منفرد انداز کے فوک گلوکار عالم لوہار کو مداحوں سے بچھڑے 35 برس بیت گئے

عالم لوہار نے ’’جگنی، واجاں ماریاں، مرزا صاحبہ، ہیر رانجھا، سسی پنوں، شاہ نامہ کربلا‘‘ سے عالمی شہرت پائی


Cultural Reporter July 03, 2014
چمٹا ان کی الگ پہچان بنا، ملکہ برطانیہ، جواہر لعل نہرو، جنرل ایوب بھی پرستاروں میں شامل۔ فوٹو : فائل

معروف فوک گلوکار عالم لوہار کی 35ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔

مرحوم کا تعلق صوبہ پنجاب کے شہر گجرات کے قریب واقع گاؤں ''آج گوچ'' سے تھا ۔عالم لوہار کا انداز گائیکی اتنا منفرد ، نرالا اور خوبصورت تھا کہ وہ جب بھی کسی میلے یا محفل میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتے تولوگ ساری ساری رات ان کے گیتوں سے لطف اندوز ہوتے۔

انھوں نے اپنی 51 سالہ زندگی میں سے تقریباً 35 برس مسلسل اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور سال کے تین سو دن کم از کم پانچ گھنٹے تو روزانہ لائیو پرفارم کرتے تھے جب کہ زیادہ سے زیادہ آٹھ سے دس گھنٹے پرفارم کرنا ان کامعمول تھا۔ عالم لوہار کا''چمٹا'' بھی ان کی ایک الگ پہچان بنا۔ چمٹا اور عالم لوہار کے ساتھ کی کہانی کافی لمبی ہے اس لیے مختصر یہ ہے کہ وہ گانے کے دوران لے کو برقرار رکھنے کے لیے چمٹا استعمال کرتے تھے۔

وہ پیشے کے اعتبار سے لوہار تھے مگر وہ میاں محمد بخش، سلطان باہو کا کلام بہت خوبصورتی سے پڑھتے تھے اور بچپن میں عموماً گاؤں کے بڑے بزرگ ان سے صوفیانہ کلام سنتے ۔ ان کے گائے ہوئے لوک گیت، بولیاں، ماہیے، نعتیہ کلام اور سیف الملوک کے علاوہ ''جگنی''،'' واجاں ماریاں ''،''مرزا صاحبہ''،'' ہیررانجھا''،''سسی پنوں''،''پرن بگھت''، ''شاہ نامہ کربلا''سمیت لاتعداد گیتوں نے ملک گیر ہی نہیں بلکہ بیرون ممالک بھی شہرت حاصل کی۔عالم لوہار نے ملک بھر کے مختلف علاقوں میں ہونیوالے بزرگان دین کے عرس اور میلوں میں باقاعدگی سے اپنے فن کا آغاز کیا تو ان کی بلند آواز نے لوگوں کو بہت متاثر کیا ۔ دیکھتے ہی دیکھتے یہ آواز اس دور میں ہندوستان اور پاکستان میں سب سے بڑی میوزک کمپنی(HMV) نے اس ریکارڈ کرکے برصغیر کے کونے کونے تک پہنچا دیا۔

عالم لوہار کا فن پاکستان اور ہندوستان میں عام ہونے لگا تو بھارتی پنجاب میںبہت سے نئے لوک گلوکاروںنے ان کے انداز کو اپنانے کی کوشش کی مگر وہ اس میں کچھ زیادہ کامیاب نہ ہوسکے۔ ان کی مقبولیت جس وقت برطانیہ کی ملکہ الزبتھ تک پہنچی تو انھوں نے اپنی 25ویں سا لگرہ کے موقع پر عالم لوہار کو خاص طور پر اپنے محل میں سننے کے لیے بلوایا۔ اس موقع پر عالم لوہار نے ''ملکہ تیری سلورجوبلی گھر گھر مناندے نیں، گورے کالے مل کے سارے گیت خوشی دے گاندے نیں'' سنایا۔ جس پر ملکہ برطانیہ نے ان کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ اس کے علاوہ بھارت میں پنڈت جواہر لال نہرو نے انھیں خاص طور پر پرفارمنس کے لیے مدعو کیا اور ان کی پرفارمنس سے لطف اندوز ہوئے۔

پاکستان کے سابق صدر جنرل ایوب خان بھی عالم لوہار کے پرستاروں میںشامل تھے ۔ انھوں نے عالم لوہار کو''شیر پنجاب'' کا خطاب بھی دیا۔ ان کی فنی خدمات پر پوری دنیا میں انھیں بہت سے اعزازت سے نوازا گیا اور حکومت پاکستان نے ان کی فنی خدمات پر پرائیڈ آف پرفارمنس بھی دیا لیکن یہ اعزاز ان کی وفات کے بعد دیا گیا کیونکہ عالم لوہار 3 جولائی1979ء کو 51 برس کی عمر میں شام کی بھٹیاں کے قریب کار حادثہ میں ہلاک ہوگئے تھے ۔ انھیں لالہ موسیٰ میں دفن کیا گیا۔ ان کے صاحبزادے گلوکار عارف لوہار اپنے لیجنڈ باپ کے فن کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں اور کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں