بجلی کی قیمت میں کمی کیلئے آرمی چیف اور اتحادیوں سے مشاورت جاری ہے وزیراعظم
بہت جلد پنجاب اور سندھ سمیت تمام صوبے اس بارے میں اعلان کریں گے، شہباز شریف
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جتنا تعاون سیاسی حکومت اور آئینی اداروں کے درمیان آج ہے، اپنے 40 سالہ سیاسی کیریئر میں پہلے کبھی نہیں دیکھا۔
وزیر اعظم نے اسلام آباد میں علما و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جتنا تعاون سیاسی حکومت اور آئینی اداروں کے درمیان آج ہے، اپنے 40 سالہ سیاسی کیریئر میں پہلے کبھی نہیں دیکھا، ملک کے بہترین مفاد میں آرمی چیف اور حکومت کا اشتراک رول ماڈل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو درپیش معاشی چیلنجز کا ہمیں حل نکالنا ہے، فتنہ خوارج نے اسلامی تاریخ میں تباہ کن کردار ادا کیا، پاکستانی ہونے کے لبادے میں جو لوگ دشمنی کررہے ہیں ان کا مقابلہ کرنا ہے، چاہے وہ سوشل میڈیا پر موجود ہوں، آج عوامی خدمت کی سیاست کی کوئی پذیرائی نہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جھوٹ اور گالیوں کا بازار گرم ہے، فوجی شہدا کی بے حرمتی ہورہی ہے، 9 مئی سے زیادہ دل خراش واقعہ ملکی تاریخ میں نہیں ہوا، 1971 میں ملک توڑنے والے کرداروں کے ساتھ بنگلہ دیش میں کیا سلوک ہورہا ہے، انہوں نے جو بیج بوئے تھے وہی کاٹ رہے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ علما کو چاہیے کہ ملک میں تقسیم در تقسیم کیخلاف آواز بلند کریں، ملک کو ترقی و خوشحالی کی طرف لے کر بڑھیں، قرض لینے حکومت میں نہیں آیا، 77 سال سے قرض لیتے رہے ہیں، اس چنگل سے آزاد ہونا آسان نہیں، آج حکومت جس لائق بھی ہے، دن رات کوشش ہے کہ ملک کی معاشی مشکلات سے جان چھڑائی جائے، خدا کرے یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ثابت ہو، عام غریب آدمی کئی سال سے مہنگائی میں پس گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 200 سے 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین پر آج بھی بہت بڑا بوجھ ہے، 200 یونٹ والوں کو ریلیف دیا ہے لیکن نواز شریف، آرمی چیف، اتحادی رہنماؤں سے مشاورت ہو رہی ہے کہ یہ کافی نہیں ہے، اس حوالے سے جامع منصوبہ بنایا جا رہا ہے، کل صدر زرداری سے اسی موضوع پر بات ہوئی ہے، جلد ان کی اور ہماری کمیٹیوں کے درمیان مشاورت ہوگی، آرمی چیف خود اپنے ساتھیوں سمیت مشاورت میں شامل ہیں، آج اور ماضی میں یہی فرق ہے کہ آج مکمل مشاورت ہے تاکہ ملک آگے چلے۔
شہباز شریف نے کہا کہ غریب آدمی کو مہنگی بجلی کی قیمت کے بوجھ سے تو شاید ابھی فی الفور آزاد نہ کیا جاسکے لیکن اس میں مزید کمی لانے کے لیے دن رات کاوشیں ہو رہی ہیں اور آپ دیکھیں گے بہت جلد پنجاب اور سندھ سمیت تمام صوبے اس بارے میں اپنا اعلان کریں گے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں جارہے ہیں لیکن یہ کوئی خوشی کی بات نہیں ایک مجبوری ہے کہ ملک کو معاشی طور پر استحکام دلوانا ہے، یہ استحکام تبھی آئے گا جب ہم 25 کروڑ عوام کے لیے پیداواری روزگار کا انتظام کریں، وسائل بچائیں، ایف بی آر اور پاور سیکٹر میں میری دن رات میٹنگز ہوتی ہیں، ان تمام امور پر ہماری سیاسی حکومت، ادارے اور آرمی چیف یک جان دو قالب کی طرح مکمل یکسو ہیں، اس طرح پاکستان کو مشکلات سے نجات دلوا کر اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جا سکتا ہے۔
وزیر اعظم نے اسلام آباد میں علما و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جتنا تعاون سیاسی حکومت اور آئینی اداروں کے درمیان آج ہے، اپنے 40 سالہ سیاسی کیریئر میں پہلے کبھی نہیں دیکھا، ملک کے بہترین مفاد میں آرمی چیف اور حکومت کا اشتراک رول ماڈل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو درپیش معاشی چیلنجز کا ہمیں حل نکالنا ہے، فتنہ خوارج نے اسلامی تاریخ میں تباہ کن کردار ادا کیا، پاکستانی ہونے کے لبادے میں جو لوگ دشمنی کررہے ہیں ان کا مقابلہ کرنا ہے، چاہے وہ سوشل میڈیا پر موجود ہوں، آج عوامی خدمت کی سیاست کی کوئی پذیرائی نہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جھوٹ اور گالیوں کا بازار گرم ہے، فوجی شہدا کی بے حرمتی ہورہی ہے، 9 مئی سے زیادہ دل خراش واقعہ ملکی تاریخ میں نہیں ہوا، 1971 میں ملک توڑنے والے کرداروں کے ساتھ بنگلہ دیش میں کیا سلوک ہورہا ہے، انہوں نے جو بیج بوئے تھے وہی کاٹ رہے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ علما کو چاہیے کہ ملک میں تقسیم در تقسیم کیخلاف آواز بلند کریں، ملک کو ترقی و خوشحالی کی طرف لے کر بڑھیں، قرض لینے حکومت میں نہیں آیا، 77 سال سے قرض لیتے رہے ہیں، اس چنگل سے آزاد ہونا آسان نہیں، آج حکومت جس لائق بھی ہے، دن رات کوشش ہے کہ ملک کی معاشی مشکلات سے جان چھڑائی جائے، خدا کرے یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ثابت ہو، عام غریب آدمی کئی سال سے مہنگائی میں پس گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 200 سے 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین پر آج بھی بہت بڑا بوجھ ہے، 200 یونٹ والوں کو ریلیف دیا ہے لیکن نواز شریف، آرمی چیف، اتحادی رہنماؤں سے مشاورت ہو رہی ہے کہ یہ کافی نہیں ہے، اس حوالے سے جامع منصوبہ بنایا جا رہا ہے، کل صدر زرداری سے اسی موضوع پر بات ہوئی ہے، جلد ان کی اور ہماری کمیٹیوں کے درمیان مشاورت ہوگی، آرمی چیف خود اپنے ساتھیوں سمیت مشاورت میں شامل ہیں، آج اور ماضی میں یہی فرق ہے کہ آج مکمل مشاورت ہے تاکہ ملک آگے چلے۔
شہباز شریف نے کہا کہ غریب آدمی کو مہنگی بجلی کی قیمت کے بوجھ سے تو شاید ابھی فی الفور آزاد نہ کیا جاسکے لیکن اس میں مزید کمی لانے کے لیے دن رات کاوشیں ہو رہی ہیں اور آپ دیکھیں گے بہت جلد پنجاب اور سندھ سمیت تمام صوبے اس بارے میں اپنا اعلان کریں گے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں جارہے ہیں لیکن یہ کوئی خوشی کی بات نہیں ایک مجبوری ہے کہ ملک کو معاشی طور پر استحکام دلوانا ہے، یہ استحکام تبھی آئے گا جب ہم 25 کروڑ عوام کے لیے پیداواری روزگار کا انتظام کریں، وسائل بچائیں، ایف بی آر اور پاور سیکٹر میں میری دن رات میٹنگز ہوتی ہیں، ان تمام امور پر ہماری سیاسی حکومت، ادارے اور آرمی چیف یک جان دو قالب کی طرح مکمل یکسو ہیں، اس طرح پاکستان کو مشکلات سے نجات دلوا کر اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جا سکتا ہے۔