برطانیہ میں اینٹی امیگریشن احتجاج وزیراعظم کیئر اسٹارمر کا اظہار مذمت

تشدد میں ملوث افراد کے خلاف قانون سختی سے پیش آئے گا کیونکہ یہ احتجاج نہیں بلکہ مجرمانہ اقدامات ہیں، برطانوی وزیراعظم


ویب ڈیسک August 05, 2024
برطانیہ میں اینٹی امیگریشن گروپس کا پرتشدد احتجاج جاری ہے—فوٹو: رائٹرز

برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے اینٹی امیگریشن احتجاج کے دوران ایک ہوٹل پر حملے اور دائیں بازو کے مظاہرین کے پرتشدد مظاہروں کی مذمت کی ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ کشیدگی پھیلانے والوں کے خلاف قانون کے مطابق بھرپور کارروائی کی جائے گی۔

برطانیہ میں گزشتہ ہفتے ساؤتھمپٹن میں بچوں کی ڈانس کلاس میں چاقو کے حملے میں تین بچیوں کے قتل کے بعد احتجاج شروع ہوگیا تھا اور گزشتہ ہفتے پیش آنے والے واقعے کو مسلمان مخالف اور تارکین وطن مخالف گروپس نے اچھالا تھا کیونکہ یہ جھوٹی خبر پھیلائی گئی تھی کہ حملہ آور تارکین وطن اور مسلمان تھا۔

برطانوی پولیس نے کہا تھا کہ حملہ آور برطانوی نژاد شہری ہے اور وہ اس واقعے کو دہشت گردی سے تعبیر نہیں کرتی۔

تاہم برطانیہ میں احتجاج کا دائرہ وسیع ہوگیا اور ملک کے دیگر علاقوں لیور پول، برسٹول اور مانچسٹر میں بھی کشیدگی ہوئی، جس کے نتیجے میں درجن شہریوں کو گرفتار کیا گیا کیونکہ مظاہرین نے دکانیں اور دیگر کاروباری مراکز میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کے علاوہ پولیس اہلکاروں کو بھی زخمی کردیا تھا۔

اتوار کو بھی اینٹی امیگریشن مظاہرین روٹرہم کے قریب ایک ہوٹل کے قریب جمع ہوئے، جس کے بارے میں برطانوی وزارت داخلہ نے بتایا کہ وہاں پناہ گزین مقیم ہیں۔

ماسک پہنے ہوئے مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور ہوٹل کی کھڑکیاں توڑ دیں اور کوڑے دان نذر آتش کیے اور پولیس کو ہوٹل کی طرف دھکیل دیا۔

برطانوی وزیراعظم نے مذمتی بیان میں کہا کہ میں دائیں بازو کے بدمعاشوں کے ان اقدامات کی مذمت کرتا ہوں، جو اس کشیدگی کا حصہ بنے ہیں وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں کیونکہ ان کے خلاف قانون سختی سے پیش آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان مظاہروں میں عوام کو رنگ، نسل اور عقیدے کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے اور برطانیہ کی سڑکوں میں اس طرح کی افراتفری کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

کیئر اسٹارمر نے کہا کہ ان مظاہروں کے پیچھے بظاہر جو بھی محرکات تھے یہ مجرمانہ اقدام ہے اور یہ احتجاج ہرگز نہیں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں