آئی پی پیز کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر
آئی پی پیز کی ملکیت سمیت ملک میں بجلی پیدا نہ کرنے والے آئی پی پیز کی تفصیلات بھی طلب کرنے کی استدعا
پاور جنریشن پالیسی 1994 کو غیر آئینی قرار دینے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔
لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر اسد منظور بٹ نے آرٹیکل 184(3) کے تحت درخواست دائر کی جس میں وفاق، وزارت پانی و بجلی، وزارت توانائی سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا کہ آئی پی پیز کے ساتھ یکطرفہ معاہدے غیر شفاف، غیر قانونی اور غیر اسلامی ہیں جبکہ مہنگی بجلی آرٹیکل 18 کی خلاف ورزی ہے۔
درخواستگزار کا کہنا ہے کہ متعدد عدالتی فیصلوں میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر پالیسی میٹرز دیکھنے کا اصول طے ہو چکا ہے، عوام پر مہنگی بجلی ٹیرف کا بوجھ ہے۔
استدعا کی گئی کہ 1994 کی پاور جنریشن پالیسی سمیت دیگر پالیسوں کو غیر آئینی قرار دیا جائے، عدالت آئی پی پیز کی ملکیت سمیت ملک میں بجلی پیدا نہ کرنے والے آئی پی پیز کی تفصیلات بھی طلب کرے۔
سپریم کورٹ میں درخواست دائر ہونے کے بعد ڈاکٹر گوہر اعجاز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ''ایکس'' پر لکھا کہ الحمداللہ، آج عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر اسد منظور بٹ نے آرٹیکل 184(3) کے تحت درخواست دائر کی جس میں وفاق، وزارت پانی و بجلی، وزارت توانائی سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا کہ آئی پی پیز کے ساتھ یکطرفہ معاہدے غیر شفاف، غیر قانونی اور غیر اسلامی ہیں جبکہ مہنگی بجلی آرٹیکل 18 کی خلاف ورزی ہے۔
درخواستگزار کا کہنا ہے کہ متعدد عدالتی فیصلوں میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر پالیسی میٹرز دیکھنے کا اصول طے ہو چکا ہے، عوام پر مہنگی بجلی ٹیرف کا بوجھ ہے۔
استدعا کی گئی کہ 1994 کی پاور جنریشن پالیسی سمیت دیگر پالیسوں کو غیر آئینی قرار دیا جائے، عدالت آئی پی پیز کی ملکیت سمیت ملک میں بجلی پیدا نہ کرنے والے آئی پی پیز کی تفصیلات بھی طلب کرے۔
سپریم کورٹ میں درخواست دائر ہونے کے بعد ڈاکٹر گوہر اعجاز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ''ایکس'' پر لکھا کہ الحمداللہ، آج عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کر دیا۔