الیکشن ایکٹ مجوزہ ترمیم پر قائمہ کمیٹی اجلاس میں پی ٹی آئی کے علی محمد خان اور اعظم نذیر تارڑ کے درمیان تلخی ہو گئی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا چیئرمین رانا ارادت شریف کی زیرصدارت اجلاس ہوا، جس میں انتخابات ایکٹ 2017ء میں مجوزہ ترمیم کا بل زیر غور آیا۔ دورانِ اجلاس بلال اظہر کیانی نے بل سے متعلق قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی، جس پر اپوزیشن رکن علی محمد خان اور وزیر پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
اجلاس کے دوران وزیر پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ کی گفتگو پر علی محمد خان نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ پرائیویٹ ممبر بل ہے،حکومت کا بل نہیں ہے، جس پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آپ ریگولیٹ نہ کریں آپ نے بیچ میں بولنا شروع کردیا ہے۔ علی محمد خان نے کہا کہ یہ پرائیویٹ ممبر کا بل ہے، آپ ان کی وکالت نہیں کرسکتے، جس پر اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ اگر میں کنونسڈ ہوں تو میں ان کی وکالت کروں گا۔ آپ مجھے ڈکٹیٹ نہیں کرسکتے۔ علی محمد خان نے کہا کہ آپ کوبھی بلڈوز کرنے کا حق نہیں۔
بعد ازاں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عدالتیں قانون کی تشریح کرتی ہیں۔ 3 دن میں ممبرز نے ایک سیاسی پارٹی جوائن کرنی ہے۔ آزاد الیکشن لڑا اور ایک سیاسی جماعت جوائن کرلی تو آپ کی وہی پارٹی رہے گی اس میں تبدیلی ممکن نہیں۔ سیاسی جماعت کی جوائننگ ایک دفعہ ہونی ہے اور وہ ناقابل تنسیخ ہوگی۔ ہم کسی ادارے کو آئین کودوبارہ تحریر کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف خوشی سے دوسری بس میں بیٹھنے کے بجائے الیکشن کمیشن جاتی۔ آپ نے رضاکارانہ طور پر نکاح سنی اتحاد کونسل سے کر لیا ۔ تحریک انصاف اس معاملے پر سپریم کورٹ جا سکتی تھی۔ میٹھا میٹھا ہپ ، کڑوا کڑوا تھو نہیں ہونا چاہیے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر پیپلزپارٹی ،ن لیگ۔ جے یو آئی ریویو میں گئی ہیں۔ پارلیمان اور عدالت کے معاملات کو اکھٹا نہ کیا جائے ۔ چھٹیوں کو چھوٹا نہیں کیا اس لیے 60ہزار مقدمات زیر التوا ہیں ۔
بعد ازاں وزیر قانون نے الیکشن ایکٹ مجوزہ بل کی حمایت کر دی ۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ قانون میں ترامیم آئین اور قانون کے مطابقت رکھتے ہیں۔