وزیراعلیٰ سندھ کا محکمہ تعلیم کو چھٹیاں ختم ہونے سے قبل نصابی کتب تقسیم کرنیکا حکم
وزیراعلیٰ سندھ نے تعلیمی سال کے لیے ایک مکمل پلان کی ضرورت پر زور دیا
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ تعلیم کو چھٹیاں ختم ہونے سے قبل نصابی کتب تقسیم کرنے کا حکم دے دیا۔
محکمہ تعلیم کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمے کو 14 اگست تک 44لاکھ 53 ہزار 686 نصابی کتب کی تقسیم کو یقینی بنانے اور تعلیمی معیار کو بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو اسکولوں سے باہر بچوں کا داخلہ کر کے اینرولمنٹ میں اضافہ کرنا چاہیے اور پڑھانے اور سیکھنے کے طریقوں کی جانچ کر کے اسکولوں کے معائنہ کا نظام متعارف کرانا چاہیے۔
اجلاس میں وزیر تعلیم سید سردار شاہ، صوبائی رکن اسمبلی سیما خرم، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، سیکریٹری تعلیم زاہد عباسی، سیکریٹری کالجز آصف اکرام، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، چیئرمین ٹیکسٹ بک بورڈ علیم لاشاری، ایم ڈی ایجوکیشن فاؤنڈیشن قاضی کبیر اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اسکول 15 اگست کو دوبارہ کھلیں گے، محکمہ اسکول ایجوکیشن نے اسکولوں کے مناسب کام، نصابی کتب کی تقسیم اور کلاسز چلانے کو یقینی بنانے کے لیے ضروری تیاری کرلی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے تعلیمی سال کے لیے ایک مکمل پلان کی ضرورت پر زور دیا جس میں ورک پلان اور ابتدائی/فرضی امتحانات شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کو پریزنٹیشن کے دوران وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے بتایا کہ صوبے میں 40991 اسکول ہیں جن میں 36203 پرائمری اسکول، 15575 مڈل اسکول، 1051 ایلیمنٹری اسکول، 1670 سیکنڈری اسکول اور 492 ہائیر سیکنڈری اسکول شامل ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صوبے میں 160473 اساتذہ ہیں جن میں سے 107550 مرد اور 53051 خواتین ہیں۔ اسکولوں میں کل داخلہ 5236307 بتایا گیا جس میں 3081696 لڑکے اور 2154611 لڑکیاں شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے نوٹ کیا کہ استاد اور طالب علم کا تناسب 1:32 ہے اور معیاری تدریس اور نصابی سرگرمیوں میں طلباء کی شمولیت کی ضرورت پر زور دیا۔
زیادہ تر اساتذہ میں کمیونیکیشن اور تدریسی صلاحیتوں کی کمی کے حوالے سے ایک مسئلہ زیر بحث آیا۔ یہ تجویز کیا گیا تھا کہ اساتذہ کو اپنے تدریسی کیریئر کو جاری رکھنے کے لیے ہر پانچ سال بعد تدریسی امتحان پاس کرنا ہوگا۔
وزیراعلیٰ مراد شاہ نے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی کہ معائنے کا نظام متعارف کروا کر تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے افسران کو اسکولوں کا دورہ کرنے، پڑھانے اور سیکھنے کے طریقہ کار کو چیک کرنے اور کسی بھی کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے معائنہ رپورٹ پیش کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
اساتذہ کے لیے اچھے تنخواہوں کے پیکجز میں حکومت کی سرمایہ کاری کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیراعلیٰ نے تدریس کے معیار پر توجہ دینے اور طلباء کے مستقبل کی تشکیل کے لیے اساتذہ کی لگن پر زور دیا۔ انہوں نے طلباء کے فائدے کے لیے تدریسی طریقوں کی موافقت اور مسلسل تشخیص کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
مفت نصابی کتب
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ اس سال 25-2024 میں نصابی کتب کے 4453686 سیٹ چھاپے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی کہ نصابی کتابوں کی تقسیم کا عمل 14 اگست 2024ء تک مکمل کیا جائے تاکہ طلباء کو ان کے تعلیمی سیشن کے آغاز تک کتابوں کے سیٹ مل سکیں۔
اسکولوں کی بحالی
وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 19808 اسکولوں کی بحالی کی ضرورت ہے۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اے ڈی پی میں 4206 اسکولوں کی عمارتوں کی بحالی کا کام لیا گیا ہے اور باقی تباہ شدہ اسکولوں کی عمارتوں کی مرمت کے لیے تین سالہ منصوبہ تیار کیا ہے۔
وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ عمارتوں کے بغیر چلنے والے 5159 اسکولوں کے لیے عمارتیں بنانے کی ضرورت ہے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ عمارتوں سے محروم اسکولوں کا معاملہ دیکھا جا رہا ہے۔ اے ڈی پی میں ابتک 282 اسکولوں میں عمارتوں کی تعمیر کے لیے رقم مختص کی گئی ہے، باقی عمارتیں محکمہ تعلیم سندھ کے ذریعے تعمیر کی جائیں گی۔
وزیر تعلیم نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ وہ 36203 پرائمری اسکولوں کو اَپ گریڈ کرنے کی منظوری دی جا چکی ہے۔ محکمہ اسکول ایجوکیشن نے ابتک 1239 پرائمری اسکولوں کو ثانوی تعلیم اسکولوں میں تبدیل کیا ہے۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر تعلیم کو ہدایت کی کہ تمام پرائمری اسکولوں کو بتدریج ایلیمنٹری لیول تک اَپ گریڈ کیا جائے تاکہ اسکول چھوڑنے والوں کی تعداد کم ہو سکے۔
پرائیویٹ اسکولوں میں مفت تعلیم کی فراہمی:
وزیر تعلیم نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ نجی اسکولوں میں 10 فیصد بچوں کی مفت تعلیم کے نظام کا نفاذ یقینی بنانے کے لیے انسپکشن کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ اس ایکٹ پر عمل درآمد نہ کرنے والے 50 سے زائد اسکولوں کی رجسٹریشن منسوخ کی گئی ہے یا تجدید روک دی گئی ہے۔
وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ ڈائریکٹوریٹ کی سطح پر شکایت کے ازالے کا مرکز قائم کیا گیا ہے۔ محکمہ تعلیم نے نجی اسکولوں کو سندھی اور اردو زبان کے مضامین لازمی پڑھانے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈائریکٹر جنرل سے ان مستحق خاندانوں کا ڈیٹا فراہم کرنے کی بھی درخواست کی گئی ہے جن کے بچے نجی اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔ تمام نجی اسکولوں کو اسکول مینجمنٹ کمیٹیاں قائم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی کہ صوبے کے نجی اسکولوں میں مفت تعلیمی کوٹا کی دستابی کے حوالے سے عوام کی آگاہی کے لیے تمام میڈیا پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا پر مہم چلائیں اور اسکولوں کو بھی لیٹرز جاری کریں۔
محکمہ تعلیم کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمے کو 14 اگست تک 44لاکھ 53 ہزار 686 نصابی کتب کی تقسیم کو یقینی بنانے اور تعلیمی معیار کو بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو اسکولوں سے باہر بچوں کا داخلہ کر کے اینرولمنٹ میں اضافہ کرنا چاہیے اور پڑھانے اور سیکھنے کے طریقوں کی جانچ کر کے اسکولوں کے معائنہ کا نظام متعارف کرانا چاہیے۔
اجلاس میں وزیر تعلیم سید سردار شاہ، صوبائی رکن اسمبلی سیما خرم، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، سیکریٹری تعلیم زاہد عباسی، سیکریٹری کالجز آصف اکرام، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، چیئرمین ٹیکسٹ بک بورڈ علیم لاشاری، ایم ڈی ایجوکیشن فاؤنڈیشن قاضی کبیر اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اسکول 15 اگست کو دوبارہ کھلیں گے، محکمہ اسکول ایجوکیشن نے اسکولوں کے مناسب کام، نصابی کتب کی تقسیم اور کلاسز چلانے کو یقینی بنانے کے لیے ضروری تیاری کرلی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے تعلیمی سال کے لیے ایک مکمل پلان کی ضرورت پر زور دیا جس میں ورک پلان اور ابتدائی/فرضی امتحانات شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کو پریزنٹیشن کے دوران وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے بتایا کہ صوبے میں 40991 اسکول ہیں جن میں 36203 پرائمری اسکول، 15575 مڈل اسکول، 1051 ایلیمنٹری اسکول، 1670 سیکنڈری اسکول اور 492 ہائیر سیکنڈری اسکول شامل ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صوبے میں 160473 اساتذہ ہیں جن میں سے 107550 مرد اور 53051 خواتین ہیں۔ اسکولوں میں کل داخلہ 5236307 بتایا گیا جس میں 3081696 لڑکے اور 2154611 لڑکیاں شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے نوٹ کیا کہ استاد اور طالب علم کا تناسب 1:32 ہے اور معیاری تدریس اور نصابی سرگرمیوں میں طلباء کی شمولیت کی ضرورت پر زور دیا۔
زیادہ تر اساتذہ میں کمیونیکیشن اور تدریسی صلاحیتوں کی کمی کے حوالے سے ایک مسئلہ زیر بحث آیا۔ یہ تجویز کیا گیا تھا کہ اساتذہ کو اپنے تدریسی کیریئر کو جاری رکھنے کے لیے ہر پانچ سال بعد تدریسی امتحان پاس کرنا ہوگا۔
وزیراعلیٰ مراد شاہ نے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی کہ معائنے کا نظام متعارف کروا کر تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے افسران کو اسکولوں کا دورہ کرنے، پڑھانے اور سیکھنے کے طریقہ کار کو چیک کرنے اور کسی بھی کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے معائنہ رپورٹ پیش کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
اساتذہ کے لیے اچھے تنخواہوں کے پیکجز میں حکومت کی سرمایہ کاری کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیراعلیٰ نے تدریس کے معیار پر توجہ دینے اور طلباء کے مستقبل کی تشکیل کے لیے اساتذہ کی لگن پر زور دیا۔ انہوں نے طلباء کے فائدے کے لیے تدریسی طریقوں کی موافقت اور مسلسل تشخیص کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
مفت نصابی کتب
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ اس سال 25-2024 میں نصابی کتب کے 4453686 سیٹ چھاپے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی کہ نصابی کتابوں کی تقسیم کا عمل 14 اگست 2024ء تک مکمل کیا جائے تاکہ طلباء کو ان کے تعلیمی سیشن کے آغاز تک کتابوں کے سیٹ مل سکیں۔
اسکولوں کی بحالی
وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 19808 اسکولوں کی بحالی کی ضرورت ہے۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اے ڈی پی میں 4206 اسکولوں کی عمارتوں کی بحالی کا کام لیا گیا ہے اور باقی تباہ شدہ اسکولوں کی عمارتوں کی مرمت کے لیے تین سالہ منصوبہ تیار کیا ہے۔
وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ عمارتوں کے بغیر چلنے والے 5159 اسکولوں کے لیے عمارتیں بنانے کی ضرورت ہے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ عمارتوں سے محروم اسکولوں کا معاملہ دیکھا جا رہا ہے۔ اے ڈی پی میں ابتک 282 اسکولوں میں عمارتوں کی تعمیر کے لیے رقم مختص کی گئی ہے، باقی عمارتیں محکمہ تعلیم سندھ کے ذریعے تعمیر کی جائیں گی۔
وزیر تعلیم نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ وہ 36203 پرائمری اسکولوں کو اَپ گریڈ کرنے کی منظوری دی جا چکی ہے۔ محکمہ اسکول ایجوکیشن نے ابتک 1239 پرائمری اسکولوں کو ثانوی تعلیم اسکولوں میں تبدیل کیا ہے۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر تعلیم کو ہدایت کی کہ تمام پرائمری اسکولوں کو بتدریج ایلیمنٹری لیول تک اَپ گریڈ کیا جائے تاکہ اسکول چھوڑنے والوں کی تعداد کم ہو سکے۔
پرائیویٹ اسکولوں میں مفت تعلیم کی فراہمی:
وزیر تعلیم نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ نجی اسکولوں میں 10 فیصد بچوں کی مفت تعلیم کے نظام کا نفاذ یقینی بنانے کے لیے انسپکشن کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ اس ایکٹ پر عمل درآمد نہ کرنے والے 50 سے زائد اسکولوں کی رجسٹریشن منسوخ کی گئی ہے یا تجدید روک دی گئی ہے۔
وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ ڈائریکٹوریٹ کی سطح پر شکایت کے ازالے کا مرکز قائم کیا گیا ہے۔ محکمہ تعلیم نے نجی اسکولوں کو سندھی اور اردو زبان کے مضامین لازمی پڑھانے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈائریکٹر جنرل سے ان مستحق خاندانوں کا ڈیٹا فراہم کرنے کی بھی درخواست کی گئی ہے جن کے بچے نجی اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔ تمام نجی اسکولوں کو اسکول مینجمنٹ کمیٹیاں قائم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی کہ صوبے کے نجی اسکولوں میں مفت تعلیمی کوٹا کی دستابی کے حوالے سے عوام کی آگاہی کے لیے تمام میڈیا پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا پر مہم چلائیں اور اسکولوں کو بھی لیٹرز جاری کریں۔