2 ججز کے اختلافی نوٹ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر بہت بڑا سوالیہ نشان لگادیا وزیر اطلاعات

سپریم کورٹ فیصلے سے آئین و قانون کو دھچکا لگا، آرٹیکل 62، 63 معطل، فلور کراسنگ قانونی ہوجائے گی، عطا اللہ تارڑ


ویب ڈیسک August 04, 2024
مستقبل میں اس فیصلے کو جواز بناکر فلور کراسنگ ہوسکتی ہے، عطا اللہ تارڑ (فوٹو: فائل)

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ 2 ججز کے اختلافی نوٹ نے اکثریت کے فیصلے پر بہت بڑا سوالیہ نشان لگا دیا۔

عطا اللہ تارڑ نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے 2 ججز جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں ملنے کے فیصلے سے اختلافی نوٹ جاری کردیا، انہوں نے کہا کہ کیا بات ہے کہ ابھی تک بقیہ جج صاحبان کی جانب سے تحریری فیصلہ جاری نہیں کیا گیا؟

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کو ریلیف دینے کیلئے آئین کے کچھ آرٹیکلز کو معطل کرنا ہوگا، اختلافی فیصلہ

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کہہ رہے ہیں کہ اس فیصلے پر عملدرآمد کروانے کے لیے آئین کے آرٹیکل کو معطل کرنا پڑے گا، کیا یہ فلور کراسنگ ہوگی کہ سنی اتحاد کونسل کے ارکان اٹھ کر پی ٹی آئی کی نشستوں پر بیٹھیں گے؟ کیا یہ آرٹیکل 62 اور 63 کی خلاف ورزی نہیں ہوگی؟

انہوں نے کہا کہ کیا مستقبل میں بھی اس فیصلے کو جواز بناکر فلور کراسنگ ہوسکتی ہے اور کوئی بھی رکن اسمبلی پارٹی تبدیل کر سکے گا؟ 2 ججز کے اختلافی نوٹ نے اکثریت کے فیصلے پر بہت بڑا سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ججز نے اپنے اختلافی نوٹ میں جو آئینی و قانونی نکات اٹھائے ہیں ان کا جواب ملنا انتہائی ضروری ہے، اور فیصلے پر عمل کےلیے آئین کو معطل کرنا قانونی فریم ورک پر بڑا سوالیہ نشان ہے، وگرنہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے یک طرفہ ریلیف کا تاثر ملنے سے آئین و قانون کو دھچکا لگے گا اور قانون کی حکمرانی کےلیے بہت بڑا نقصان ہوگا اور فلور کراسنگ قانونی ہوجائے گی جبکہ آرٹیکل 62، 63 معطل ہوجائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں