راولپنڈی کے اسپتال سے اغوا ہونے والا 7 ماہ کا بچہ بازیاب ساس بہو اور دیور گرفتار
پولیس نے بچے کو بازیاب کرا کے والدین کے حوالے کردیا
پولیس نے ہولی فیملی اسپتال سے اغوا کیا جانے والا سات ماہ کا بچہ بازیاب کرا کے ساس، بہو اور دیور کو گرفتار کرلیا۔
پولیس کے مطابق ترنول کے رہاہشی عظیم خان بتایا کہ ڈھائی سالہ کے بیٹے کی طبیعت خراب ہونے پر وہ اسپتال پہنچے تو اہلیہ، والدہ اور سات ماہ کے چھوٹے بیٹے ہارون کے ہمراہ ہسپتال موجود تھے۔ اہلیہ چھوٹے بیٹے کو انتظار گاہ میں والدہ کے پاس چھوڑ کر وارڈ میں گئی تو بچے نے رونا شروع کردیا۔
تو وہاں دو خواتین جن کے ہمراہ ایک مرد بھی تھا میں سے ایک نے کہا کہ بچہ مجھے پکڑا دیں اور اس کے لیے آپ دودھ لے آئیں، جب اہلیہ دودھ لینے کیلیے آئی تو خواتین بچہ لے کر غائب ہوگئیں اور اسپتال میں کہیں نہیں ملیں۔
سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے واقعے کا نوٹس لیا اور ایس ایس پی آپریشن حافظ کامران اصغر کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دی۔ جس نے فوری اقدامات کرتے ہوئے اسپتال کی سی سی ٹی وی فوٹیج نکلوائیں تو اس میں دو خواتین بچے کو نہایت مہارت سے اسپتال سے کے جاتے پائیں گئیں۔
پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور مخبروں کی مدد سے ملزمان کی تلاش شروع کی اور راولپنڈی کے ایک ٹرانسپورٹ اڈے سے ملزمان ساس ،بہو اور دیور جنکی شناخت احسان الحق، کشور ریحانہ اور مسعود بیگم کے ناموں سے ہوئی انہیں گرفتار کرکے بچے کو باحفاظت بازیاب کرلیا۔
پولیس کے مطابق اغوا کار ملزمہ اور ملزم بچے کو چکوال جانے کے لیے اڈے پر موجود تھے۔ ابتدائی تفتیش میں ملزمان نے کہا کہ بے اولادی کی وجہ سے انہوں نے والدہ کی مدد سے بچے کو منصوبے کے تحت اغوا کیا۔ حکام کا کہناتھا ملزمان سے تفصیلی تفتیش مین صورتحال واضع ہوگی۔
دوسری جانب پولیس نے بچے کو والدین کے حوالے کردیا جنہوں نے بروقت اقدامات پر پولیس کا شکریہ ادا بھی کیا۔ سی پی او راولپنڈی نے پولیس ٹیم کی کارکردگی کو سراہا اور کہا ہے کہ ملزمان کو ٹھوس شواہد کے ساتھ چالان کرکے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن کے مطابق خواتین اور بچوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے جسے ہمیشہ یقینی بنایا جائے گا۔
پولیس کے مطابق ترنول کے رہاہشی عظیم خان بتایا کہ ڈھائی سالہ کے بیٹے کی طبیعت خراب ہونے پر وہ اسپتال پہنچے تو اہلیہ، والدہ اور سات ماہ کے چھوٹے بیٹے ہارون کے ہمراہ ہسپتال موجود تھے۔ اہلیہ چھوٹے بیٹے کو انتظار گاہ میں والدہ کے پاس چھوڑ کر وارڈ میں گئی تو بچے نے رونا شروع کردیا۔
تو وہاں دو خواتین جن کے ہمراہ ایک مرد بھی تھا میں سے ایک نے کہا کہ بچہ مجھے پکڑا دیں اور اس کے لیے آپ دودھ لے آئیں، جب اہلیہ دودھ لینے کیلیے آئی تو خواتین بچہ لے کر غائب ہوگئیں اور اسپتال میں کہیں نہیں ملیں۔
سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے واقعے کا نوٹس لیا اور ایس ایس پی آپریشن حافظ کامران اصغر کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دی۔ جس نے فوری اقدامات کرتے ہوئے اسپتال کی سی سی ٹی وی فوٹیج نکلوائیں تو اس میں دو خواتین بچے کو نہایت مہارت سے اسپتال سے کے جاتے پائیں گئیں۔
پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور مخبروں کی مدد سے ملزمان کی تلاش شروع کی اور راولپنڈی کے ایک ٹرانسپورٹ اڈے سے ملزمان ساس ،بہو اور دیور جنکی شناخت احسان الحق، کشور ریحانہ اور مسعود بیگم کے ناموں سے ہوئی انہیں گرفتار کرکے بچے کو باحفاظت بازیاب کرلیا۔
پولیس کے مطابق اغوا کار ملزمہ اور ملزم بچے کو چکوال جانے کے لیے اڈے پر موجود تھے۔ ابتدائی تفتیش میں ملزمان نے کہا کہ بے اولادی کی وجہ سے انہوں نے والدہ کی مدد سے بچے کو منصوبے کے تحت اغوا کیا۔ حکام کا کہناتھا ملزمان سے تفصیلی تفتیش مین صورتحال واضع ہوگی۔
دوسری جانب پولیس نے بچے کو والدین کے حوالے کردیا جنہوں نے بروقت اقدامات پر پولیس کا شکریہ ادا بھی کیا۔ سی پی او راولپنڈی نے پولیس ٹیم کی کارکردگی کو سراہا اور کہا ہے کہ ملزمان کو ٹھوس شواہد کے ساتھ چالان کرکے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن کے مطابق خواتین اور بچوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے جسے ہمیشہ یقینی بنایا جائے گا۔