اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے آفرکرنا اوراسے منظور کرنا دونوں ہی عمل غلط ہیں جاوید لطیف

پہلے میں نے نظریہ ضرورت سنا تھا اب نظریہ سہولت سن رہا ہوں، پروگرام ’ سینٹر اسٹیج‘ میں گفتگو

فوٹو: فائل

سینئر رہنما ن لیگ جاوید لطیف نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے آفر کرنا اور اسے منظور کرنا دونوں ہی عمل غلط ہیں، پہلے میں نے نظریہ ضرورت سنا تھا اب نظریہ سہولت سن رہا ہوں۔

سینئررہنما ن لیگ جاوید لطیف نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام '' سینٹر اسٹیج '' میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے آفر کرنا اور اسے منظور کرنا دونوں ہی عمل غلط ہیں، یہ غلط ہے کہ اپنے لیے اصول کچھ ہوتے ہیں دوسروں کے لیے کچھ اور۔

پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ کیا یہ تضاد نہیں کہ ایک جانب آئین کی بات کریں اور پھر مداخلت کی بات کریں، یہ کیا طریقہ ہے کہ اپنی سہولت کاری کے لیے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔


ان کا کہنا تھا کہ پہلے میں نے نظریہ ضرورت سنا تھا اب نظریہ سہولت سن رہا ہوں۔ آئین و قانون سے ہٹ کر کوئی بھی کام ہمارے اور ریاست کے لیے درست نہیں۔

پی ٹی آئی سے مذاکرات کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ یہ مناسب نہیں کہ 9 مئی کرنے والوں کے ساتھ بیٹھا جائے۔ حکومت کی جانب سے الیکشن ایکٹ میں ترامیم سے متعلق بل سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پہلے یہ فیصلہ کیا جائے کہ آئین و قانون بنانا ایوان کا اختیار ہے یا نہیں، قانون کی تشریح کرنے والے خود آئین بنا رہے ہیں۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے جو بات کی وہ میرے علم میں نہیں ہے ، میں نہیں سمجھتا کہ خواجہ آصف غلط بات کر رہے ہیں۔
Load Next Story