکہ پیٹرولیم ریفائننگ سیکٹر سے 13 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا گیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق 30 جون 2024 کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران غیرملکی سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والا 2 ارب 21 کروڑ ڈالر مالیت کا منافع اور ڈیوڈنڈ بیرون ملک منتقل کردیا۔
اعدادوشمار کے مطابق ایک سال کے مقابلے میں منافع اور ڈیوڈنڈ کی منتقلی میں 7 گنا اضافہ ہوا جو چھ سال میں غیر ملکی منافع اور ڈیوڈنڈ کی منتقلی کی بلند مالیت ہے۔
مالی سال 2023-24,غیرملکی کمپنیوں نے پاکستان میں 1.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی تاہم اسی عرصے میں منافع کی منتقلی سرمایہ کاری سے دگنی رہی۔
جون 2024 میں غیرملکی کمپنیوں نے پاکستان سے 41 کروڑ ڈالر کا منافع باہر منتقل کیا۔ سب سے زیادہ منافع فنانشل بزنس کی غیر ملکی کمپنیوں نے 64 کروڑ ڈالر کی شکل میں باہر منتقل کیا۔
پاور سیکٹر سے 24 کروڑ 58 لاکھ ڈالر ، کمیونی کیشن سیکٹر سے20 کروڑ 50 لاکھ ڈالر، ٹرانسپورٹ سے 17 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ، فوڈ بزنس سے 15 کروڑ 40 لاکھ ڈالر جبکہ پیٹرولیم ریفائننگ سیکٹر سے 13 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا گیا۔