پی ٹی آئی انٹرنیشنل میڈیا کوآرڈینیٹر کی دہشتگردی کیس میں ضمانت کی درخواست مسترد
انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی انٹرنیشنل میڈیا کوآرڈینیٹر احمد وقاص جنجوعہ کی دہشت گردی مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد کردی۔
تحریک انصاف کے انٹرنیشنل میڈیا کوآرڈینیٹر احمد وقاص جنجوعہ کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت اے ٹی سی جج طاہر عباس سپرا نے کی ، جس میں وکیل ہادی علی چٹھہ اور ایمان مزاری ایڈووکیٹ پیش ہوئے ۔
دوران سماعت وکیل ہادی علی چٹھہ ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ احمد وقاص جنجوعہ کے خلاف جو وقوعہ بنایا گیا وہ مضحکہ خیز ہے۔ احمد وقاص جنجوعہ کو صبح 4 بجے گھر کا دروازہ توڑ کر اغوا کیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ بازیاب کرانے کا حکم دیتی ہے تو اسی دوران انسداد دہشتگردی عدالت سے احمد وقاص کا ریمانڈ لے لیا جاتا ہے۔
وکیل نے کہا کہ ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ احمد وقاص پیدل چلتا ہوا آرہا تھا تو ناکے پر ان کو روکا گیا۔ پراسیکیوشن نے پوری تفصیل نہیں بتائی کہ کہاں سے آرہا تھا ، اکیلا تھا یا کسی کے ساتھ تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ، پی ٹی آئی کے انٹرنیشنل میڈیا کوآرڈینیٹر کی ضمانت منظور
جج نے کہا کہ ایف آئی آر میں اس طرح لکھنا ضروری نہیں ہے ، ضمنی رپورٹ میں تفصیل بتائی جاتی ہے، جس پر وکیل نے کہا کہ ایف آئی آر میں کسی کالعدم تنظیم کا ذکر نہیں ہے ، ریمانڈ دہشت گرد تنظیم سے تعلق کی بنیاد پر لیا گیا۔ پی ٹی آئی کے انٹرنیشنل میڈیا کوآرڈینیٹر کے اغوا ہونے کی سی سی ٹی وی فوٹیج انٹرنیشنل میڈیا پر بھی رپورٹ ہوئی ہے۔ قانون کے مطابق برآمد ہونے والا اسلحہ ،بارود کا فرانزک ٹیسٹ کرانا ہوتا ہے کہ بارود قابل استعمال تھا یا نہیں۔
جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ این ایف ایس اے کی رپورٹس کے آنے تک احمد وقاص جنجوعہ کو جیل میں رہنے دیں۔ رپورٹس آنے کے بعد اگر احمد وقاص کا تعلق واضح ہو جاتا ہے تو دوبارہ گرفتار کرلیا جائے ، تب تک مشروط ضمانت دے دیتے ہیں۔
وکیل ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ ناکے پر احمد وقاص جنجوعہ کی موجودگی ثابت کرنا ضروری ہے۔ جب تک ریکارڈ خاموش ہے احمد وقاص کا کسی بھی کالعدم تنظیم سے تعلق ثابت نہیں ہوتا۔ وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ریکارڈ آنے تک کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔
بعد ازاں کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ اس مقدمے میں لگائے گئے سیکشنز کی 3 سال سے زیادہ سزا ہے۔ 3 سال سے زائد سزا کی وجہ سے ضمانت منظور نہیں کی جاسکتی۔ ملزم نے تفتیش کے دوران کالعدم ٹی ٹی پی سے تعلقات کو تسلیم کیا ہے۔
جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ فرانزک رپورٹ اگر پراسکیوشن کے خلاف آئی تو اس کا کیا جواب ہے ؟، جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ رپورٹس آنے کا انتظار کرلیں اس کے بعد فیصلہ کیا جائے۔ اس موقع پر وکیل ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ احمد وقاص جنجوعہ بے گناہ ثابت ہوا تو اس کے جیل میں گزرے وقت کا مداوا نہیں ہوسکے گا۔
بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے احمد وقاص جنجوعہ کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جسے بعد میں جاری کردیا گیا۔ عدالت نے احمد وقاص جنجوعہ کی دہشتگردی کے مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد کردی۔