رشوت نہ دینے پر لاپتا شہری سے پولیس مقابلے کی تحقیقات کا حکم
سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کو رشوت نہ دینے پر گمشدہ شہری سے پولیس مقابلے کا انکشاف سامنے آنے پر حکام کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو شہری سے پولیس مقابلے اور لاپتا افراد کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس میں درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ حیدر آباد پولیس نے ممتاز سمیت دیگر افراد کو سچل کے علاقے سے حراست میں لے کر لاپتا کردیا تھا۔
وکیل کے مطابق چند روز بعد ایس ایچ او حیدر آباد ایاز بگیو اور اے ایس آئی خمیسو نے گمشدہ شہری ایاز کے واٹس ایپ سے اہل خانہ سے رابطہ کیا۔ جس میں کہا گیا کہ ممتاز کی بازیابی چاہتے ہیں تو 20 لاکھ روپے کا بندوبست کریں۔ کچھ دن بعد 10 پھر 7 لاکھ روپے ادا کرنے کا تقاضا کیا گیا۔
عدالت میں وکیل نے مزید بتایا کہ اہل خانہ نے ممتاز کی بازیابی کے لیے رقم ادا نہیں کی تو جعلی پولیس مقابلے میں زخمی کردیا اور ممتاز کو زندگی بھر کے لیے معذور کردیا گیا ہے جب کہ عرفان چنہ اور منصف نامی شہری تاحال لاپتا ہیں۔
عدالت نے لاپتا شہری سے پولیس مقابلے کے معاملے پر اظہار حیرت کرتے ہوئے پولیس حکام کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن اور دیگر سے 11 ستمبر کو رپورٹ طلب کرلی اور مزید 2 لاپتا افراد کی کی بازیابی کے لیے اقدامات کرنے کا حکم دے دیا۔