گٹکا اور ماوا بنانے کیلیے انتہائی مضر اجزا جوڑیا بازار میں کھلے عام فروخت ہونے کا انکشاف
مقامی تاجر رنگے ہاتھوں سامان بیچتے ہوئے پکڑا گیا تھا لیکن کمزور کیس کے باوجود تاحال آزاد ہے، مکروہ دھندہ تاحال جاری
سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود جوڑیا بازار پان منڈی میں گٹکا اور ماوا میں استعمال ہونے والے انتہائی مضر کیمیکل، اجزا اور پیکنگ میٹریل کھلے عام فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے، مقامی تاجر رنگے ہاتھوں یہ سامان بیچتے ہوئے پکڑا گیا تھا لیکن لاکھوں روپے کے سامان کی برآمدگی کے باوجود کیس ختم ہوگیا اور ملزمان آزاد ہوگئے اور مکروہ دھندہ تاحال جاری ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے کینسر پھیلنے کے سبب گٹکا اور ماوا پر پابندی کے سخت احکامات جاری کیے ہوئے ہیں اس کے باوجود شہر میں گٹکا اور ماوا دستیاب ہے اور انہیں بنانے کا مکمل سامان جوڑیا بازار پان منڈی میں کھلے عام فروخت ہورہا ہے اور منہ کے کینسر کا باعث بن رہا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ رسالہ تھانے کی حدود میں قائم پان منڈی میں مختلف دکانوں پر مضر صحت کیمیکل اور تمام سامان موجود ہے جو کہ پولیس کی سرپرستی میں فروخت کیا جارہا ہے۔
جوڑیا بازار میں یہ سامان کئی دکانوں پر فروخت ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم تاجروں میں سرفہرست نور تمباکو اسٹور ہے جہاں یہ تمام سامان دکان پر بنے مچان کے ذریعے فروخت کیا جارہا ہے، ان اجزا میں آر بی پاؤڈر، بابو جانی، ملائی پاؤڈر، آر او لیکویڈ، چھالیہ، نان کسٹم پیڈ تمباکو اور دیگر شامل ہیں جب کہ ماوا کے لیے خاص پیکنگ میٹریل بھی فروخت کیا جارہا ہے جس میں ماوا جلد سوکھتا نہیں ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ مضر صحت کیمیکل اور اجزا بیچنے والے اس اسٹور کے مالکان عبدالغنی اور عبدالرحمان ہیں، اس اسٹور پر رواں سال 7 جون کو چھاپے میں بھاری مقدار میں یہی اجزا برآمد ہوئے تھے، تین ملازمین محمد اریب، محمد عرفان اور عثمان گرفتار ہوئے تھے اور کئی گودام سیل ہوگئے تھے، یہ دونوں مالکان مفرور ہوگئے تھے جو بعد ازاں ضمانت پر رہا ہوگئے تھے۔
رنگے ہاتھوں چھاپے اور سامان کی برآمدگی کے باوجود پولیس نے اتنا کمزور کیس بنایا کہ تمام ملزمان باآسانی آزاد ہوگئے اور پھر سے وہی کاروبار جاری رکھا ہوا ہے۔ چھاپے کے وقت ان تاجروں کا ایک گودام کھارادر تھانے کی حدود میں تھا جو سیل ہونے سے بچ گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ اسٹور اس وقت گٹکا اور ماوا کا سامان فروخت کرنے والا سب سے بڑا اسٹور ہے، رسالہ پولیس، متعلقہ اداروں اور نام نہاد اخبارات کے نمائندوں کو ہفتہ وار اور ماہانہ بنیاد پر اسٹور مالکان کی جانب سے سرپرستی کے لیے رقومات فراہم جاتی ہیں جس کے عوض انہیں کاروبار کرنے کی مکمل آزادی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے کینسر پھیلنے کے سبب گٹکا اور ماوا پر پابندی کے سخت احکامات جاری کیے ہوئے ہیں اس کے باوجود شہر میں گٹکا اور ماوا دستیاب ہے اور انہیں بنانے کا مکمل سامان جوڑیا بازار پان منڈی میں کھلے عام فروخت ہورہا ہے اور منہ کے کینسر کا باعث بن رہا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ رسالہ تھانے کی حدود میں قائم پان منڈی میں مختلف دکانوں پر مضر صحت کیمیکل اور تمام سامان موجود ہے جو کہ پولیس کی سرپرستی میں فروخت کیا جارہا ہے۔
جوڑیا بازار میں یہ سامان کئی دکانوں پر فروخت ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم تاجروں میں سرفہرست نور تمباکو اسٹور ہے جہاں یہ تمام سامان دکان پر بنے مچان کے ذریعے فروخت کیا جارہا ہے، ان اجزا میں آر بی پاؤڈر، بابو جانی، ملائی پاؤڈر، آر او لیکویڈ، چھالیہ، نان کسٹم پیڈ تمباکو اور دیگر شامل ہیں جب کہ ماوا کے لیے خاص پیکنگ میٹریل بھی فروخت کیا جارہا ہے جس میں ماوا جلد سوکھتا نہیں ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ مضر صحت کیمیکل اور اجزا بیچنے والے اس اسٹور کے مالکان عبدالغنی اور عبدالرحمان ہیں، اس اسٹور پر رواں سال 7 جون کو چھاپے میں بھاری مقدار میں یہی اجزا برآمد ہوئے تھے، تین ملازمین محمد اریب، محمد عرفان اور عثمان گرفتار ہوئے تھے اور کئی گودام سیل ہوگئے تھے، یہ دونوں مالکان مفرور ہوگئے تھے جو بعد ازاں ضمانت پر رہا ہوگئے تھے۔
رنگے ہاتھوں چھاپے اور سامان کی برآمدگی کے باوجود پولیس نے اتنا کمزور کیس بنایا کہ تمام ملزمان باآسانی آزاد ہوگئے اور پھر سے وہی کاروبار جاری رکھا ہوا ہے۔ چھاپے کے وقت ان تاجروں کا ایک گودام کھارادر تھانے کی حدود میں تھا جو سیل ہونے سے بچ گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ اسٹور اس وقت گٹکا اور ماوا کا سامان فروخت کرنے والا سب سے بڑا اسٹور ہے، رسالہ پولیس، متعلقہ اداروں اور نام نہاد اخبارات کے نمائندوں کو ہفتہ وار اور ماہانہ بنیاد پر اسٹور مالکان کی جانب سے سرپرستی کے لیے رقومات فراہم جاتی ہیں جس کے عوض انہیں کاروبار کرنے کی مکمل آزادی ہے۔