افغانستان سے دہشتگرد حملہ یا فائرنگ ہونے پر ہی دفاعی کارروائی کرتے ہیںعسکری حکام

پاک افغان فوجی حکام کےدرمیان کنڑاورنورستان میں دہشتگردوں کےٹھکانوں اورسرحدی علاقوں میں حملے کےمعاملات بھی زیر بحث آئے


ویب ڈیسک July 03, 2014
پاکستان کی جانب سے افغان علاقے میں کبھی بھی اندھا دھند فائرنگ نہیں کی گئی ،عسکری حکام فوٹو:فائل

افغانستان کے فوجی وفد نے جی ایچ کیو کا دورہ کرکے ڈی جی ملٹری آپریشن سے ملاقات کی جس میں پاک افغان حکام نے تمام تر حالات میں بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق افغانستان کے 8 رکنی فوجی وفد نے جنرل ہیڈ کوارٹر راولپنڈی کا دورہ کرکے ڈی جی ملٹری آپریشنز سے ملاقات کی۔ افغان فوجی وفد کی قیادت ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل افضان امان نے کی، وفد میں افغان نیشنل سکیورٹی کونسل،افغان ملٹری انٹیلی جنس اور افغان بارڈر پولیس کے نمائندے شامل تھے جبکہ پاکستانی وفد کی قیادت ڈی جی ملٹری آپریشن عامر ریاض نے کی۔

ملاقات میں سرحدی کوآرڈی نیشن نظام اور بارڈر پر تعاون کے طریقہ کار بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی جبکہ اس موقع پر افغان صوبے کنڑ اور نورستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں اور ان علاقوں سے پاکستان کے سرحدی علاقوں میں حملے کے معاملات بھی زیر بحث آئے۔اس موقع پر پاکستانی وفد نے افغان حکام کو سرحدپار سے شیلنگ کے واقعات پر آگاہ کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ پاکستان کی جانب سے افغان علاقے میں کبھی بھی اندھا دھند فائرنگ نہیں کی گئی تاہم افغانستان سے دہشت گرد حملہ یا فائر ہونے پر ہی پاکستان دفاعی کارروائی کرتا ہے۔

پاک افغان فوجی حکام کی جانب سے باہمی اعتماد میں اضافے اور تمام تر حالات میں بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا جبکہ حکام نے پاکستان اور افغانستان کا موثر سرحدی میکانزم بنانے پر بھی اتفاق کیا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ دونوں اطراف سے ایک اور ملاقات پر اتفاق کیا گیا ہے جس کے شیڈول کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں