بنگلہ دیش پولیس کو جان کا خوف ہڑتال پر جانے کا اعلان کردیا
ڈھاکا میں تھانوں اور سڑکوں سے پولیس غائب، طلبہ نے کنٹرول سنبھال لیا
بنگلہ دیش پولیس نے ہڑتال پر جانے کا اعلان کردیا۔
ڈھاکا ٹریبیون کے مطابق عوامی لیگ کی حکومت کے خاتمے اور وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے بھارت فرار ہونے کے بعد پولیس اہلکاروں کو سیکیورٹی خدشات ستانے لگے۔
مزید پڑھیں: عوامی دباؤ اور احتجاج پر بنگلادیشی وزیراعظم حسینہ واجد مستعفیٰ
بنگلہ دیش پولیس ملازمین کی ایسوسی ایشن نے ہڑتال کا اعلان کردیا۔ ایسوسی ایشن نے منگل کی شام اس سلسلے میں ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں غیر معینہ مدت تک ہڑتال پر جانے کا اعلان کیا گیا۔
ڈھاکہ کی سڑکوں پر ٹریفک پولیس غائب ہے اور طلباء سگنلز کو کنٹرول کررہے ہیں۔ ہندو اقلیت پر حملوں کے خدشات کے پیش نظر متعدد طلبا مندروں کا بھی پہرہ دے رہے ہیں۔
سیکیورٹی کا انتظام فوج نے سنبھالا ہوا ہے اور جگہ جگہ فوجی جوان تعینات ہیں۔
حکومت کے خاتمے کے بعد سے پولیس اہلکار خوف اور زندگی کے عدم تحفظ کا شکار ہیں کیونکہ انہوں نے طلبہ تحریک کو طاقت سے کچلنے کی پوری کوشش کی تھی جس کے نتیجے میں 400 سے زائد افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ اسی لیے تحریک کی کامیابی کے بعد مظاہرین کا سب سے پہلا نشانہ پولیس ہے۔ بنگلہ دیش بھر میں پولیس اسٹیشن مظاہرین کا نشانہ بن رہے ہیں اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات پیش آرہے ہیں۔
مظاہرین اور عوامی لیگ کے رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ جھڑپوں میں کئی پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔ حکومت کے خاتمے کے بعد پولیس ہیڈ کوارٹر کو بھی آگ لگا دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ شیخ حسینہ واجد مستعفی ہونے کے بعد بھارت فرار ہوچکی ہیں۔
ڈھاکا ٹریبیون کے مطابق عوامی لیگ کی حکومت کے خاتمے اور وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے بھارت فرار ہونے کے بعد پولیس اہلکاروں کو سیکیورٹی خدشات ستانے لگے۔
مزید پڑھیں: عوامی دباؤ اور احتجاج پر بنگلادیشی وزیراعظم حسینہ واجد مستعفیٰ
بنگلہ دیش پولیس ملازمین کی ایسوسی ایشن نے ہڑتال کا اعلان کردیا۔ ایسوسی ایشن نے منگل کی شام اس سلسلے میں ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں غیر معینہ مدت تک ہڑتال پر جانے کا اعلان کیا گیا۔
ڈھاکہ کی سڑکوں پر ٹریفک پولیس غائب ہے اور طلباء سگنلز کو کنٹرول کررہے ہیں۔ ہندو اقلیت پر حملوں کے خدشات کے پیش نظر متعدد طلبا مندروں کا بھی پہرہ دے رہے ہیں۔
سیکیورٹی کا انتظام فوج نے سنبھالا ہوا ہے اور جگہ جگہ فوجی جوان تعینات ہیں۔
حکومت کے خاتمے کے بعد سے پولیس اہلکار خوف اور زندگی کے عدم تحفظ کا شکار ہیں کیونکہ انہوں نے طلبہ تحریک کو طاقت سے کچلنے کی پوری کوشش کی تھی جس کے نتیجے میں 400 سے زائد افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ اسی لیے تحریک کی کامیابی کے بعد مظاہرین کا سب سے پہلا نشانہ پولیس ہے۔ بنگلہ دیش بھر میں پولیس اسٹیشن مظاہرین کا نشانہ بن رہے ہیں اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات پیش آرہے ہیں۔
مظاہرین اور عوامی لیگ کے رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ جھڑپوں میں کئی پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔ حکومت کے خاتمے کے بعد پولیس ہیڈ کوارٹر کو بھی آگ لگا دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ شیخ حسینہ واجد مستعفی ہونے کے بعد بھارت فرار ہوچکی ہیں۔