وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ ہم نے اپنے خرچے کم کردیے ہیں اور ٹیکسز کے ذریعے آمدن بڑھا دی ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ سیاسی نوک جھونک رہتی تو اچھا تھا، یہاں نفرتیں ہیں۔ کسی بھی ملک کو زندہ رہنے کے لیے ایک اُمید کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ غریبی میں اندھیرے میں رہ سکتے ہیں، نااُمیدی میں نہیں۔ ہم نے اپنے بچوں کو نااُمید نہیں کرنا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے ذہن میں صرف 3 چیزیں ہیں۔ پہلی چیز نوجوانوں کو کاروبار دینا ہے۔ لوگوں کو روزگار ملے اور مہنگائی کا خاتمہ ہو۔ وزیراعظم شہباز شریف غربت کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ روزگار ترقی کی شرح ہے، ملک میں ترقی ہوگی تو روزگار بڑھیں گے۔ گزشتہ سال ہماری ترقی کی شرح صفر تک ہو چکی تھی۔ اب ہماری ترقی کی شرح 2.4 فیصد تک ہو چکی ہے۔ ہماری زراعت کے شعبے میں 19 سال بعد 6.3 فیصد ترقی کی شرح رہی۔ ہماری صنعت کی ترقی تیسرے کوارٹر میں 3 فیصد سے اوپر رہی۔
مصدق ملک کا کہنا تھا کہ پہلی دفعہ ٹریکٹرز کی سیل میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ ہمارا پالیسی کا پہلا رُخ یہی ترقی کا سفر تھا۔گزشتہ سال مہنگائی کی شرح 38 فیصد تھی۔ مہنگائی کی وہ شرح کم ہو کر 12 فیصد پر آگئی ہے۔ ہرگز نہیں کہتا کہ مہنگائی نہیں ہے، مہنگائی ضرور ہے لیکن کم بھی ہوئی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کھانے پینے کی اشیا میں مہنگائی کی شرح 40 فیصد سے 2 فیصد پر آگئی ہے۔ بی آئی ایس پی میں غریبوں کے لیے 6 سو ارب مختص کیے گئے ہیں۔ پی ایس ڈی پی 12 سو ارب جب کہ غریبوں کے لیے 6 سو ارب رکھا گیا۔ اس مرتبہ ریکارڈ 12 سو ارب کے ترقیاتی منصوبے رکھے گئے ہیں۔ جہاں سے سڑک گزرتی ہے وہاں ترقی کے منصوبے بنتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمر ایوب کو سن رہا تھا کہ 2013 پر تقاریر کر رہے ہیں۔ عمر ایوب صاحب آپ کے انگوٹھے چھپے ہوئے ہیں۔ آپ 2013 میں ن لیگ کے وزیر تھے منشی نہیں۔ آج آپ یہاں وہاں یہ وہ کرتے ہیں تب کیوں نہیں کیا جب دستخط کیے تھے۔ صرف یہ چاہتے ہیں کہ ترقی کا سفر رک جائے؟ اندھیرا مایوسی پھیلے؟۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے 86 فیصد گھرانے 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے 86 فیصد گھرانوں کے لیے گزشتہ سال کے ریٹ رکھے۔ باقی 14 فیصد جو رہ گئے ہیں وہ مرسڈیز پر گھومتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چند مہینوں میں اسٹاک مارکیٹ ریکارڈ اوپر گئی ہے۔ محض چند مہینوں میں 76 فیصد مارکیٹ کا اوپر جانا معاشی استحکام ہے۔ شرح سود میں کمی سے قرضوں کی شرح اور مہنگائی کم ہوگی۔ نوجوانوں کو قرضے فراہم کریں گے۔ ہماری ایکسپورٹس میں 3 ارب کا اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت سرکار کی آمدن اور خرچ تقریباً برابر ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے خرچے کم کر دیے ہیں، ٹیکسز کے ذریعے آمدن بڑھا دی ہے۔ معیشت کے استحکام کے بارے میں جتنی باتیں کی ہیں ان کی تصدیق بھی ہو گئی۔ فچ کی ریٹنگ یہ ہے کہ دنیا کا تھوڑا سا اعتماد بڑھ گیا ہے۔ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 8.1 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ دنیا مان رہی ہے کہ استحکام آرہا ہے، تو پھر یہاں دنگا فساد کیوں برپا ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ فساد ہے۔ یہ کہتے ہیں خان نہیں تو پاکستان بھی نہیں۔ خدا کا خوف کریں پاکستان ہے تو خان بھی ہے اور ہم بھی ہیں۔ امریکا میں پی ٹی آئی نے لابنگ فرم ہائر کی، وہ فرم تین دہائیوں سے پاکستان کی سلامتی کے خلاف کام کر رہی ہے۔ یہ فرم پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کے لیے خطرہ ہے، اس کے خلاف کام کررہی ہے۔ یہ اس فرم کو ہائر کر کے لابنگ اور یہاں خان نہیں تو پاکستان نہیں کہتے ہیں۔