گورننگ بورڈ میں کراچی اور لاہور کی نمائندگی ضروری ہے

ماضی میں ڈومیسٹک کرکٹ میں کراچی اور لاہور کی 2، 2 ٹیمیں ہوا کرتی تھیں


(فوٹو: فائل)

کراچی کو کرکٹ کی نرسری کہا جاتا ہے، ہر دور میں یہاں سے پاکستان کو بہترین کرکٹرز کا ساتھ میسر آیا۔

ان میں حنیف محمد، ظہیر عباس، جاوید میانداد، شعیب محمد، اسد شفیق، سرفراز احمد، شاہد آفریدی، فواد عالم، اقبال قاسم، باسط علی، راشد لطیف، توصیف احمد، سعید انور، تسلیم عارف، مشتاق محمد، صادق محمد، محسن حسن خان، آصف اقبال، جلال الدین، سکندر بخت، وسیم باری، معین خان و دیگر شامل ہیں۔

اب بھی کئی کھلاڑی قومی ٹیم کا حصہ ہیں، اسی طرح لاہور نے بھی ملک کو شاندار کھلاڑی دیے، اگر ملکی کرکٹ کی تاریخ لکھی جائے تو ان شہروں کا نام سنہری حروف میں درج ہو گا، البتہ گذشتہ چند برسوں کے دوران یہ دیکھا گیا ہے کہ پی سی بی گورننگ بورڈ میں دونوں بڑے شہروں کی نمائندگی نہیں ہوتی، حالانکہ سب سے زیادہ کرکٹ یہیں ہوتی ہے، اگر ان کے نمائندے نہ ہوں تو کراچی اور لاہور میں سامنے آنے والے کھیل کے بڑے مسائل کی نشاندہی نہیں ہو سکے گی۔

مزید پڑھیں: وسیم اکرم کی پی سی بی میں اہم عہدہ سنبھالنے سے معذرت، مگر کیوں؟

ان دونوں شہروں کے لوگ گورننگ بورڈ میں شامل ہوئے تو اس کا مثبت اثر پڑے گا، میں یہ نہیں کہتا کہ دیگر شہروں کے آفیشلز میں صلاحیت نہیں، سب اپنی اپنی جگہ بہتر کام کرتے ہیں لیکن کراچی اور لاہور کے نمائندوں کی گورننگ بورڈ میں شمولیت کے الگ ہی فوائد ہیں،اس وجہ سے پی سی بی کو بہت فائدہ پہنچے گا جس سے وہ ان دنوں محروم ہے۔

ماضی میں ڈومیسٹک کرکٹ میں کراچی اور لاہور کی 2، 2 ٹیمیں ہوا کرتی تھیں، اس سے تمام باصلاحیت کرکٹرز کو کھیلنے کا موقع مل جاتا کیونکہ ان دونوں شہروں میں ٹیلنٹ کی بھرمار ہے، جب میں کراچی سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کا سربراہ تھا تو کئی بار ڈومیسٹک ٹورنامنٹس میں دونوں فائنلسٹ ٹیمیں ہمارے شہر کی ہوا کرتی تھیں،ایک کو ٹائٹل ملتا دوسری رنرز اپ کہلاتی۔

مزید پڑھیں: قومی ٹیم کی کپتانی؛ سابق کرکٹر کا طویل المدتی پالیسی اپنانے پر زور

پھر کسی کے کہنے میں آ کر پی سی بی نے یہ سلسلہ ختم کر دیا جس کا ملکی کرکٹ کو یقینی طور پر نقصان ہی ہوا ہو گا، موجودہ چیئرمین محسن نقوی کرکٹ کی بہتری کیلئے بہت سے اقدامات کر رہے ہیں، ڈومیسٹک سسٹم میں بھی تبدیلی کی اطلاعات زیرگردش ہیں۔

میں انھیں یہی مشورہ دینا چاہوں گا کہ کراچی اور لاہور کی 2، 2 ٹیموں کو واپس لائیں، آپ دیکھئے گا کہ اس سے کتنا نیا ٹیلنٹ سامنے آتا ہے، یقینی طور پر چھوٹے شہروں سے بھی اب کئی باصلاحیت کھلاڑی سامنے آ رہے ہیں جنھوں نے قومی ٹیم کیلئے خدمات بھی سرانجام دیں، ان کو بھی مواقع ملتے رہنے چاہئیں، البتہ آبادی کے تناسب سے بھی بڑے شہر 2 ٹیموں کے حقدار ہیں، اس سے ڈومیسٹک کرکٹ میں مقابلے کی فضا بڑھے گی، شہروں کی کرکٹ کو فروغ دینے سے شائقین بھی میچز میں دلچسپی لیں گے۔

مزید پڑھیں: ڈسلپن کی خلاف ورزی؛ کھلاڑی ہوجائیں ہوشیار! بورڈ نے تیاری مکمل کرلی

پی ایس ایل میں بھی جب کراچی اور لاہور کا میچ ہو تو اسٹیڈیمز بھر جاتے ہیں، ڈومیسٹک کرکٹ میں اگر اسٹار کھلاڑیوں کی شمولیت یقینی بنائی جائے تو مداح سرفراز احمد اور بابر اعظم کی ٹیموں کا مقابلہ بھی دیکھنے آئیں گے، ساتھ ان میچز کو براہ راست ٹی وی پر بھی نشر کریں، براڈ کاسٹنگ کا معیار بہتر بنائیں، اس سے نہ صرف ملک میں کرکٹ کو مزید فروغ ملے گا بلکہ نیا ٹیلنٹ بھی سامنے آئے گا۔

یہ درست ہے کہ اسٹار کرکٹرز قومی ٹیم کی نمائندگی میں مصروف ہوتے ہیں لیکن ڈومیسٹک ٹورنامنٹس ایسے وقت شیڈول کیے جاسکتے ہیں جب وہ فارغ ہوں، اسی طرح میچز کی میز بانی میں بھی مقامی ایسوسی ایشنز کا کردار ہونا چاہیے، ماضی میں کراچی میں کے سی سی اے اور لاہور میں ایل سی سی اے ہی انٹرنیشنل میچز کا انتظام سنبھالتی تھیں،آہستہ آہستہ سب کچھ پی سی بی نے اپنی تحویل میں لے لیا، مستقبل میں سابقہ سسٹم بحال کرنے پر موجودہ انتظامیہ کو ضرور غور کرنا چاہیے، سیکیورٹی و دیگر معاملات بورڈ خود دیکھے لیکن کچھ کام مقامی آفیشلز سے بھی لیں، اس سے اسٹیک ہولڈرز کو بھی اپنی اہمیت کا کچھ احساس ہوگا۔n

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں