حکومت 4 حلقوں میں ہونیوالی دھاندلی پر کمیشن بنادے تو لانگ مارچ منسوخ کردیں گے عمران خان
الیکشن میں کی جانیوالی دھاندلی میں سابق چیف جسٹس بھی ملوث ہیں ان سمیت تمام کوکٹہرے میں لایاجائے، چیرمین تحریک انصاف
ISLAMABAD:
تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت نامزد چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں کمیشن بنائے جو 4 حلقوں میں ہونےوالی دھاندلی پر 2 ہفتے میں رپورٹ دے تو 14 اگست کا لانگ مارچ منسوخ کردیں گے ورنہ اب آخری معرکہ ہوگا اور ملک میں حقیقی جمہوریت کے لئے جنگ ہوگی۔
ایکسپریس نیوز کے معروف پروگرام ''کل تک'' کے میزبان جاوید چوہدری کو دیئے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ 11 مئی کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ ہوا اور اس فراڈ کے نتیجے میں بننے والی حکومت غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے برے معاشی حالات اور دہشت گردی کی وجہ سے الیکشن کو قبول کیا لیکن دھاندلی کو نہیں،ہم نے الیکشن کے دن سے ہی 4 حلقے کھلوانے کا مطالبہ کیا اور اس کے لئے تمام قانونی طریقے بھی اختیار کیے لیکن اس میں کامیاب نہ ہونے کے بعد سڑکوں پرآنے کا اعلان کیا۔
عمران خان نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات میں چوہدری نثارعلی نے اچھا کردار ادا کیا لیکن وزیراعظم کو اس معاملے میں براہ راست کردار ادا کرنا چاہئے تھا تاہم اس موقع پر یہ ثابت ہوگیا کہ نوازشریف میں قائدانہ صلاحیت موجود نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی کے باوجود دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نوازشریف کی حمایت کی جبکہ انہیں گھر بلانے پر پارٹی کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا رہا،مذاکرات میں تاخیر سے بیرونی قوتوں کو مداخلت کا موقع ملا اور آخر کار ہمیں آپریشن کی طرف جاناپڑا۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ میں جمہوریت پسند انسان ہوں کبھی بھی فوجی آپریشن کی طرف بڑھنے کا مشورہ نہیں دوں گا کیونکہ فوجی آپریشنوں سے ہی ملک ٹوٹا اور اس کو سب سےبڑا دھچکا مشرقی پاکستان میں فوجی آپریشن سے لگا جبکہ پرویزمشرف دور میں بلوچستان میں آپریشن سے حالات مزید بگڑ گئے۔ انہوں نے کہا کہ صرف دہشت گردی وزیرستان میں ہی نہیں بلوچستان،کراچی اور دیگر علاقوں میں بھی ہے لیکن اس آپریشن پر ہماری دعا ہے کہ ملک میں امن قائم ہو،کتنے ہی فوجی آپریشن کرلیے جائیں ہمیں آخر میں مذاکرات کا راستہ ہی اختیار کرنا پڑے گا کیونکہ آپریشن کی کامیابی تب ہے جو فوج اس علاقے سے واپس آجائے لیکن سوات آپریشن کے بعد سے فوج آج بھی وہاں موجود ہے اور حالات معمول پر نہیں آئے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ اگر حکومت انتخابی اصلاحات کربھی لے لیکن جب تک الیکشن میں دھاندلی کرنےوالوں کا احتساب نہیں ہوگا اور ملک میں سزا و جزا کا قانون نہیں آئے گا تب تک دھاندلی کو نہیں روکا جاسکتا۔ان کا کہنا تھاکہ اگر کرپشن روکنا ہے تو بڑے چوروں کا احتساب ضروری ہے کیونکہ ملک میں آج تک کسی بڑے کرپٹ پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا ہے، 14 اگست کو نئے پاکستان کی تحریک شروع ہوگی اور یہ آخری معرکہ ہوگا جس میں پاکستان میں حقیقی جمہوریت کی جنگ لڑیں گے اور قوم جو تبدیلی چاہ رہی ہے وہ حقیقی آزادی اسی دن سے شروع ہوگی۔
چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ حکمرانوں نے پاکستان کو اپنی وراثت بنایا ہوا ہے جبکہ عوام ووٹ کسی اور کو ڈالتے ہیں لیکن جیت یہ لوگ جاتے ہیں،اگر ملک میں جمہوری تبدیلی لانا ہے تو بیلٹ سسٹم کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی میں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری بھی ملوث ہیں ان سمیت تمام افراد کو کٹہرے میں لایا جائے۔ عمران خان نے کہا کہ ہم کسی قیمت پر خیبرپختونخوا حکومت نہیں چھوڑیں گے کیونکہ وہاں آئی ڈی پیز موجود ہیں اور انہیں ہماری ضرورت ہے جبکہ صوبے میں چیلنجز بہت زیادہ ہیں اگر سسٹم رہا تو ثابت کریں گے کہ کرپشن کیسے ختم کی جاتی ہے،ہم صوبے میں اپنوں کو نوازنے کا سلسلہ ختم کریں اوربہترین بلدیاتی نظام بھی متعارف کرائیں گے۔
تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت نامزد چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں کمیشن بنائے جو 4 حلقوں میں ہونےوالی دھاندلی پر 2 ہفتے میں رپورٹ دے تو 14 اگست کا لانگ مارچ منسوخ کردیں گے ورنہ اب آخری معرکہ ہوگا اور ملک میں حقیقی جمہوریت کے لئے جنگ ہوگی۔
ایکسپریس نیوز کے معروف پروگرام ''کل تک'' کے میزبان جاوید چوہدری کو دیئے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ 11 مئی کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ ہوا اور اس فراڈ کے نتیجے میں بننے والی حکومت غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے برے معاشی حالات اور دہشت گردی کی وجہ سے الیکشن کو قبول کیا لیکن دھاندلی کو نہیں،ہم نے الیکشن کے دن سے ہی 4 حلقے کھلوانے کا مطالبہ کیا اور اس کے لئے تمام قانونی طریقے بھی اختیار کیے لیکن اس میں کامیاب نہ ہونے کے بعد سڑکوں پرآنے کا اعلان کیا۔
عمران خان نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات میں چوہدری نثارعلی نے اچھا کردار ادا کیا لیکن وزیراعظم کو اس معاملے میں براہ راست کردار ادا کرنا چاہئے تھا تاہم اس موقع پر یہ ثابت ہوگیا کہ نوازشریف میں قائدانہ صلاحیت موجود نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی کے باوجود دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نوازشریف کی حمایت کی جبکہ انہیں گھر بلانے پر پارٹی کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا رہا،مذاکرات میں تاخیر سے بیرونی قوتوں کو مداخلت کا موقع ملا اور آخر کار ہمیں آپریشن کی طرف جاناپڑا۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ میں جمہوریت پسند انسان ہوں کبھی بھی فوجی آپریشن کی طرف بڑھنے کا مشورہ نہیں دوں گا کیونکہ فوجی آپریشنوں سے ہی ملک ٹوٹا اور اس کو سب سےبڑا دھچکا مشرقی پاکستان میں فوجی آپریشن سے لگا جبکہ پرویزمشرف دور میں بلوچستان میں آپریشن سے حالات مزید بگڑ گئے۔ انہوں نے کہا کہ صرف دہشت گردی وزیرستان میں ہی نہیں بلوچستان،کراچی اور دیگر علاقوں میں بھی ہے لیکن اس آپریشن پر ہماری دعا ہے کہ ملک میں امن قائم ہو،کتنے ہی فوجی آپریشن کرلیے جائیں ہمیں آخر میں مذاکرات کا راستہ ہی اختیار کرنا پڑے گا کیونکہ آپریشن کی کامیابی تب ہے جو فوج اس علاقے سے واپس آجائے لیکن سوات آپریشن کے بعد سے فوج آج بھی وہاں موجود ہے اور حالات معمول پر نہیں آئے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ اگر حکومت انتخابی اصلاحات کربھی لے لیکن جب تک الیکشن میں دھاندلی کرنےوالوں کا احتساب نہیں ہوگا اور ملک میں سزا و جزا کا قانون نہیں آئے گا تب تک دھاندلی کو نہیں روکا جاسکتا۔ان کا کہنا تھاکہ اگر کرپشن روکنا ہے تو بڑے چوروں کا احتساب ضروری ہے کیونکہ ملک میں آج تک کسی بڑے کرپٹ پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا ہے، 14 اگست کو نئے پاکستان کی تحریک شروع ہوگی اور یہ آخری معرکہ ہوگا جس میں پاکستان میں حقیقی جمہوریت کی جنگ لڑیں گے اور قوم جو تبدیلی چاہ رہی ہے وہ حقیقی آزادی اسی دن سے شروع ہوگی۔
چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ حکمرانوں نے پاکستان کو اپنی وراثت بنایا ہوا ہے جبکہ عوام ووٹ کسی اور کو ڈالتے ہیں لیکن جیت یہ لوگ جاتے ہیں،اگر ملک میں جمہوری تبدیلی لانا ہے تو بیلٹ سسٹم کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی میں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری بھی ملوث ہیں ان سمیت تمام افراد کو کٹہرے میں لایا جائے۔ عمران خان نے کہا کہ ہم کسی قیمت پر خیبرپختونخوا حکومت نہیں چھوڑیں گے کیونکہ وہاں آئی ڈی پیز موجود ہیں اور انہیں ہماری ضرورت ہے جبکہ صوبے میں چیلنجز بہت زیادہ ہیں اگر سسٹم رہا تو ثابت کریں گے کہ کرپشن کیسے ختم کی جاتی ہے،ہم صوبے میں اپنوں کو نوازنے کا سلسلہ ختم کریں اوربہترین بلدیاتی نظام بھی متعارف کرائیں گے۔