برطانیہ میں فسادات پر قابو پانے کے لیے اسٹینڈنگ آرمی تعینات کرنے کا فیصلہ
پُر تشدد واقعات کے الزام میں 370 سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا، برطانوی پولیس
برطانیہ میں جاری فسادات پر قابو پانے کے لیے 'اسٹینڈنگ آرمی' کی تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
برطانیہ میں ایک ہفتے سے جاری پر تشدد واقعات کے بعد وزیر اعظم کیئر اسٹارمرکی زیر صدارت پیر کو ایک ہنگامی اجلاس ہوا جس میں امن و امان کو بحال رکھنے کیلئے متاثرہ علاقوں میں "اسٹینڈنگ آرمی" تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پرتشدد مظاہروں پر قابو پانے کے لیے ماہر افسران پر مشتمل ایک فورس ان علاقوں میں تعینات کی جائے گی جہاں مزید فسادات پھیلنے کا خدشہ ہے۔
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ گرفتار ملزمان سے نمٹنے کے لیے نظام انصاف کو تیز کیا جائے گا۔ بظاہر محرک کچھ بھی ہو یہ احتجاج نہیں خالص تشدد ہے۔ ہم مساجد یا اپنی مسلم کمیونٹیز پر حملوں کو برداشت نہیں کریں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق نیشنل پولیس چیفس کونسل کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں گزشتہ ہفتے شروع ہونے والے پُر تشدد واقعات کے بعد 370 سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
دوسری جانب آسٹریلیا، ملائیشیا اور نائیجیریا نے برطانیہ کا سفر کرنے والے اپنے شہریوں کیلئے ٹریول ایڈوائزری جاری کردی ہے۔
یاد رہے کہ برطانیہ میں گزشتہ ہفتے ساؤتھ پورٹ میں تین لڑکیوں کے قتل کے بعد فسادات شروع ہوئے تھے۔
لڑکیوں کے قتل کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جھوٹے دعوے کیے گئے تھے کہ اس میں ایک مسلمان پناہ گزین ملوث ہے جس کی وجہ سے تارکین وطن اور مساجد پر حملے شروع ہوگئے۔
اتوار کے روز سفید فام انتہاپسندوں کی جانب سے رودرہم کے قریب پناہ گزینوں کے رہائشی ہوٹل کو نشانہ بنایا گیا، مڈلزبرو، لیورپول، بیلفاسٹ اور دیگر مقامات پر بھی تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔
انگلینڈ کے مختلف شہروں میں انتہائی متعصب جتھوں کی ہنگامہ آرائی و پُر تشدد کاروائیاں جاری ہیں، جتّھوں نے زیادہ تر مساجد اور غیر قانونی نقل مکانوں کی رہائش گاہوں کو نشانہ بنایا ہے۔
برطانیہ میں ایک ہفتے سے جاری پر تشدد واقعات کے بعد وزیر اعظم کیئر اسٹارمرکی زیر صدارت پیر کو ایک ہنگامی اجلاس ہوا جس میں امن و امان کو بحال رکھنے کیلئے متاثرہ علاقوں میں "اسٹینڈنگ آرمی" تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پرتشدد مظاہروں پر قابو پانے کے لیے ماہر افسران پر مشتمل ایک فورس ان علاقوں میں تعینات کی جائے گی جہاں مزید فسادات پھیلنے کا خدشہ ہے۔
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ گرفتار ملزمان سے نمٹنے کے لیے نظام انصاف کو تیز کیا جائے گا۔ بظاہر محرک کچھ بھی ہو یہ احتجاج نہیں خالص تشدد ہے۔ ہم مساجد یا اپنی مسلم کمیونٹیز پر حملوں کو برداشت نہیں کریں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق نیشنل پولیس چیفس کونسل کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں گزشتہ ہفتے شروع ہونے والے پُر تشدد واقعات کے بعد 370 سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
دوسری جانب آسٹریلیا، ملائیشیا اور نائیجیریا نے برطانیہ کا سفر کرنے والے اپنے شہریوں کیلئے ٹریول ایڈوائزری جاری کردی ہے۔
یاد رہے کہ برطانیہ میں گزشتہ ہفتے ساؤتھ پورٹ میں تین لڑکیوں کے قتل کے بعد فسادات شروع ہوئے تھے۔
لڑکیوں کے قتل کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جھوٹے دعوے کیے گئے تھے کہ اس میں ایک مسلمان پناہ گزین ملوث ہے جس کی وجہ سے تارکین وطن اور مساجد پر حملے شروع ہوگئے۔
اتوار کے روز سفید فام انتہاپسندوں کی جانب سے رودرہم کے قریب پناہ گزینوں کے رہائشی ہوٹل کو نشانہ بنایا گیا، مڈلزبرو، لیورپول، بیلفاسٹ اور دیگر مقامات پر بھی تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔
انگلینڈ کے مختلف شہروں میں انتہائی متعصب جتھوں کی ہنگامہ آرائی و پُر تشدد کاروائیاں جاری ہیں، جتّھوں نے زیادہ تر مساجد اور غیر قانونی نقل مکانوں کی رہائش گاہوں کو نشانہ بنایا ہے۔