حکومت کا پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کیساتھ رویہ الگ الگ ہے لاہور ہائی کورٹ

بیان حلفی کے بعد بھی پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہیں ملی تو قانون اس صورتحال کو دیکھے گا، جسٹس باقر نجفی


کورٹ رپورٹر August 08, 2024
(فوٹو : فائل)

لاہور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ حکومت کا پی ٹی آئی کے ساتھ رویہ مختلف ہے اور جماعت اسلامی کے ساتھ مختلف ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کی لاہور میں جلسے کی اجازت نہ ملنے کے خلاف دائر درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ پہلے دن سے پوچھ رہا ہوں کہ یوم آزادی پر سیاسی سرگرمی کے حوالے سے حکومت کی پالیسی کیا ہے؟ آپ کا پی ٹی آئی کے حوالے سے مختلف رویہ ہے، جماعت اسلامی کے حوالے سے مختلف، جماعت اسلامی کا دھرنا چل رہا ہے۔


وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ پی ٹی آئی کے علاوہ دو اور سیاسی جماعتوں کے جلسے کی درخواستیں خارج کی گئیں، جماعت اسلامی بغیر اجازت کے یہ سب کچھ کر رہی ہے، اگر ایسا ہے تو آپ نے ان کے خلاف کیا ایکشن لیا؟


وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ مجھے اس کی معلومات نہیں، ہوسکتا ہے کہ راولپنڈی ڈویژن نے کچھ کیا ہوں، جلسے کی درخواست پر سیاسی جماعت کا رویہ بھی دیکھنا ہوتا ہے۔


جسٹس باقر نے کہا کہ اگر آپ کو ایسا خطرہ ہے تو سیاسی جماعت بیان حلفی دے سکتی ہے، اگر بیان حلفی کے بعد بھی آپ اجازت نہیں دیتے تو قانون اس صورتحال کو دیکھے گا۔


سرکاری وکیل نے کہا کہ اگر یہ جگہ اور وقت کی تبدیلی کی بات کرتے ہیں تو میں کل اس حوالے سے آگاہ کردوں گا، جب سیاسی سرگرمی ہوتی ہیں، تو دہشت گری کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔


جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ آپ کو کس بات کا خطرہ ہے؟ حکومت آپ کی ہے، مضبوط حکومت ہے، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ اگر آپ کہیں کہ لاہور شہر میں کوئی 2 یا 5 مرلے کی جگہ نہیں جہاں جلسے ہوسکے؟


سرکاری وکیل نے کہا کہ دو مرلے کی جگہ پر تو نہیں ہوسکتا، یہ بات تو آپ بھی تسلیم کریں گے۔


عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایت لے کر پیش ہونے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔