سمندری پانی کو میٹھے اور صاف پانی میں تبدیل کیا جانے لگا

پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایت پر دیہی علاقوں میں لگائے گئے


Staff Reporter July 02, 2014
مضافاتی علاقے میں نصب آر او پلانٹ کے ذریعے سمندر کے کھارے پانی کو فلٹر کرکے میٹھے پانی میں تبدیل کیے جانے کا منظر۔ فوٹو: ایکسپریس

سندھ حکومت نے پانی کی شدید قلت سے نمٹنے کے لیے سمندری پانی کو صاف کرکے عوام تک فراہمی کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

پانی چور مافیا منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے سرگرم عمل ہے تاکہ مبینہ طور پر اربوں روپے کی کرپشن کا سلسلہ جاری رکھا جاسکے، ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی خصوصی ہدایت پر کراچی کے دیہی علاقوں مواچھ گوٹھ ، پانچ سو کوارٹر ، مشرف کالونی ، گریکس ماری پور ، لیاری اور قاسم محلہ میں آر او پلانٹ لگائے گئے جو پانی کے ترسے مکینوں کے لیے نعمت سے کم نہیں۔

متعلقہ علاقوں میں لگائے گئے آر او پلانٹس کے ذریعے زیر زمین پانی کے علاوہ سمندر کے کھارے پانی کو جدید طریقے سے پینے کے صاف پانی میں تبدیل کیا جاتا ہے، آر او پلانٹ کے ذریعے سمندری پانی کو ٹیوب ویل کے ذریعے کھینچا جاتا ہے اور اس کے بعد اس پانی کو4مختلف طریقوں سے منرل واٹر میں تبدیل کیا جاتا ہے، اس طرح شہر کے تمام دیہی علاقوں میں زیر زمین کھارے اور سمندری پانی کو صاف اور میٹھا بنا کر لاکھوں شہریوں کو مفت فراہم کیا جا رہا ہے۔

کراچی واٹر بورڈ اینڈ سیوریج بورڈ کے اعلیٰ حکام کی غفلت اور عدم دلچسپی کے باعث ماہ رمضان کے دوران شہر میں قلت آب کا مسئلہ گھمبیر ہوگیا ہے، بجلی کے بریک ڈائون کے سبب دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر2بڑی لائنیں پھٹنے سے شہر میں پانی کابدترین بحران ہے، بلک پانی کی90فیصد لائنوں پر پانی چور مافیا نے قبضہ کرکے صنعتی علاقوں تک پانی کی فراہمی کا متبادل نظام قائم کرلیا ہے، گڈاپ وملیر کی بیشتر زرعی زمینوں ، پولٹری فارمز، واٹر پارکس اور دیگر فارموں میں واٹر بورڈ کی لائنوں سے پانی فراہم کیا جارہا ہے۔



تفصیلات کے مطابق پیر کی رات دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کے بریک ڈائون سے 72انچ کی 2 لائنیں پھٹ گئیں، متعلقہ افسران نے بتایا کہ اسٹیل کی لائن مرمت کرلی گئی ہے جبکہ دوسری لائن آرسی سی کی ہے اس لیے تکنیکی بنیاد پر مرمت کا کام احتیاط سے کیا جارہا ہے، یہ لائن جمعہ تک مرمت کرلی جائے گی، انھوں نے کہا کہ دھابیجی کی 9لائنوں پر پانی کی مقررہ مقدار فراہم کی جارہی ہے تاہم نئی مرمت کردہ لائن پر پانی پریشر سے نہیں چھوڑا جارہا، آئندہ 36گھنٹوں میں صورتحال قابو میں آجائے گی، اس دوران کیماڑی، صدر، کلفٹن، لانڈھی، کورنگی، پاک کالونی ، ماڑی پور روڈ، سرجانی، نیوکراچی، ملیر اور دیگر علاقوں میں پانی کی قلت رہے گی۔

واٹر بورڈ کے ذرائع کے مطابق لائنوں کے پھٹنے سے قلت آب کے مسائل عارضی ہیں جو جلد ہی حل کرلیے جاتے ہیں، اصل مسائل پانی کی چوری، حب ڈیم خشک ہوجانے اور کے فور منصوبے پر عملدرآمد نہ ہونے سے کراچی کے بیشتر علاقوں میں بدترین پانی کا بحران قائم ہوچکا ہے، ذرائع نے بتایا کہ واٹر بورڈ کے اعلیٰ حکام کی غفلت کے باعث صنعتی علاقوں میں پانی کی فراہمی کے نظام پر لائن مافیا نے قبضہ کرلیا ہے، ذرائع کے مطابق سائٹ، لانڈھی کورنگی انڈسٹریل زونز میں مافیا نے واٹر بورڈ کے نچلے درجے کے افسران کی ملی بھگت سے پانی کی فراہمی کا متبادل نظام قائم کررکھا ہے جس رہائشی علاقوں میں پانی کی قلت اور واٹر بورڈ کو اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔

ذرائع کے مطابق واٹر بورڈ کے راشی افسران نے ملیر وگڈاپ کے زرعی علاقوں، پولٹری فارمز اور واٹر پارکس میں واٹر بورڈ کی لائنوں سے ناجائز کنکشن دے رکھے ہیں جس رہائشی علاقوں میں پانی کی فراہمی متاثر ہوتی ہے، واٹر بورڈ کے متعلقہ افسران کے مطابق شہر میں پانی کے بحران کی اصل وجہ حب ڈیم کا خشک ہونا ہے اور کے فور منصوبے پر عملدرآمد نہ ہونا ہے، حب ڈیم کے خشک ہونے سے شہر میں 10کروڑ گیلن پانی فراہم نہیں ہورہا ہے جبکہ شہرکی آبادی بڑھ جانے سے کراچی میں 35کروڑ گیلن پانی کا شارٹ فال ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔