وزیر اعظم حالات بے قابو ہونے سے پہلے بجلی کی قیمت کم کردیں حافظ نعیم
مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو لاہور، پشاور اورکوئٹہ میں بھی دھرنے دیے جائیں گے، کراچی میں دھرنے سے خطاب
امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہم تصادم نہیں چاہتے لیکن وزیر اعظم حالات قابو سے باہر ہونے سے پہلے بجلی کی قیمت کم کردیں۔
کراچی میں گورنر ہاؤس پر جاری دھرنے کے دوسرے دن عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اگر عوام خود نکل کر حکمرانوں کا گھیراؤ کرنے لگے اور حالات قابو سے باہر ہوجائیں تو پھر اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟، اس لیے ہم کہتے ہیں کہ جماعت اسلامی کے مطالبات عوام کا جائز حق ہے انہیں تسلیم کیا جائے، مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو لاہور، پشاور اورکوئٹہ کے گورنر ہاؤس پر بھی دھرنے دیے جائیں گے اور شاہراہیں بند کردی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی تحریک اپنے سروں سے ظالم حکمرانوں کو ہٹانے کی تحریک ہے۔ ہم نے تحریک کے پہلے مرحلے میں 7 نکاتی ایجنڈہ رکھا ہے۔ بجلی کی قیمت کم کی جائے اور اس کی لاگت کے مطابق بل بھیجے جائیں۔ اس سے قبل کہ ہم عوام سے بجلی کے بل ادا نہ کرنے کی اپیل کریں حکمران ہوش کے ناخن لیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ جماعت اسلامی کا ایک کارکن بھی وزیر اعظم سے مناظرہ اور مباحثہ کرسکتا ہے لیکن ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ فارم 45 کے مطابق فیصلے کیے جائیں تو وزیر اعظم شہباز شریف اوران کا پورا خاندان سمیت ان کی اتحادی پارٹی بھی گھر چلی جائے گی۔ وزیر اعظم عوام کے غیض و غضب سے بچنے کے لیے مطالبات منظور کرلیں ورنہ تحریک حکومت گراؤ تحریک میں بدل جائے گی۔ مذاکراتی ٹیم میٹنگ میں کہتی ہے کہ جماعت اسلامی کی تجاویز قابل عمل ہیں لیکن میڈیا کے سامنے مکر جاتے ہیں۔ جماعت اسلامی نے پنڈی میں 10 دن گزارلیے ہے اور اب 100 دن بھی گزاریں گے۔
جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا کہ راولپنڈی میں جاری دھرنا پورے ملک کے عوام کی آواز بن چکا ہے اور کراچی گورنر ہاؤس میں بھی دھرنا جاری رہے گا۔ آئی پی پیز نے عوام کا جینا مشکل کردیا ہے، عوام نے ناجائز ٹیکسز وصول کیے جارہے ہیں۔
دوسری جانب لیاقت باغ میں جاری دھرنے کے دسویں روز جماعت اسلامی کے قائدین نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مطالبات تسلیم ہونے تک دھرنا جاری رہنے کے عزم کا اظہار کردیا، حکومت اور اسکے وزرا کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مناظرے کا ہر چیلنج قبول کرنے کا بھی اعلان کیا
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا یہ دھرنا قومی دھرنا بن چکا ہے، تاجر صنعت کار نوجوان کسان مزدور خواتین سب دھرنے میں ہیں طلبا و طالبات سب دھرنے کے ساتھ جڑے ہیں، اس دھرنے کا پیغام پچیس کروڑ عوام کو منتقل کیا جارہا ہے، عوام اس دھرنے سے بڑی توقعات وابستہ کیے ہوئے ہیں عوام ریلیف چاہتے ہیں انکے مسائل کو حل ہونا چاہیے۔
کراچی میں گورنر ہاؤس پر جاری دھرنے کے دوسرے دن عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اگر عوام خود نکل کر حکمرانوں کا گھیراؤ کرنے لگے اور حالات قابو سے باہر ہوجائیں تو پھر اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟، اس لیے ہم کہتے ہیں کہ جماعت اسلامی کے مطالبات عوام کا جائز حق ہے انہیں تسلیم کیا جائے، مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو لاہور، پشاور اورکوئٹہ کے گورنر ہاؤس پر بھی دھرنے دیے جائیں گے اور شاہراہیں بند کردی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی تحریک اپنے سروں سے ظالم حکمرانوں کو ہٹانے کی تحریک ہے۔ ہم نے تحریک کے پہلے مرحلے میں 7 نکاتی ایجنڈہ رکھا ہے۔ بجلی کی قیمت کم کی جائے اور اس کی لاگت کے مطابق بل بھیجے جائیں۔ اس سے قبل کہ ہم عوام سے بجلی کے بل ادا نہ کرنے کی اپیل کریں حکمران ہوش کے ناخن لیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ جماعت اسلامی کا ایک کارکن بھی وزیر اعظم سے مناظرہ اور مباحثہ کرسکتا ہے لیکن ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ فارم 45 کے مطابق فیصلے کیے جائیں تو وزیر اعظم شہباز شریف اوران کا پورا خاندان سمیت ان کی اتحادی پارٹی بھی گھر چلی جائے گی۔ وزیر اعظم عوام کے غیض و غضب سے بچنے کے لیے مطالبات منظور کرلیں ورنہ تحریک حکومت گراؤ تحریک میں بدل جائے گی۔ مذاکراتی ٹیم میٹنگ میں کہتی ہے کہ جماعت اسلامی کی تجاویز قابل عمل ہیں لیکن میڈیا کے سامنے مکر جاتے ہیں۔ جماعت اسلامی نے پنڈی میں 10 دن گزارلیے ہے اور اب 100 دن بھی گزاریں گے۔
جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا کہ راولپنڈی میں جاری دھرنا پورے ملک کے عوام کی آواز بن چکا ہے اور کراچی گورنر ہاؤس میں بھی دھرنا جاری رہے گا۔ آئی پی پیز نے عوام کا جینا مشکل کردیا ہے، عوام نے ناجائز ٹیکسز وصول کیے جارہے ہیں۔
دوسری جانب لیاقت باغ میں جاری دھرنے کے دسویں روز جماعت اسلامی کے قائدین نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مطالبات تسلیم ہونے تک دھرنا جاری رہنے کے عزم کا اظہار کردیا، حکومت اور اسکے وزرا کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مناظرے کا ہر چیلنج قبول کرنے کا بھی اعلان کیا
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا یہ دھرنا قومی دھرنا بن چکا ہے، تاجر صنعت کار نوجوان کسان مزدور خواتین سب دھرنے میں ہیں طلبا و طالبات سب دھرنے کے ساتھ جڑے ہیں، اس دھرنے کا پیغام پچیس کروڑ عوام کو منتقل کیا جارہا ہے، عوام اس دھرنے سے بڑی توقعات وابستہ کیے ہوئے ہیں عوام ریلیف چاہتے ہیں انکے مسائل کو حل ہونا چاہیے۔