کراچی میں مسلح ملزمان کی فائرنگ سے ایک اور پولیس اہل کار جاں بحق
ضلع وسطی میں مسلح ملزمان کی فائرنگ سے ایک اور پولیس اہل کار جاں بحق ہوگیا۔ ایک ماہ کے دوران ضلع وسطی میں ڈی ایس پی سمیت 3 پولیس اہل کار جاں بحق ہو چکے ہیں۔
پولیس کے مطابق جوہر آباد تھانے کی حدود راشد منہاس روڈ پر واقع یو بی ایل کمپلیکس اور لیاری ندی کے درمیان نامعلوم مسلح ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کرکے پولیس اہلکار کو جاں بحق کردیا۔ مسلح ملزمان فرار ہوتے اہل کار کا اسلحہ اور موٹر سائیکل بھی لے کر فرار ہو گئے جب کہ اپنی موٹر سائیکل اور ایک بیگ چھوڑ گئے، جس میں سے 4 موبائل فون ،2 دستی گھڑیاں ،پرس، پرفیوم ، فیس واش ، دستاویزات اور کچھ کپڑے برآمد ہوئے ہیں۔
پولیس حکام نے واقعہ کی ٹارگٹ کلنگ سمیت دیگر پہلوؤں کو پیش نظر رکھتے ہوئے تحقیقات شروع کردی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ ضلع وسطی میں ایک ماہ کے دوران ڈی ایس پی سمیت 3 پولیس اہلکار جاں بحق ہو چکے ہیں۔
ملزمان کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں اہل کار کو شدید زخمی حالت میں رکشے کے ریعے پہلے قریبی اسپتال اور بعد ازاں اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ جاں بحق ہونے والے اہل کار کی شناخت 38 سالہ شبیر احمد ولد محمد رفیق احمد کے نام سے کی گئی، جو گلشن حدید کا رہائشی اور انویسٹی گیشن ناظم آباد میں تعینات تھا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی ایس ایس پی سینٹرل، ایس پی انویسٹی گیشن سمیت دیگر پولیس اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے اورفوری طورپرکرائم سین یونٹ کو طلب کیا۔ جاں بحق ہونےو الے اہل کار کو ٹانگوں، بازوؤں اورسینے پر 5 گولیاں لگیں جو موت کا سبب بنیں جب کہ پولیس کو جائے وقوع سے گولیوں کے 10 خول ملے ہیں، جنہیں پولیس نے اپنے قبضے میں لے لیا۔
ایس ایس پی سینٹرل ذیشان صدیقی نے بتایا کہ کانسٹیبل شبیر احمد موٹر سائیکل پرراشد منہاس روڈ پرمخالف سمت سے گلشن اقبال کی طرف جارہا تھا کہ یو بی ایل کمپلیکس اور لیاری ندی کے درمیان اس پر فائرنگ کی گئی۔ مسلح ملزمان موقع پرسے پولیس اہل کار کا ذاتی اسلحہ اور اس کی موٹر سائیکل لے کر فرار ہوگئے جب کہ اپنی موٹر سائیکل وہیں چھوڑ گئے۔ جائے وقوع سے ایک بیگ بھی ملا ہے جوکہ ممکنہ طور پر ملزمان سے فرار ہونے کے دوران گر گیا۔
انہوں نے بتایا کہ انویسٹی گیشن میں یہ بات واضھ ہوگی کہ بیگ کس کا ہے؟۔ پولیس سی سی ٹی وی کی مدد سےمختلف پہلوؤں پر تفتیش کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان دنوں شہر قائد میں پولیس اہلکاروں کو تھریٹس ہیں اور جائے وقوع سے جتنی تعداد میں خول ملے ہیں، اس سے ابتدائی طور پر ٹارگٹ کلنگ کا پتا چلتا ہے، تاہم تمام پہلوؤں کو پیش نظر رکھ کر تفتیش کی جا رہی ہے۔
دریں اثنا صوبائی وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئےایس ایس پی سینٹرل سے تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ انہوں نے واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کو متحرک کرنے کی ہدایت کی۔
یاد رہے کہ ضلع وسطی میں ایک ماہ کے دوران ڈی ایس پی علی رضا سمیت 3 پولیس اہلکاروں کو شہید کیا جا چکا ہے۔