کپاس کی پیداوار 47 فیصد گھٹنے سے مجموعی قومی پیداوار میں ریکارڈ کمی کا خدشہ

تصدیق شدہ بیج کے بجائے غیر معیاری بیج استعمال کرنے سے پیداوار میں کمی آرہی ہے، چیئرمین کاٹن جنرز احسان الحق

(فوٹو: فائل)

سندھ میں کپاس کی پیداوار میں غیرمعمولی کمی کے باعث کاٹن سیکٹر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی، 31 جولائی تک سندھ میں کپاس کی پیداوار 47 فیصد گھٹنے کے باعث کپاس کی مجموعی قومی پیداوار میں بھی ایک بار پھر ریکارڈ کمی کے خدشات پیدا ہوگئے۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا ہے کہ رواں سال سندھ کے بیشتر کاشت کاروں کی جانب سے کپاس کے تصدیق شدہ بیج کے بجائے مختلف قسم کے نئے، غیر معیاری اور غیر تصدیق شدہ کپاس کے بیج کی زیادہ کاشت کے باعث سندھ میں کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے بڑے کاٹن زونز سانگھڑ، بدین، میرپور خاص، حیدر آباد اور عمر کوٹ جہاں گزشتہ برس کپاس کی اگیتی کاشت کے باعث سندھ میں کپاس کی غیر معمولی پیداوار سامنے آئی تھی اور کپاس کی پیداوار ہدف 40لاکھ گانٹھوں کے مقابلے میں ریکارڈ 41.14 لاکھ گانٹھوں کی پیداوار ہوئی تھیں جو کہ سال 2022-23 کے مقابلے میں 119فیصد زائد تھی لیکن رواں سال بیشتر زمینداروں کی جانب سے مختلف کاشتکاروں یا نجی طور پر بیج بنانے والے افراد سے نئی نئی اقسام کے غیر تصدیق شدہ بیج کاشت کرنے سے سندھ میں کپاس کی پیداوار میں غیر معمولی کمی دیکھی جا رہی ہے جس سے کپاس کی مجموعی پیداوار بھی متاثر ہونے کے خدشات نظر آرہے ہیں۔


انہوں نے بتایا کہ سندھ میں کپاس کی پیداوار میں بڑی کمی کی ایک اور وجہ کم کاشت اور منفی موسمی حالات بھی ہو سکتے ہیں۔، گزشتہ چند سال کے دوران پنجاب میں کپاس کی فصل مختلف وجوہات کی بناء پر ہدف کے مقابلے میں کافی کم ہو رہی ہے لیکن سندھ میں کپاس کی پیداوار خاص طور پر فروری/مارچ کے دوران کاشت ہونے والی کاشت کے باعث بہت بہتر ہو رہی تھی جس سے ٹیکسٹائل ملز کو بھی سارا سال روئی کی وافر فراہمی دستیاب رہتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ کپاس کا "بیسک" اور "پری بیسک" بیج بنانے والے سرکاری زرعی اداروں کے لئے بیج کے اگاؤ کی شرح 80فیصد سے کم کرکے 70فیصد کردے کیونکہ منفی موسمی حالات کے باعث کپاس کے بیج کا اگاؤ غیر معمولی متاثر ہو چکا ہے جس کے باعث بیسک اور پری بیسک بیج کی دستیابی مسلسل کم ہونے کے باعث سیڈ کمپنیوں کو کپاس کا تصدیق شدہ بیج بنانے میں کافی مسائل کا سامنا ہے۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے مزید کہا کہ بیج کے اگاؤ کی شرح کم ہونے سے زیادہ زیادہ تصدیق شدہ بیج کی دستیابی سے کپاس کی فی ایکڑ پیداوار بہتر ہونے سے ملکی زرعی معیشت کافی بہتر ہوسکتی ہے۔
Load Next Story