سابق بیوی سے کمسن بچی چھین کر غائب ہوئے ملزم کو ہر صورت گرفتار کرنے کا حکم
ملزم نہ ملے تو پورے خاندان کے آئی ڈی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کردیے جائیں، عدالت کی پولیس کو ہدایت
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق بیوی سے ڈھائی سالہ بچی چھین کر غائب ہونے والے ملزم کو ہر صورت میں گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا، عدالت نے پولیس کو ہدایت دی کہ ملزم نہ ملے تو پورے خاندان کے آئی ڈی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کردیے جائیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق شوہر کی جانب سے ڈھائی سالہ بچی چھینے جانے کے خلاف والدہ کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی جو کہ جسٹس محسن اختر کیانی کے روبرو ہوئی۔
عدالت نے افضل نامی شخص کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے اور ملزم افضل کو پیر تک گرفتار کرکے عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے پولیس کو ہدایت دی کہ اگر ملزم پیر تک عدالت میں پیش نہ ہوا تو سارے خاندان کے آئی ڈی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کردیں، یہ میاں بیوی کا مسئلہ نہِیں ہے یہ ایک بچی کا مسئلہ ہے، اس آدمی کو شرم آنی چاہیے جس نے یہ کیا، یہ امریکا انگلینڈ نہیں ہے جہاں خاندان کو پتا نہیں ہوتا۔
جسٹس محسن نے کہا کہ جہاں افضل محمود ملے اسے گرفتار کرکے پیش کریں اور بچی کو ہر حال میں بازیاب کریں، اگلی سماعت پر دوسری بیوی کو بھی لے کر آئیں، اگر کوئی پراپرٹی کا ریکارڈ یا بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات ہیں تو ریکارڈ کا حصہ بنائیں، پراپرٹی اور بینک ریکارڈ دیکھ کر میں آرڈر کروں گا۔
بچی کی والدہ نے کہا کہ میں اور میری بیٹی گھر سے نکلے تو سابق شوہر بچی چھین کر فرار ہو گیا، تین مہینے ہو گئے ابھی تک بچی نہیں ملی۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ ہمیں وقت چاہیے افضل محمود بیمار ہیں ان کا موقف بھی لینا ضروری ہے۔
جج نے کہا کہ جو شخص تین ماہ سے بھاگا ہوا ہے اس کا موقف نہیں لیا جا سکتا، چار بار پولیس اسے کے گھر گئی ہر مرتبہ فیملی کی جانب سے جھوٹ بولا گیا، میں نے چانس دے دیا اب گرفتاری ہوگی ساری باتیں براستہ جیل ہوں گی، جس چارپائی میں لیٹا ہے اس کا پت بتائیں گرفتار کروائیں گے۔
درخواست گزار والدہ نے یہ بھی کہا کہ 25 تاریخ کو افضل محمود کا ایکسڈنٹ ہوا اور 26 کو میرے پیچھے ہائی کورٹ آیا۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت پیر 5 اگست تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق شوہر کی جانب سے ڈھائی سالہ بچی چھینے جانے کے خلاف والدہ کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی جو کہ جسٹس محسن اختر کیانی کے روبرو ہوئی۔
عدالت نے افضل نامی شخص کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے اور ملزم افضل کو پیر تک گرفتار کرکے عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے پولیس کو ہدایت دی کہ اگر ملزم پیر تک عدالت میں پیش نہ ہوا تو سارے خاندان کے آئی ڈی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کردیں، یہ میاں بیوی کا مسئلہ نہِیں ہے یہ ایک بچی کا مسئلہ ہے، اس آدمی کو شرم آنی چاہیے جس نے یہ کیا، یہ امریکا انگلینڈ نہیں ہے جہاں خاندان کو پتا نہیں ہوتا۔
جسٹس محسن نے کہا کہ جہاں افضل محمود ملے اسے گرفتار کرکے پیش کریں اور بچی کو ہر حال میں بازیاب کریں، اگلی سماعت پر دوسری بیوی کو بھی لے کر آئیں، اگر کوئی پراپرٹی کا ریکارڈ یا بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات ہیں تو ریکارڈ کا حصہ بنائیں، پراپرٹی اور بینک ریکارڈ دیکھ کر میں آرڈر کروں گا۔
بچی کی والدہ نے کہا کہ میں اور میری بیٹی گھر سے نکلے تو سابق شوہر بچی چھین کر فرار ہو گیا، تین مہینے ہو گئے ابھی تک بچی نہیں ملی۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ ہمیں وقت چاہیے افضل محمود بیمار ہیں ان کا موقف بھی لینا ضروری ہے۔
جج نے کہا کہ جو شخص تین ماہ سے بھاگا ہوا ہے اس کا موقف نہیں لیا جا سکتا، چار بار پولیس اسے کے گھر گئی ہر مرتبہ فیملی کی جانب سے جھوٹ بولا گیا، میں نے چانس دے دیا اب گرفتاری ہوگی ساری باتیں براستہ جیل ہوں گی، جس چارپائی میں لیٹا ہے اس کا پت بتائیں گرفتار کروائیں گے۔
درخواست گزار والدہ نے یہ بھی کہا کہ 25 تاریخ کو افضل محمود کا ایکسڈنٹ ہوا اور 26 کو میرے پیچھے ہائی کورٹ آیا۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت پیر 5 اگست تک ملتوی کردی۔