پاکستان ایک نظر میں زکٰوۃ کا صحیح استعمال

جتنا بھی ڈھونڈ لیں ان ہجرت کرنے والے لوگوں سے زیادہ ضرورت مند کوئی دوسرا شخص نہیں ملے گا۔

جتنا بھی ڈھونڈ لیں ان ہجرت کرنے والے لوگوں سے زیادہ ضرورت مند کوئی دوسرا شخص نہیں ملے گا۔ فوٹو اے ایف پی

میرا تعلق تنخواہ دار طبقے سے ہے اور خوش قسمتی سے میں ابھی کنوارہ ہوں۔ لہذا میری تنخواہ تین حصوں میں بٹی ہوئی ہے۔ پہلی تاریخ کو اپنی 30 دن کی سزا با مشقت حاضری و ڈیوٹی کے بعد تنخوا وصول کرتے وقت محسوس ہوتا ہے کے میں اس ملک کا سب سے فضول خرچ انسان ہو سکتا ہوں۔


آج اپنی تنخواہ لے کر نکلا تو معمول کے مطابق خرچ نہ کر سکا۔ گناہ گر بندہ ہوں لیکن ہر ادھورے مسلمان کی طرح اس مہینے اپنے گناہ معاف کرانے کی پوری کوشش کرتا ہوں۔ آج تنخواہ لینے کے بعد جب اپنی پے سلپ دیکھی تو 10ہزار کم تھے۔ 10 ہزار کی کمی میرے لئے ایسی تھی جیسے سہارا کے ریگستان میں مجھ سے کسی نے ذخیرہ کی ہی پانی کی بوتل لے لی ہو۔


روزہ کھولے کے بعد آنکھ اور دماغ کھلا تو یاد آیا کہ یکم رمضان کو ہر سرکاری تنخوا دار طبقہ زکوۃ دیتا ہے۔ کوئی ادھورا مسلمان نہ بھی دینا چاہے تو بھی اسے دینی پڑتی۔ خیر میرا مقصد تنخوا دار طبقے کو یہ احساس مسلمانی دلانا ہرگز نہیں۔


میں نے سوچا کہ یہ کٹوتی آخر جاتی کہاں ؟ واقعی غریبوں میں تقسیم ہوتی بھی ہے کہ نہیں ؟ اس کو محکمہ زکوۃ کب اور کس طرح غریبوں میں تقسیم کرتا ہے؟



چلو میں آج یہ مان لیتا ہوں کہ حکومت پاکستان کا یہ واحد محکمہ زکوۃ کہ ان پیسوں کہ ساتھ ہیر پھیر نہیں کرتا ہوگا۔ میں یہ بھی ماں لیتا ہوں کہ محکمہ زکوۃ دیانت داری اور نیک نیتی سے اس پیسے کو ضرورت مند میں تقسیم کرتا ہوگا ۔ اس سے دل کو تھوڑا سکون ملا کہ میری 10 ہزار کی کٹوتی شائد کسی غریب کہ چہرے پر مسکراہٹ لائے گی۔


مجھے نہیں پتا کہ پورے پاکستان میں کتنے سرکاری ملازم ہیں۔ مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ ان ملازمین سے زکوۃ کی کل کتنی رقم حاصل ہوتی ہے ۔ مجھے یہ بھی نہیں پتا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں ملک میں موجود غریبوں کی جو تعداد بتائی تھی وہ ٹھیک تھی یا نہیں۔ لیکن میں ایک بات جانتا ہوں کہ اپنے ہی ملک میں ہجرت کرنے والے لوگ جو وزیرستان ،فاٹا اور جن جن علاقوں میں پاک فوج آپریشن کر رہی ہے سے آرہے ہیں ،اس وقت ملک میں ان سے زیادہ کوئی اور ضرورت مند نہیں۔


میں مانتا ہوں کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور مخیر حضرات ان کہ لئے بہت کچھ کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود میں حکومت پاکستان ،محکمہ زکوۃ سے درخواست بلکہ ایک چھوٹی سی گزارش کرنا چاہوں گا کہ اپ کو سرکاری نوکری کرنے والے ملازم کی تنخواہ سے کاٹی زکوٰۃ تو مل چکی ہے۔ اس رقم کو اپنے وفاق سے منظور بھی نہیں کرانا پڑے گا۔ لہذا اگر آپ سچے دل اور ایمان کے ساتھ زکوۃ کی یہ رقم شمالی وزیرستان سے آئے متاثرہ افراد پر خرچ کریں تو میرے خیال میں آپ اپنے 11 ماہ کے گناہوں کو معاف کرواسکتے ہیں۔


اس سے ملک ک بجٹ کو کسی قسم کا نقصان بھی نہیں ہوگا۔ اور مکمل نہیں تو جزوی طور پر آپریشن متاثرین کی امداد بھی ہو جائے گی۔ جتنا بھی ڈھونڈ لیں ان ہجرت کرنے والے لوگوں سے زیادہ ضرورت مند کوئی دوسرا شخص نہیں ملے گا۔ دوسری جانب جن ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی کی گئی ہیں انہیں بھی اس بات کا اطمینان رہے گا کہ ان کی زکوۃ صحیح جگہ استعمال کی جارہی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ میری تحریر پڑھنے کے بعد ایک بار تو محکمہ زکوۃ میرے مشہورے پر غور ضرور کریں گے۔ کیونکہ یہی ہے زکوۃ کا صحیح استعمال۔


نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story