کراچی ماحولیاتی تبدیلی اور اردو ادب کے موضوع پرایک روزہ کانفرنس کا انعقاد

ماحولیاتی تبدیلی اور اردو ادب تحفظ مادر زمین پر کانفرنس میں اردو یونیورسٹی اور ملیر یونیورسٹی کے اساتذہ نے شرکت کی

ایک روزہ کانفرنس میں اساتذہ اور طلبہ کی کثیر تعداد شریک تھی—فوٹو:

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں وفاقی اردو یونیورسٹی اور ملیر یونیورسٹی برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے اشتراک سے ماحولیاتی تبدیلی اور اردو ادب تحفظ مادر زمین پر ایک روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

کانفرنس میں وفاقی اردو یونیورسٹی اور ملیر یونیورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اساتذہ ، طلبہ اور ماہرین موسمیاتی تبدیلی سمیت فیصل ایدھی، ڈاکٹر ٹیپو سلطان، ڈاکٹر یاسمین سلطانہ اور دیگر نے شرکت کی۔

اس موقع پر اردو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کی چیئرپرسن ڈاکٹر یاسمین سلطانہ نے کہا کہ آج کی کانفرس عصرحاضر کا اہم موضوع اور وقت کی ضرورت ہے تاکہ مسائل کا سدباب کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ آج سب سر جوڑے بیٹھے ہیں کہ ان مسائل سے کیسے نکلا جائے، ماحولیاتی تبدیلی تمام جانداروں کی زندگی کو مشکل میں ڈال رہی ہے، ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہماری طبعی عمریں کم ہوتی جا رہی ہیں۔

وائس چانسلر ملیر یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ٹیپو سلطان نے کہا کہ ہمیں تو یہاں کوئی بھی چیز صاف میسر نہیں ہے، ہم مٹی اور پانی سے بنے ہیں، جب یہی دو چیزیں صاف میسر نہیں تو ہم کیسے گزر بسر کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کائنات میں اتنا سب کچھ ہو رہا ہے، ماحولیاتی تبدیلی ایک اہم موضوع ہے یہ صرف پاکستان کا نہیں بلکہ دنیا بھر کا مسئلہ ہے دنیا کا ہر خطہ خشک سالی، تیزی سے بڑھتے درجہ حرارت، بارشیں، سیلاب اور کئی مسائل سے دوچار ہے۔


ڈاکٹر ٹیپو سلطان نے کہا کہ یہ سب ہمارے اپنے کام ہیں جن کا صلہ ہم برداشت کر رہے ہیں، موجودہ دور کو گلوبل وارمنگ کا دور کہا جا رہا ہے اور دنیا کی 60 فیصد ابادی نے رواں سال گرم ترین جون کا مقابلہ کیا ہے۔

ایک روزہ کانفرنس میں اردو یونیورسٹی اور جامعہ کراچی کے شعبہ اردو کے اساتذہ نے اردو ادب میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق موضوعات اجاگر کیے، اردو شاعری اور ناول میں ماحولیات کے ذکر پر بات کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اردو ادب کا نیچر سے تعلق بنیادی ہے اور میر سے اقبال اور عصر حاضر میں شعرا نے قدرت کی منظر کشی کی ہے اور انسان کے ہاتھوں جنگلات اور ماحول کو پہنچنے والے نقصانات کا ذکر کیا اور اس کی اہمیت بھی بتائی۔

شرکا نے مختلف شاعروں کی ماحولیاتی موضوع پر کہی گئی نظمیں اور اشعار پڑھے گئے، ڈاکٹر وزیر آغا کی طویل نظم، سحر انصاری، مجید امجد سمیت دیگر شعرا کی شاعری میں زمین سے محبت کے حوالے دیے گئے۔

ڈاکٹر صدف تبسم نے مستنصر حسین تارڑ کے ناول بہاؤ میں موسمیات تبدیلی کا سبب بننے والے عوامل کا ذکر کرتے ہوئے اس کا تعلق ہزاروں سال سے جوڑا اور بتایا ناول میں موہن جوداڑو میں اینٹوں کی بھٹیوں کا ذکر ہے، اسی طرح ڈاکٹر نیہا اسلم نے موسمیاتی تبدیلی انسانی صحت پر پڑنے والے خطرناک اثرات کا ذکر کیا اور بتایا کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی زیادہ اخراج سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے اور فضائی آلودگی سے پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فضائی آلودگی سے وہ لوگ بھی پھیپھڑوں کے کینسر کا شکار ہوسکتے ہیں جو سگریٹ نوشی نہیں کرتے اور ایسے مریضوں کی ایک بڑی تعداد ہے۔

کانفرنس کے آخری سیشن میں موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والے نقصانات سے آگاہی کے لیے تھیٹر بھی پیش کیا گیا اور آخر میں شرکا کو شیلڈ پیش کی گئیں۔
Load Next Story