چیمپئینز ٹرافی کوئی عہدیدار بھارتی ٹیم کی شرکت سے متعلق تبصرہ نہ کرے

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے بورڈ حکام کو ہدایت کردی

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے بورڈ حکام کو ہدایت کردی (فوٹو: ایکسپریس ویب)

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے پی سی بی حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ چیمپئینز ٹرافی 2025 میں بھارتی ٹیم کی شرکت پر تبصرہ کرنے سے گریز کریں۔

گزشتہ دنوں پردیش پریمیئر لیگ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے نائب صدر راجیو شکلا نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کیلئے پاکستان کا دورہ حکومتی اجازت کے بغیر نہیں کرسکتے جبکہ ورلڈکپ 2026 (جس کے میزبان بھارت اور سری لنکا) کیلئے پاکستان اپنا فیصلہ کرنے کیلئے آزاد ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین پی سی بی کی جانب سے بورڈ حکام کو ہدایت ملنے کے بعد بی سی سی آئی صدر کے بیان پر کوئی ردعمل نہیں دیا، یہ فیصلہ ماضی کے طرز عمل سے ایک تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے جہاں پی سی بی اکثر بھارت کیخلاف الزام تراشی یا جوابی ردعمل دیا کرتا تھا۔

مزید پڑھیں: 'چیمپئینز ٹرافی نہ کھیلی! تو ورلڈکپ 2026 میں پاکستان اپنے فیصلے کیلئے آزاد ہے'

پی سی بی نے شیڈول کا مسودہ آئی سی سی سمیت ٹورنامنٹ میں شریک تمام ٹیموں کو بھیجوا دیا ہے جبکہ سیکیورٹی پلان سمیت دیگر تمام دستاویزات اور بھارتی ٹیم کو راضی کرنے کی ذمہ داری انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے سپرد کردی ہے۔


سری لنکا میں منعقد ہوئے آئی سی سی کے حالیہ سالانہ اجلاس میں چیمپئینز ٹرافی 2025 کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا البتہ پی سی بی چیف حریف کو اپنے کارڈ نہیں دکھانا چاہتے۔

مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی؛ آئی سی سی نے 7 کروڑ ڈالرز بجٹ کی منظوری دیدی

دوسری جانب انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بھی ایونٹ کیلئے 7 کروڑ ڈالر کا بجٹ منظور کرلیا ہے، منظور شدہ بجٹ کے ساتھ اضافی اخراجات کیلئے 45 لاکھ ڈالرز مختص کیے گئے ہیں جس نے کئی شکوک و شبہات پیدا کیے۔

قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ بھارت کی جانب سے اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کی صورت میں بیک اپ فنڈز رکھے گئے ہیں تاکہ کچھ میچز پاکستان سے باہر کروائے جاسکیں۔

مزید پڑھیں: یشیاکپ 2025؛ بھارت کو بھی پاکستانی بائیکاٹ کا خدشہ ستانے لگا

واضح رہے کہ پاکستان 2008 کے ایشیاکپ کے بعد اپنے پہلے بڑے ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنے کیلئے تیار ہے تاہم چیمپئینز ٹرافی 2025 کیلئے بھارتی ٹیم کی ہچکچاہٹ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
Load Next Story