حکومت نے مذاکرات کے نام پر ہم سے جو فریب کیا اس کا جواب ضروردیا جائے گا طالبان
نوازحکومت نے مذاکرات کا ڈھونگ رچا کر ہمارے ساتھ جو مذاق کیا ایسا تومشرف اورزرداری نےبھی نہیں کیا،ترجمان شاہد اللہ شاہد
RAWALPINDI:
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ نواز حکومت نے مذاکرات کا ڈھونگ رچا کر ہمارے ساتھ جو مذاق کیا ایسا تو نہ پرویز مشرف اور آصف زرداری نے بھی نہیں کیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ نواز حکومت نے تحریکِ طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا صرف ڈھونگ رچایا اور وہ اس سلسلے میں سنجیدہ تھے ہی نہیں، حکومت کو اس کے فریب کا جواب ضرور دیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ شمالی وزیرستان آپریشن میں ہلاک ہونے والے مجاہدین کی تعداد صرف 12 ہے جو تحریکِ طالبان پاکستان کا حصہ نہیں لیکن وہ ہمارے بھائی ہیں۔
شاہد اللہ شاہد نے دعویٰ کیا کہ ملا فضل اللہ اس وقت پاکستان کے ہی قبائلی علاقے میں موجود ہیں، جب ملا فضل اللہ افغانستان میں موجود تھے تب بھی وہ افغان حکومت کے زیرِ اثر نہیں تھے اور طالبان نے آج تک کسی بھی حکومت سے کوئی مدد نہیں لی۔
واضح رہے کہ حکومت نے رواں سال کے آغاز میں ملک میں امن کے قیام کے لیے کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا تھا تاہم طالبان کی جانب سے پے در پے ملک بھر میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے بعد پاک فوج نے حکومت کی ہدایت پر گزشتہ ماہ شمالی وزیرستان میں"ضرب عضب" کے نام سے آپریشن کا آغاز کیا جس میں اب تک 370 سے زائد دہشت گرد ہلاک جب کہ بم بنانے والی فیکٹریوں سمیت ان کے 60 سے زائد ٹھکانوں کو تباہ کردیا گیا ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ نواز حکومت نے مذاکرات کا ڈھونگ رچا کر ہمارے ساتھ جو مذاق کیا ایسا تو نہ پرویز مشرف اور آصف زرداری نے بھی نہیں کیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ نواز حکومت نے تحریکِ طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا صرف ڈھونگ رچایا اور وہ اس سلسلے میں سنجیدہ تھے ہی نہیں، حکومت کو اس کے فریب کا جواب ضرور دیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ شمالی وزیرستان آپریشن میں ہلاک ہونے والے مجاہدین کی تعداد صرف 12 ہے جو تحریکِ طالبان پاکستان کا حصہ نہیں لیکن وہ ہمارے بھائی ہیں۔
شاہد اللہ شاہد نے دعویٰ کیا کہ ملا فضل اللہ اس وقت پاکستان کے ہی قبائلی علاقے میں موجود ہیں، جب ملا فضل اللہ افغانستان میں موجود تھے تب بھی وہ افغان حکومت کے زیرِ اثر نہیں تھے اور طالبان نے آج تک کسی بھی حکومت سے کوئی مدد نہیں لی۔
واضح رہے کہ حکومت نے رواں سال کے آغاز میں ملک میں امن کے قیام کے لیے کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا تھا تاہم طالبان کی جانب سے پے در پے ملک بھر میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے بعد پاک فوج نے حکومت کی ہدایت پر گزشتہ ماہ شمالی وزیرستان میں"ضرب عضب" کے نام سے آپریشن کا آغاز کیا جس میں اب تک 370 سے زائد دہشت گرد ہلاک جب کہ بم بنانے والی فیکٹریوں سمیت ان کے 60 سے زائد ٹھکانوں کو تباہ کردیا گیا ہے۔