صنفی تشدد کے مقدمات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے قانون و انصاف کمیشن
رپورٹ کے مطابق صنفی تشدد کے کیسز میں سب سے زیادہ مقدمات جنسی زیادتی کے ہیں
قانون و انصاف کمیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں صنفی تشدد کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے اور زیر التوا مقدمات کی تعداد 39 ہزار 665 ہوگئی ہے۔
قانون و انصاف کمیشن کی رپورٹ کے مطابق صنفی تشدد کے عدالتوں میں زیر التوا مقدمات میں اضافہ ہونے لگا ہے، 2023 میں صنفی تشدد کے زیرالتوا مقدمات 21 ہزار 891 سے بڑھ کر 39 ہزار 665 ہوگئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں صنفی تشدد کے زیرالتواء مقدمات میں سو فیصد تک اضافہ ہوا جبکہ سندھ میں 3، کے پی کے میں 14، بلوچستان میں دو، اور اسلام آباد میں ایک فیصد اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صنفی تشدد کے کیسز میں سب سے زیادہ مقدمات جنسی زیادتی کے ہیں، زیرالتوا مقدمات میں اغوا، انسانی اسمگلنگ اور خواتین کے قتل کے مقدمات بھی شامل ہیں۔
قانون و انصاف کمیشن نے بتایا کہ صنفی جرائم میں ملوث ملزمان کے سزاؤں کی شرح صرف 5 فیصد ہے جبکہ صنفی جرائم میں نامزد ملزمان کے بری ہونے کی شرح 64 فیصد ہے۔
صنفی تشدد کے حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ 2019 میں ملک بھر میں صنفی جرائم سے نمٹنے کے لیے 480 خصوصی عدالتیں بھی قائم کی گئی تھیں۔
قانون و انصاف کمیشن کی رپورٹ کے مطابق صنفی تشدد کے عدالتوں میں زیر التوا مقدمات میں اضافہ ہونے لگا ہے، 2023 میں صنفی تشدد کے زیرالتوا مقدمات 21 ہزار 891 سے بڑھ کر 39 ہزار 665 ہوگئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں صنفی تشدد کے زیرالتواء مقدمات میں سو فیصد تک اضافہ ہوا جبکہ سندھ میں 3، کے پی کے میں 14، بلوچستان میں دو، اور اسلام آباد میں ایک فیصد اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صنفی تشدد کے کیسز میں سب سے زیادہ مقدمات جنسی زیادتی کے ہیں، زیرالتوا مقدمات میں اغوا، انسانی اسمگلنگ اور خواتین کے قتل کے مقدمات بھی شامل ہیں۔
قانون و انصاف کمیشن نے بتایا کہ صنفی جرائم میں ملوث ملزمان کے سزاؤں کی شرح صرف 5 فیصد ہے جبکہ صنفی جرائم میں نامزد ملزمان کے بری ہونے کی شرح 64 فیصد ہے۔
صنفی تشدد کے حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ 2019 میں ملک بھر میں صنفی جرائم سے نمٹنے کے لیے 480 خصوصی عدالتیں بھی قائم کی گئی تھیں۔