دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا نام نہاد دعوے دار بھارت خود اسرائیل کے ساتھ مل کر معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث ہے۔
امن کے علٰمبردار کے لبادے میں مودی کے بھارت نے ہمیشہ جنگ اور انتہاپسندی کو فروغ دیا ہے اور اب بھارت کے جنگی جنون نے خطے سے باہر معصوم فلسطینیوں کو بھی نگلنا شروع کر دیا ہے۔ غزہ میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی کے تانے بانے بھارت سے ملنے لگے ہیں۔
بھارتی مصنفہ اروندھتی رائےنے انکشاف کیا ہے کہ بھارت اسرائیل کو ہتھیار سپلائی کر رہا ہے جو کہ غزہ میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی میں استعمال ہو رہے ہیں ۔ اس سلسلے میں اروندھتی رائےنے انڈین پریس کلب سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت غزہ میں ہونے والی نسل کشی میں براہ راست ملوث ہے اور اسرائیل کو ہتھیا ربرآمد کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتیوں کو کم از کم یہ ظاہر کرنا چاہیے کہ ہم غزہ میں نسل کشی کی حمایت نہیں کرتے اور ہم اپنی حکومت کی اس حمایت کو تسلیم نہیں کرتے، ہم چاہتے ہیں کہ ان ہتھیاروں کی برآمدات فوری طور پر بند ہو جائیں۔ غزہ میں صرف ہزاروں خواتین اور بچوں کا قتل ہی نہیں بلکہ اسپتالوں ، یونیورسٹیوں اور بڑے پیمانے پر عوامی مراکز کی تباہی جاری ہے۔
اروندھتی رائے کا مزید کہنا تھا کہ ہر جگہ، یہاں تک کہ امریکا میں بھی لوگ اسرائیل کے خلاف کھڑے ہیں لیکن یہ بہت شرم کی بات ہے کہ ہم کھڑے نہیں ہو رہےاور خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ہمیں فلسطین کے حق میں کھڑا ہونا چاہیے، ہم بھارت کی اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے ہتھیاروں کی برآمد کی حمایت نہیں کریں گے۔
آخر کب تک انتہا پسند مودی کے زیر حکومت بھارت عالمی شرپسند عناصر کی پشت پناہی کرتا رہے گا؟۔