جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل اور رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ حماس سربراہ سماعیل ہنیہ کو ایران میں حملہ کرکے شہید کرنا دراصل اسرائیل کی جنگ کو وسعت دینے کے لیے کی گئی حرکت ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل کی کوشش ہوتی ہے جو شخصیات ان کی مخالف ہیں، ان کی استحصالی اور قبضہ گیری کے مخالف ہیں،ا نہیں چن چن کر قتل کیا جاتا ہے۔ اسماعیل ہنیہ کی شہادت بہت بڑا سانحہ ہے۔ ان کا مقصد شہادت اور فلسطین کو آزادی دلانا تھا۔ اس سے پہلے بھی ان کی فیملی کے درجنوں لوگ شہید ہوئے، لیکن انہوں نے پروا نہیں کی اور آخری دم تک فلسطین کی آز ادی کی جنگ لڑی۔
مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ کیا ایران اس حوالے سے کوئی وضاحت جاری کرے گا؟۔ اسرائیل نے جنگ کو وسعت دینے کے لیے یہ حرکت کی ہے۔ مسلم دنیا لفاظی پر گزارہ کررہی ہے۔ اب تک کسی مسلم ملک نے اسرائیل کے خلاف اقدام نہیں اٹھایا۔ اس وقت غزہ کے مسلمان کٹ رہے ہیں۔ اگر مسلم دنیا کو جنگ کی جرات نہیں تو سیاسی سماجی اقتصادی بائیکاٹ کریں ۔
انہوں نے کہا کہ اگر مسلم دنیا دو دن تیل بند کردے تو اسرائیل دیوالیہ ہو جائے گا۔ او آئی سی عرب لیگ کس مرض کی دوا ہیں؟۔ کیا بیت المقدس ہمیشہ اسرائیل کے قبضے میں رہے گا اور مسلم دنیا خاموش تماشائی بنی رہے گی۔ اللہ کرے ریاست پاکستان کو بھی جرات ہو۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں جمعہ کے روز فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر مظاہرے اور مساجد میں قراردادیں پیش کریں گے۔ ہم نے پارلیمنٹ میں بھی قرارداد مذمت پیش کی ہے۔ اس وقت ملک کے تمام مسالک ایک پیج پر ہیں۔
مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ کے پی اور بلوچستان میں حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ بلوچستان میں ایک جلسہ روکنے کے لیے نہتے لوگوں پر فائرنگ کی گئی۔ حکومت نام کی کوئی رٹ نہیں ہے۔ کے پی اور بلوچستان میں شام ہوتے ہی لوگ اپنے گھروں میں محصور ہوجاتے ہیں۔ آئین حق دیتا ہے ہر شخص اور ہر جماعت کو کہ وہ اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج اور مظاہرے کریں۔ میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ مصالحت اور مفاہمت کے ذریعے مسائل کو حل کریں۔