سیاست ضد سے نہیں چلتی

پی ٹی آئی سیاست میں جھوٹوں کا راج قائم کرنے میں مکمل کامیاب ہے

m_saeedarain@hotmail.com

ملک میں روایتی سیاست ختم ہو چکی اور پی ٹی آئی نے ثابت کر دیا ہے کہ اب ملک میں جھوٹوں پر مبنی سیاست ہی کامیاب ہے اور جھوٹوں کی سیاست سے اب کوئی بھی جماعت خواہ وہ مذہبی ہو، پاک نہیں بلکہ اب جھوٹوں کی سیاست ہر جماعت کی مجبوری بن چکی ہے اور جھوٹ بول کر ہی عوام کو سبز اور سنہرے خواب دکھائے جا سکتے ہیں اور عوام کی اکثریت بھی ایسی پارٹیوں کا ساتھ دیتی ہے اور اسی سیاسی پارٹی کا سربراہ کامیاب ہے جو جارحیت پسند ہو، دھڑلے سے جھوٹ بولتا اور یوٹرن لینے کا ماہر ہو۔

1990 کی دہائی میں یوٹرن لینے کا ریکارڈ بانی ایم کیو ایم کا تھا جسے 2010 کی دہائی میں پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین نے توڑا، جو روایتی سیاستدان نہیں تھے، کرکٹ کے کھلاڑی تھے اور سابق حکمرانوں پر کرپشن کے الزامات لگا کر سیاست میں آئے مگر 2011 تک ناکام رہے اور ذاتی شہرت کے باعث اپنی پارٹی کی طرف سے 2002 میں صرف خود ہی منتخب ہو سکے تھے۔


1988 سے 1999 تک اقتدار کی دو دو باریاں لینے والی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی چاروں حکومتیں کرپشن کے الزامات کے تحت برطرف ہوئیں اور دونوں پارٹیوں کی حکومتوں میں ذاتی جائیدادیں بنانے اپنے جھوٹوں سے قوم کوگمراہ کرنے، اپنوں کو نوازنے، کرپشن کے فروغ اور ایک دوسرے کو بدنام کرنے کے سوا عوام کے لیے کچھ نہیں کیا گیا تھا اور عوام کو صرف سبز باغ دکھائے گئے تھے۔ دونوں حکومتوںمیں قومی سے زیادہ صوبائی سیاست کو ترجیح دی گئی اور ملک کے بجائے اپنے آبائی صوبوں کو اہمیت دی گئی۔ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی اور مارشل لا دور میں مظالم کے باعث ملک بھر میں پیپلز پارٹی عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھی جس کے توڑ کے لیے پہلی بار پنجاب سے قومی قیادت ابھاری گئی اور '' جاگ پنجابی جاگ، تیری پگ نوں لگ گیا داغ'' کے نعرے سے ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب سے میاں نواز شریف قومی سیاست میں نمایاں ہوکر بے نظیر بھٹو کے مقابلے میں لائے گئے۔

پیپلز پارٹی سندھ اور مسلم لیگ (ن) پنجاب میں مقبول اور محدود ہوئیں اور دونوں پارٹیوں نے اپنے اپنے صوبوں کو ترجیح دی اور عوام کے مجموعی مفاد کے بجائے صوبائی مفادات کو ترجیح دی اور قومی مفاد پیچھے جاتا رہا اور اجتماعیت متاثر ہوئی۔ ذوالفقارعلی بھٹو روٹی، کپڑے اور مکان کے پرکشش دعوے سے سیاست میں آئے تھے مگر نصف صدی سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد عوام روٹی، کپڑا اور مکان سے محروم ہیں اور بعد میں آنے والی حکومتوں نے عوام کو راشن کے حصول سے بھی محروم کردیا ہے اور ملک کی اکثریت کا سب سے بڑا مسئلہ یہ بن گیا ہے کہ مکان کا کرایہ دیں یا بجلی وگیس کے بل کیونکہ دونوں کی ادائیگی کے بعد انھیں اب ایک وقت کی روٹی بھی بہ مشکل میسر آ رہی ہے اور روٹی، کپڑا اور مکان کے نعرے کو اب پیپلز پارٹی بھی بھلا چکی ہے۔

پی ٹی آئی سیاست میں جھوٹوں کا راج قائم کرنے میں مکمل کامیاب ہے مگر اس کے بانی چیئرمین کی ضد اور انا پی ٹی آئی کو اقتدار نہ دلا سکی کیونکہ اب سیاست میں جھوٹ تو کامیاب ہیں مگر بانی چیئرمین نے اپنی ضد اور انا کی خاطر نہ صرف پارٹی کو مشکلات میں ڈال رکھا ہے بلکہ ملک میں اپنے عدم سیاسی استحکام سے جو نقصان پہنچا رکھا ہے، اس کی سزا موجودہ حکمرانوں سے زیادہ ملک و قوم کو مل رہی ہے۔ عوام خصوصاً نوجوان بھی جھوٹی سیاست کے ساتھ ہیں۔ ملک کا ہر شعبہ تقسیم، ملک معاشی بحران میں جکڑا ہوا مگر بانی چیئرمین کی ضد اور انا ختم نہیں ہو رہی جس سے وہ خود بھی نقصان اٹھا رہے ہیں اور اپنی پارٹی ہی نہیں عوام کو عذاب میں ڈالا ہوا ہے جب کہ ضد اور انا کی سیاست کامیاب ہوئی ہے نہ ہوگی۔
Load Next Story