حکومتی کمیٹی کا رابطہ جماعت اسلامی کا مطالبات پورے ہونے تک دھرنا ختم کرنے سے انکار
اگر مذاکرات میں سنجیدگی نہ دکھائی تو مظاہرین ڈی چوک ہی نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے باہر بھی دھرنا دے سکتے ہیں، ذرائع جے آئی
حکومت نے جماعت اسلامی کی مذاکراتی کمیٹی سے رابطہ کیا ہے تاہم ایک بار پھر جماعت اسلامی نے مطالبات سے دستبردار ہونے اور انہیں پورا ہونے تک دھرنا ختم نہ کرنے کا جواب دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جماعت اسلامی اور حکومت کے مابین چارٹرآف ڈیمانڈ پر مذاکرات کے معاملے پر وفاق کی جانب سے جماعت اسلامی کی مذاکراتی ٹیم سے رابطہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے دورکنی ٹیکنیکل کمیٹی سے ملاقات کا اصرار کیا گیا جس پر جماعت اسلامی کی قیادت نے جواب دیا کہ ٹینیکل ٹیم سے ہمیں ملاقات کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم اپنے تمام مطالبات حکومتی کمیٹی کے سامنے رکھ چکے ہیں۔
ذرائع جماعت اسلامی کے مطابق قیادت نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومتی ٹیم اس پر تیاری کے ساتھ مذاکرات پر تیار ہوتو ٹینیکل ٹیم بھی لے آئیں، حکومت پر واضح کیا کہ دھرنا اس وقت تک جاری رہیگا جب تک عوامی مفاد کے مطالبات تسلیم نہیں ہوتے۔
جماعت اسلامی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی کمیٹی کو جواب دیا گیا ہے کہ اگر مذاکرات میں سنجیدگی نہ دکھائی تو مظاہرین ڈی چوک ہی نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے باہر بھی دھرنا دے سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ جماعت اسلامی نے مہنگائی، بجلی بلوں میں اضافے اور ٹیکسز میں اضافے کیخلاف لیاقت باغ چوک پر پانچ سے روز دھرنا دیا ہوا ہے جس میں کارکنان کی بڑی تعداد موجود ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جماعت اسلامی اور حکومت کے مابین چارٹرآف ڈیمانڈ پر مذاکرات کے معاملے پر وفاق کی جانب سے جماعت اسلامی کی مذاکراتی ٹیم سے رابطہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے دورکنی ٹیکنیکل کمیٹی سے ملاقات کا اصرار کیا گیا جس پر جماعت اسلامی کی قیادت نے جواب دیا کہ ٹینیکل ٹیم سے ہمیں ملاقات کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم اپنے تمام مطالبات حکومتی کمیٹی کے سامنے رکھ چکے ہیں۔
ذرائع جماعت اسلامی کے مطابق قیادت نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومتی ٹیم اس پر تیاری کے ساتھ مذاکرات پر تیار ہوتو ٹینیکل ٹیم بھی لے آئیں، حکومت پر واضح کیا کہ دھرنا اس وقت تک جاری رہیگا جب تک عوامی مفاد کے مطالبات تسلیم نہیں ہوتے۔
جماعت اسلامی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی کمیٹی کو جواب دیا گیا ہے کہ اگر مذاکرات میں سنجیدگی نہ دکھائی تو مظاہرین ڈی چوک ہی نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے باہر بھی دھرنا دے سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ جماعت اسلامی نے مہنگائی، بجلی بلوں میں اضافے اور ٹیکسز میں اضافے کیخلاف لیاقت باغ چوک پر پانچ سے روز دھرنا دیا ہوا ہے جس میں کارکنان کی بڑی تعداد موجود ہے۔