ایجنسیز سے ایف بی آر افسران کو ہٹانے کیلئے لسٹیں آتی ہیں چیئرمین ایف بی آر
لسٹوں میں کہا جاتا ہے فلاں فلاں افسران کو ہٹا دیں اور پول میں ڈال دیں، چیئرمین سینیٹ کمیٹی
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا ہے کہ ایجنسیز سے ایف بی آر افسران کو ہٹانے کیلئے لسٹیں آتی ہیں۔
چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں بچوں کی اسٹیشنری پر ٹیکس کا تذکرہ ہوا۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے پوچھا کہ آپ مجھ سے ٹیکس لیں میں آپ کو منع نہیں کروں گا، لیکن بات بچوں کی ہے، بچوں کو پڑھنے تو دیں، بچوں کی اسٹیشنری پر ٹیکس کیوں نہیں ختم کیا گیا، ہمیں کم از کم بچوں کی تعلیم کو تو سستا کرنا چاہیے۔
چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ نے بتایا کہ ہم نے آئی ایم ایف کو اس حوالے سے لکھا، ہم پوری رات آئی ایم ایف کے ساتھ بیٹھے رہے، مگر آئی ایم ایف نے صرف ٹیکسٹ بک اور نیوز پیپرز پر ٹیکس کے خاتمے کی اجازت دی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بہت سی چیزوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے، بہت سے فلاحی اسپتال ہیں جن پر ٹیکس ہونا چاہیے۔
فاروق ایچ نائیک نے اعتراض کیا کہ آغا خان اسپتال کو آپ نے چیریٹیبل میں رکھا ہوا ہے، آپ کو پتا ہے اس کی فیس کتنی ہے؟
سینیٹ کی خزانہ کمیٹی میں ایف بی آر کے افسران کو او ایس ڈی بنانے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ لسٹوں میں کہا جاتا ہے فلاں فلاں افسران کو ہٹا دیں اور پول میں ڈال دیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ وزیر اعظم آفس سے یہ لسٹیں ہمیں ہر ماہ آتی رہتی ہیں، مختلف ایجنسیز سے بھی ہمیں لسٹیں آتی ہیں، ایجنسیز وزیراعظم کو بھی لسٹیں دیتی ہیں، وہ ہمیں بھیج دیتے ہیں، ایسا نہیں ہے کہ ہم آنکھیں بند کرکے ان لسٹوں پر عمل کر دیتے ہیں، ہم ان لسٹوں پر پوری ایمانداری سے کام کرتے ہیں، ہم ان سے بحث بھی کرتے ہیں کہ یہ غلط لسٹ ہے، جہاں ہمیں لگتا ہے کہ لسٹ ٹھیک ہے ہم ان کو سراہتے ہیں، لیکن جو لسٹ غلط ہو ہم ان سے اختلاف کرتے ہیں۔
وزیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو رولز بنانے کی یقین دہانی کرائی۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم افسران کو پول میں ڈالنے کے معاملے پر ان کیمرہ سیشن کر لیتے ہیں، چیئرمین ایف بی آر کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے بھی بات کر لیں گے۔
چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں بچوں کی اسٹیشنری پر ٹیکس کا تذکرہ ہوا۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے پوچھا کہ آپ مجھ سے ٹیکس لیں میں آپ کو منع نہیں کروں گا، لیکن بات بچوں کی ہے، بچوں کو پڑھنے تو دیں، بچوں کی اسٹیشنری پر ٹیکس کیوں نہیں ختم کیا گیا، ہمیں کم از کم بچوں کی تعلیم کو تو سستا کرنا چاہیے۔
چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ نے بتایا کہ ہم نے آئی ایم ایف کو اس حوالے سے لکھا، ہم پوری رات آئی ایم ایف کے ساتھ بیٹھے رہے، مگر آئی ایم ایف نے صرف ٹیکسٹ بک اور نیوز پیپرز پر ٹیکس کے خاتمے کی اجازت دی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بہت سی چیزوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے، بہت سے فلاحی اسپتال ہیں جن پر ٹیکس ہونا چاہیے۔
فاروق ایچ نائیک نے اعتراض کیا کہ آغا خان اسپتال کو آپ نے چیریٹیبل میں رکھا ہوا ہے، آپ کو پتا ہے اس کی فیس کتنی ہے؟
سینیٹ کی خزانہ کمیٹی میں ایف بی آر کے افسران کو او ایس ڈی بنانے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ لسٹوں میں کہا جاتا ہے فلاں فلاں افسران کو ہٹا دیں اور پول میں ڈال دیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ وزیر اعظم آفس سے یہ لسٹیں ہمیں ہر ماہ آتی رہتی ہیں، مختلف ایجنسیز سے بھی ہمیں لسٹیں آتی ہیں، ایجنسیز وزیراعظم کو بھی لسٹیں دیتی ہیں، وہ ہمیں بھیج دیتے ہیں، ایسا نہیں ہے کہ ہم آنکھیں بند کرکے ان لسٹوں پر عمل کر دیتے ہیں، ہم ان لسٹوں پر پوری ایمانداری سے کام کرتے ہیں، ہم ان سے بحث بھی کرتے ہیں کہ یہ غلط لسٹ ہے، جہاں ہمیں لگتا ہے کہ لسٹ ٹھیک ہے ہم ان کو سراہتے ہیں، لیکن جو لسٹ غلط ہو ہم ان سے اختلاف کرتے ہیں۔
وزیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو رولز بنانے کی یقین دہانی کرائی۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم افسران کو پول میں ڈالنے کے معاملے پر ان کیمرہ سیشن کر لیتے ہیں، چیئرمین ایف بی آر کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے بھی بات کر لیں گے۔