وزارت دفاع کی جیل میں عمران خان سے ملاقاتوں میں فوجی مداخلت کی سختی سے تردید
چیف جسٹس عامر فاروق نے وزارت دفاع کا خط عدالتی ریکارڈ پر لانے کی ہدایت کر دی
وفاق نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ وزارت دفاع نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے کہ اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے والوں کو ملنے کی اجازت دینے کے عمل میں فوجی افسران مداخلت کرتے ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے وزارت دفاع کا خط عدالتی ریکارڈ پر لانے کی ہدایت کر دی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے بانی پی ٹی آئی کی بغیر مداخلت وکلاء سے ملاقات کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے کی اجازت ملنے کے عمل میں میجر اور کرنل کی مبینہ مداخلت روکی جائے۔
شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا یہ اڈیالہ جیل میں فوجی مداخلت کے خلاف کیس ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے پوچھا کیا وزارتِ دفاع کی رپورٹ آگئی ہے؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزارتِ دفاع نے بانی پی ٹی آئی کے الزام کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا وزارتِ دفاع کے خط کی کاپی ریکارڈ کا حصہ ہی نہیں بنائی گئی۔
عدالت نے کہا اگر کوئی ایسی چیز نہیں ہے تو وزارتِ دفاع کا جواب عدالت کو دکھا دیں، آپ کے خط کے جواب میں اُنہوں نے خط لکھ کر ہی بتایا ہوگا نا؟ اگر کوئی حساس چیز نہیں ہے تو اس خط کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیں۔
ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔