آئندہ سال کے لیے زرعی برآمدات کا ہدف 7 ارب ڈالر ہونا چاہیے وزیراعظم

ہر سال ایک ہزار گریجویٹس کو زرعی تربیت کے لیے چین بھجوایا جائیگا، شہباز شریف


Staff Reporter August 09, 2024
فائل فوٹو

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں زرعی برآمدات میں اضافے کے وسیع مواقع موجود ہیں، جدید ٹیکنالوجی اور تحقیق و ترقی کے ذریعے برآمدات میں اضافہ ممکن ہے، آئندہ سال کے لیے زرعی برآمدات کا ہدف 7 ارب ڈالر ہونا چاہیے۔

کراچی میں جمعہ کو دوسری بین الاقوامی فوڈ اینڈ ایگریکلچر نمائش کی افتتاحی تقریب سے وزیراعظم نے خطاب کے آغاز پر ارشد ندیم کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے ہیرو ارشد ندیم کو اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں، 40 سال بعد پاکستان نے طلائی تمغہ حاصل کیا ہے، یہ ہمارے لیے ایک انتہائی اہم لمحہ اور بڑا اعزاز ہے، ارشد ندیم نے طلائی تمغہ حاصل کر کے پاکستان کے لیے بہت تاریخی کارنامہ سرانجام دیا ہے اور ملک کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اب کرکٹ اور ہاکی سمیت دیگر کھیلوں میں بھی کامیابی حاصل کرنی ہیں، ارشد ندیم کی کامیابی پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں۔ ان کی کامیابی سے ہمیں ایک امید اور حوصلہ ملا ہے، زندگی چیلنجوں سے بھرپور ہے لیکن اگر ہم ہمت کریں تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔ ارشد ندیم کا پاکستان آمد پر شاندار استقبال کیا جائے گا۔

خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی زرعی مصنوعات کی برآمدات 3 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، آئندہ سال کے لیے زرعی برآمدات کا ہدف 7 ارب ڈالر ہونا چاہیے، پاکستان میں بہت صلاحیت ہے، برآمدات کے اضافے پر برآمد کنندگان اور متعلقہ حکام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، ہمیں اپنی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کو یقینی بنانا ہے اور اس کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور طریقوں کو اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کو مل کر زرعی شعبے کی ترقی پر توجہ دینی ہے، زرعی ماہرین کی خدمات سے زرعی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے، ریسرچ اور ڈویلپمنٹ کی طرف توجہ بڑھانے کے لیے کام کرنا ہوگا، جدید ٹیکنالوجی اور تحقیق و ترقی کے ذریعے برآمدات میں اضافہ ممکن ہے، پاکستان میں زرعی برآمدات میں اضافے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ ہمیں زرعی مصنوعات کی ویلیو ایڈیشن کی طرف جانا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کے لیے دیہی علاقوں میں قرضوں کی فراہمی بڑھانے کے ضرورت ہے، ہمارے دیہی علاقے ترقی کریں گے تو اس سے ملک ترقی کرے گا، جدید ٹیکنالوجی سمیت تحقیق و ترقی کے ذریعے برآمدات میں اضافہ ممکن ہے، چین نے زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کر کے ترقی کی منازل طے کی ہیں۔ حکومت پاکستان برآمد کنندگان اور کاشتکاروں کو ہر طرح کا تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، دیہی علاقوں میں کسانوں کو قرضوں کی فراہمی سے پیداوار میں اضافہ ہوگا۔

اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ دورہ چین کے دوران میں نے جدید ترین مرکز کا دورہ کیا، جہاں پہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ہی ترقی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ موجودہ حکومت زرعی شعبے کی ترقی کے اور برآمدات میں اضافے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے، بلوچستان میں بجلی پر چلنے والے 28 ہزار ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی منظوری دی گئی ہے، وفاقی حکومت ایک ہزار طلبا کو جدید زرعی تربیت کے لیے چین بھجوائے گی، حکومت پاکستان کاشتکاروں اور برآمد کنندگان کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے، افزائش حیوانات کے شعبے میں بھی چین اور پاکستان کے درمیان تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے سعودی عرب، یو اے ای، قطر، کویت اور ترکیہ کے ساتھ منفرد تعلقات ہیں، خلیجی ممالک کے ساتھ نہ صرف برآمدات، معدنیات اور دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں اور مشترکہ زرعی منصوبے شروع کیے جا سکتے ہیں، اگر ہم محنت کو شعار بنائیں تو ہر مشکل آسان ہو سکتی ہے۔

بعد ازاں وزیراعظم نے دوسری بین الاقوامی فوڈ اینڈ ایگریکلچر نمائش کا افتتاح کیا اور مختلف اسٹالز کا معائنہ کیا۔ وزیراعظم کو اسٹالز کے بارے میں بریفنگ دی گئی اور انہوں نے دنیا کے مختلف ممالک سے آئے ہوئے مندوبین سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ تبادلہ خیال بھی کیا۔ وزیراعظم نے زرعی شعبے میں بہترین کارکردگی پر برآمد کنندگان کو ایوارڈز بھی دیے۔

تقریب سے وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف چیئرمین کے چیف ایگزیکٹو زبیر موتی والا نے بھی خطاب کیا۔

تقریب میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ،وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وفاقی وزیر جہاز رانی و بندرگاہیں قیصر احمد شیخ اور وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت خالد مقبول صدیقی بھی موجود تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں