پاکستان میں آبادی اور وسائل میں توازن کے لیے موثر پالیسیوں اور اہداف کی تشکیل کے لئے مصدقہ اعداد و شمار کی دستیابی اشد ضروری ہے، آبادی کی ضروریات سے ہم آہنگ ترقیاتی منصوبہ بندی کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں جامع اور مصدقہ اعداد و شمار کی دستیابی و رسائی کو یقینی بنائیں۔
یہ بات یو این ایف پی اے کے تعاون سے پاپولیشن کونسل کے زیر اہتمام میڈیا کولیشن میٹنگ میں کہی گئی۔ اس قومی نشست میں پاکستان بھر سے میڈیا سے وابستہ صحافیوں نے شرکت کی۔
اپنے خیر مقدمی کلمات میں پاپولیشن کونسل کے سینئر ڈائریکٹر پروگرامز ڈاکٹر علی میر نے کہا کہ مفاد عامہ کی موثر پالیسیوں کی تشکیل اور قابل رسائی ڈیٹا کے ذریعے ہی مساوات پر مبنی مستقبل کا قیام ممکن ہے، رواں سال عالمی یوم آبادی کا مرکزی تصور بھی اسی تھیم کو بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا سے وابستہ افراد جواب دہی کے عمل کو فروغ دیتے ہوئے اس ضمن میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو قائل کریں کہ وہ ڈیٹا کی تشکیل و رسائی کے لئے موثر پالیسیاں مرتب کرے۔
قومی نشست سے خطاب کرتے ہوئے پاپولیشن کونسل کے ڈپٹی مینیجر کمیونی کیشن اکرام الاحد نے مردم شماری 2023 کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اپنے پڑوسی مسلم ممالک کی پیروی کرتے ہوئے شرح پیدائش کو کم کرنا ہوگا، یہ اہداف تعلیم، غذائیت مناسب ماحول اور صنفی مساوات کے بغیر حاصل نہیں کیے جاسکتے۔
اجلاس میں پاپولیشن کونسل کی کمیونی کیشن افسر اُم کلثوم نے ایس ڈی جیز کے طے شدہ اہداف پر ہاکستان کی پیش رفت سے متعلق اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 17 میں سے 12 نکات کا براہ راست تعلق آبادی سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار کے فرق کے موازنے اور ایس ڈی جیز پر عمل درآمد کے لئے میڈیا کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔
پروگرام کے اختتام پر یو این ایف پی اے کے پروگرام اسپیشلسٹ ڈاکٹر جمیل احمد نے خاندانی منصوبہ بندی سے متعلق جامع حکمت عملی کو ایس ڈی جیز سے منسوب کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور پاکستان میں خاندانی منصوبہ بندی کے پروگراموں کے فروغ کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باقاعدہ شراکت داری قائم کرنے کے لئے یو این ایف پی اے کے عزم کی یقین دہانی کرائی۔