سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں کا فیصلہ انتہائی متنازع ہے سینیٹر عرفان صدیقی
فیصلہ دینے والے جج صاحبان کو سنجیدگی سے اپنے فیصلے پر نظرثانی فرمانی چاہیے، رہنما مسلم لیگ(ن)
پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے سنی اتحاد کونسل کی اپیل پر ہونے والے سپریم کورٹ کے فیصلے کو آئینی ماہرین، پاکستان بار کونسل کی قرارداد اور دو ججوں کے فیصلے کی روشنی میں انتہائی متنازع ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس میں جاری بیان میں سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ 'دو معزز جج صاحبان کے جامع اختلافی نوٹ، سرکردہ آئینی ماہرین کی رائے اور پاکستان بار کونسل کی حالیہ قرارداد کو پشاور ہائی کورٹ کے 5 رکنی بینچ کے متفقہ فیصلے سے ملا کر دیکھا جائے تو 12 جولائی کو 8 جج صاحبان کا فیصلہ آئین و قانون کی واضح شقوں سے متصادم ہونے کے باعث انتہائی متنازع ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ فیصلہ دینے والے جج صاحبان کو، بالخصوص وہ جنہیں مستقبل میں چیف جسٹس کی باوقار مسند پر بیٹھنا ہے، یہ سوچنا ہو گا کہ کیا وہ اس آئین شکن فیصلے کا بھاری بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھائے ساری عمر وضاحتیں دیتے رہیں گے یا سنجیدگی سے اپنے فیصلے پر نظرثانی فرماتے ہوئے آئین و قانون کی روشنی میں اس کے سقم دور کرکے تاریخ کے سامنے سرخرو ہو جائیں گے'۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس میں جاری بیان میں سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ 'دو معزز جج صاحبان کے جامع اختلافی نوٹ، سرکردہ آئینی ماہرین کی رائے اور پاکستان بار کونسل کی حالیہ قرارداد کو پشاور ہائی کورٹ کے 5 رکنی بینچ کے متفقہ فیصلے سے ملا کر دیکھا جائے تو 12 جولائی کو 8 جج صاحبان کا فیصلہ آئین و قانون کی واضح شقوں سے متصادم ہونے کے باعث انتہائی متنازع ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ فیصلہ دینے والے جج صاحبان کو، بالخصوص وہ جنہیں مستقبل میں چیف جسٹس کی باوقار مسند پر بیٹھنا ہے، یہ سوچنا ہو گا کہ کیا وہ اس آئین شکن فیصلے کا بھاری بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھائے ساری عمر وضاحتیں دیتے رہیں گے یا سنجیدگی سے اپنے فیصلے پر نظرثانی فرماتے ہوئے آئین و قانون کی روشنی میں اس کے سقم دور کرکے تاریخ کے سامنے سرخرو ہو جائیں گے'۔