عوامی مفادات کے خلاف سیاست
اس وقت بمشکل ایک سال ہوا ہے کہ مسلم لیگ کی حکو مت وفاق اور پنجاب میں بر سر اقتدار آئی ہے
اس وقت بمشکل ایک سال ہوا ہے کہ مسلم لیگ کی حکو مت وفاق اور پنجاب میں بر سر اقتدار آئی ہے جب کہ خیبر پختو نخوا میں تحریک انصا ف سند ھ میں پیپلز پا رٹی اور بلوچستان میں قوم پر ستو ں کی حکو متیں بنی ہیں۔ تعمیروتر قی کے منصوبوں کے لحا ظ سے مسلم لیگ کی وفاق اور پنجاب کی حکو متیں سب سے آ گے ہیں۔ لا تعداد منصوبے شر وع ہوچکے ہیں۔ مثلا راولپنڈی اسلا م آ باد،فیصل آ باد اور ملتان میں میٹروبس، لاہور تا کراچی موٹروے، لا ہور اورکر اچی میں میٹر و ٹرین، خنجراب تا گواد رکوریڈور۔
سورج، ہوا، پانی اور بائیوگیس سے سستی بجلی پیدا کرنے کے لیے جہلم ہا ئیڈرو پروجیکٹ، چولستان میں قائداعظم سولر پا رک ، تھرکو ل پراجیکٹ نیز گڈا نی میں 6 پاورپلا ئٹس کی تنصیب ہوچکی ہے۔ وا سو ڈیم پر بھی کام شروع ہو چکا ہے۔ ان منصوبوں سے 3,4 سا ل میں تعمیر و ترقی اور خو شحالی کا ایک انقلا ب متو قع ہے۔ نہ صرف سستی اور وافر بجلی سے لو ڈ شیڈنگ کا خا تمہ ہو گا۔ بلکہ لا کھوں لوگوں کو ملا زمتیں اور روزگار کے مواقعے دستیاب ہونگے۔ اس طرح عوام کا معیار زندگی بلند ہو گا اور ملک خو شحال ہو گا۔
گز شتہ انتخا بات میں جن پا رٹیو ں کو شکست ہوئی ہے وہ سب حز ب اختلا ف میں بیٹھی ہیں یہ دو گر وپو ں میں تقسیم ہیں۔ پاکستان پیپلز پا رٹی، جما عت اسلامی، عوامی نیشنل پا رٹی، متحدہ قومی موومنٹ ۔ جمعیت علمائے اسلام آئین کے مطابق موجودہ حکومت کو 5 سال دینے پر متفق ہیں اور ان کی طر ف سے حکومت کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
جب کہ دوسرے گروپ میںق لیگ، شیخ رشید کی عوامی مسلم لیگ، ڈاکٹرطاہرالقادری کی عوامی تحریک اور عمران خان کی تحریک ِ انصاف ہیں یہ کسی آئینی طر یق کار کو ماننے کو تیارنہیں اور موجودہ حکومت کو پانچ سال تو کیا چھ ماہ بھی دینے کو تیار نہیں ہیں۔
یہ اندرو ن خا نہ کہتے ہیں کہ اگر مسلم لیگ کی حکو مت کو پا نچ سا ل دیے گئے تو وہ اپنے تعمیر و ترقی کے انقلابی منصوبے مکمل کر لے گی جس سے عوام اگلے الیکشن میں ان ہی کو پھر ووٹ دیں گے، اس سے ہماری سیاسی موت واقع ہو جائے گی اور ہم کہیں کے نہیں رہیں گے۔ جلد سے جلدغیرآئینی راستے سے انقلا ب لا نے کے لیے لانگ مارچ، ٹرین ما رچ، دھر نے اور احتجا جی جلسے جلو س شروع کر دیے ہیں ان پا رٹیوں کی سیا ست عوام کے مفاد کے خلا ف ہے۔
ق لیگ کی قومی اسمبلی میں صرف دونشستیں ہیں اس کے کرتا دھرتا چوہدری برادران ا نقلاب کو تلاش کرنے کیلے پہلے لندن گئے اور اب ڈاکٹر طاہرالقادری کے گرد چکر کاٹ رہے ہیں تاکہ ان کی پوٹلی سے انقلاب برآمدکر سکیں۔ یہ گزشتہ دس سال سے اقتدار میں تھے اب حزب اختلا ف میںبیٹھنا ان کو گوارا نہیں اور مسلم لیگ کی فتح اورحکومت ان کو قبو ل نہیں۔ دوسرے ہیں کینیڈاکے شہری شیخ الاسلا م طاہرالقادری اور ان کی پا رٹی عوامی تحریک جس نے شکست کے خوف سے گزشتہ الیکشن میں حصہ ہی نہیںلیا۔ اب وہ بھی انقلاب ا نقلاب کرکے ملک میںمو جو دہ سیٹ اپ کو ختم کرتے کے درپے ہیں۔
طاہر القادری کسی الیکشن آئین اور جمہوری اصولوں کو نہیں مانتے ۔پتہ نہیں کہ دہ کس طرح انقلاب لائیں گے۔ وہ اپنی پارٹی کے کارکنوں کو مارنے مرنے کی ترغیب دیتے رہتے ہیں جس سے لاہور میں ایک افسوسناک واقع ہو چکا ہے ۔ تیسری شخصیت شیخ رشید ہیں ان کی قو می اسمبلی میں صرف ایک سیٹ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ فوجی انقلاب آرہا ہے جو موجودہ حکومت کو ختم کر دے گا۔انھوںنے ٹرین مارچ کا پروگرام بنایا تھا لیکن سیٹیں پوری نہ ہونے پر ٹرین مارچ منسوخ کردیا ۔ یہ ان کی مقبولیت ہے ۔اب آخر میں آتے ہیں تحریک انصاف کے چیرمین جناب عمران خان کی طرف ۔ وہ عوام کے فیصلے کے مطا بق حز ب اختلا ف میں بیٹھنا اپنی تو ہین سمجھتے ہیں۔
یہ وہی عمرا ن خا ن ہیں جن کی پا رٹی کے جلسو ںکونادیدہ قوتو ں نے سونامی طوفان میں تبدیل کردیا تھا ۔ ان کی پا رٹی کو خیبر پختو نخوا ہ میں سادہ اکثر یت بھی نہ ہونے پر وزیراعظم میاں نواز شر یف نے حکومت بنانے کا موقعہ دیا اور تمام پا رٹیوں کو ان کی حکومت ختم کرنے سے منع کر دیا تھا ۔جہاں ان کی صوبائی حکو مت با لکل ناکا م ہے،عوام کا کوئی مسئلہ بھی حل نہیںکرسکی ۔ وہ چا ہتے ہیں کہ آئین اور جمہوری اصولوں کو روندتے ہوئے مو جو دہ حکومت کوکمزورکر کے ملک میں بحران پیدا کردیا جائے تاکہ وہ اپنی کو ٹھی بنی گلہ سے ایک جمپ لکا کر پر ائم منسٹر ہا ئوس پر قبضہ کرلیں۔
اس سلسلے میں وہ جگہ جگہ جلسے کرکے عوام میں انتشار پھیلا رہے ہیں اور گمرا ہ کر رہے ہیں۔ انہو ں نے پہلے تو انتخا بات کو تما م دوسرے سیا ستدا نو ں کی طر ح تسلیم کر لیا تھا ۔اب یو ٹر ن لیتے ہو ئے کہتے ہیں کہ یہ انتخا بات دھا ندلی زدہ تھے ۔ اس لیے میں ان کو تسلیم نہیں کر وں گا ۔ وہ کبھی چار سیٹو ں پر دھا ند لی کا الزام لگا تے ہیں کبھی 35پنکچر ز کی با ت کر تے ہیں اور کبھی کہتے ہیں کہ عدلیہ نے ان انتخابات میں دھا ندلی کرائی ہے بعد میں سپر یم کورٹ میں معا فی ما نگنا پڑی۔
اب پھر کہتے ہیں کہ اس دھا ندلی کے ذمے دار سپر یم کو رٹ کے چیف جسٹس ہیں اس طر ح رو زانہ نئی نئی در فتنی چھو ڑتے ہیں وہ ملک میں عدم استحکا م پیدا کرکے بحران گہرا کر نا چا ہتے ہیں تاکہ مسلح افواج 1999کی طرح مدا خلت کر کے اس حکومت کو اور ا س کے تر قیا تی منصو بو ں کو ختم کر دے جس سے ا س پا رٹی کا کو ئی منصو بہ مکمل نہیں ہوگااور خا ن صا حب کواگلا الیکشن جیتنا آسا ن ہوجائے گا۔
اب انہو ں نے یہ کہنا شر و ع کر دیا ہے کہ خیبر پختو نخوا کی اسمبلی تو ڑ دی جا ئے گی اور قومی اور صوبائی اسمبلیو ں سے استعفے دے دیے جا ئیں گے اس سے وہ مڈ ٹر م انتخا بات کی را ہ ہموار کر نا چا ہتے ہیں۔ 14اگست کو اپنی پا رٹی کے کا رکنوں کو اسلام آباد طلب کرکے لاقانونیت پر ابھار رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر پو لیس نے کوئی رکا وٹ ڈالی تو وہ خود پو لیس کو پھا نسی دیں گے ۔ یہ کیسا انداز بیان ہے اس سے کیسی بو آ رہی ہے؟
سورج، ہوا، پانی اور بائیوگیس سے سستی بجلی پیدا کرنے کے لیے جہلم ہا ئیڈرو پروجیکٹ، چولستان میں قائداعظم سولر پا رک ، تھرکو ل پراجیکٹ نیز گڈا نی میں 6 پاورپلا ئٹس کی تنصیب ہوچکی ہے۔ وا سو ڈیم پر بھی کام شروع ہو چکا ہے۔ ان منصوبوں سے 3,4 سا ل میں تعمیر و ترقی اور خو شحالی کا ایک انقلا ب متو قع ہے۔ نہ صرف سستی اور وافر بجلی سے لو ڈ شیڈنگ کا خا تمہ ہو گا۔ بلکہ لا کھوں لوگوں کو ملا زمتیں اور روزگار کے مواقعے دستیاب ہونگے۔ اس طرح عوام کا معیار زندگی بلند ہو گا اور ملک خو شحال ہو گا۔
گز شتہ انتخا بات میں جن پا رٹیو ں کو شکست ہوئی ہے وہ سب حز ب اختلا ف میں بیٹھی ہیں یہ دو گر وپو ں میں تقسیم ہیں۔ پاکستان پیپلز پا رٹی، جما عت اسلامی، عوامی نیشنل پا رٹی، متحدہ قومی موومنٹ ۔ جمعیت علمائے اسلام آئین کے مطابق موجودہ حکومت کو 5 سال دینے پر متفق ہیں اور ان کی طر ف سے حکومت کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
جب کہ دوسرے گروپ میںق لیگ، شیخ رشید کی عوامی مسلم لیگ، ڈاکٹرطاہرالقادری کی عوامی تحریک اور عمران خان کی تحریک ِ انصاف ہیں یہ کسی آئینی طر یق کار کو ماننے کو تیارنہیں اور موجودہ حکومت کو پانچ سال تو کیا چھ ماہ بھی دینے کو تیار نہیں ہیں۔
یہ اندرو ن خا نہ کہتے ہیں کہ اگر مسلم لیگ کی حکو مت کو پا نچ سا ل دیے گئے تو وہ اپنے تعمیر و ترقی کے انقلابی منصوبے مکمل کر لے گی جس سے عوام اگلے الیکشن میں ان ہی کو پھر ووٹ دیں گے، اس سے ہماری سیاسی موت واقع ہو جائے گی اور ہم کہیں کے نہیں رہیں گے۔ جلد سے جلدغیرآئینی راستے سے انقلا ب لا نے کے لیے لانگ مارچ، ٹرین ما رچ، دھر نے اور احتجا جی جلسے جلو س شروع کر دیے ہیں ان پا رٹیوں کی سیا ست عوام کے مفاد کے خلا ف ہے۔
ق لیگ کی قومی اسمبلی میں صرف دونشستیں ہیں اس کے کرتا دھرتا چوہدری برادران ا نقلاب کو تلاش کرنے کیلے پہلے لندن گئے اور اب ڈاکٹر طاہرالقادری کے گرد چکر کاٹ رہے ہیں تاکہ ان کی پوٹلی سے انقلاب برآمدکر سکیں۔ یہ گزشتہ دس سال سے اقتدار میں تھے اب حزب اختلا ف میںبیٹھنا ان کو گوارا نہیں اور مسلم لیگ کی فتح اورحکومت ان کو قبو ل نہیں۔ دوسرے ہیں کینیڈاکے شہری شیخ الاسلا م طاہرالقادری اور ان کی پا رٹی عوامی تحریک جس نے شکست کے خوف سے گزشتہ الیکشن میں حصہ ہی نہیںلیا۔ اب وہ بھی انقلاب ا نقلاب کرکے ملک میںمو جو دہ سیٹ اپ کو ختم کرتے کے درپے ہیں۔
طاہر القادری کسی الیکشن آئین اور جمہوری اصولوں کو نہیں مانتے ۔پتہ نہیں کہ دہ کس طرح انقلاب لائیں گے۔ وہ اپنی پارٹی کے کارکنوں کو مارنے مرنے کی ترغیب دیتے رہتے ہیں جس سے لاہور میں ایک افسوسناک واقع ہو چکا ہے ۔ تیسری شخصیت شیخ رشید ہیں ان کی قو می اسمبلی میں صرف ایک سیٹ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ فوجی انقلاب آرہا ہے جو موجودہ حکومت کو ختم کر دے گا۔انھوںنے ٹرین مارچ کا پروگرام بنایا تھا لیکن سیٹیں پوری نہ ہونے پر ٹرین مارچ منسوخ کردیا ۔ یہ ان کی مقبولیت ہے ۔اب آخر میں آتے ہیں تحریک انصاف کے چیرمین جناب عمران خان کی طرف ۔ وہ عوام کے فیصلے کے مطا بق حز ب اختلا ف میں بیٹھنا اپنی تو ہین سمجھتے ہیں۔
یہ وہی عمرا ن خا ن ہیں جن کی پا رٹی کے جلسو ںکونادیدہ قوتو ں نے سونامی طوفان میں تبدیل کردیا تھا ۔ ان کی پا رٹی کو خیبر پختو نخوا ہ میں سادہ اکثر یت بھی نہ ہونے پر وزیراعظم میاں نواز شر یف نے حکومت بنانے کا موقعہ دیا اور تمام پا رٹیوں کو ان کی حکومت ختم کرنے سے منع کر دیا تھا ۔جہاں ان کی صوبائی حکو مت با لکل ناکا م ہے،عوام کا کوئی مسئلہ بھی حل نہیںکرسکی ۔ وہ چا ہتے ہیں کہ آئین اور جمہوری اصولوں کو روندتے ہوئے مو جو دہ حکومت کوکمزورکر کے ملک میں بحران پیدا کردیا جائے تاکہ وہ اپنی کو ٹھی بنی گلہ سے ایک جمپ لکا کر پر ائم منسٹر ہا ئوس پر قبضہ کرلیں۔
اس سلسلے میں وہ جگہ جگہ جلسے کرکے عوام میں انتشار پھیلا رہے ہیں اور گمرا ہ کر رہے ہیں۔ انہو ں نے پہلے تو انتخا بات کو تما م دوسرے سیا ستدا نو ں کی طر ح تسلیم کر لیا تھا ۔اب یو ٹر ن لیتے ہو ئے کہتے ہیں کہ یہ انتخا بات دھا ندلی زدہ تھے ۔ اس لیے میں ان کو تسلیم نہیں کر وں گا ۔ وہ کبھی چار سیٹو ں پر دھا ند لی کا الزام لگا تے ہیں کبھی 35پنکچر ز کی با ت کر تے ہیں اور کبھی کہتے ہیں کہ عدلیہ نے ان انتخابات میں دھا ندلی کرائی ہے بعد میں سپر یم کورٹ میں معا فی ما نگنا پڑی۔
اب پھر کہتے ہیں کہ اس دھا ندلی کے ذمے دار سپر یم کو رٹ کے چیف جسٹس ہیں اس طر ح رو زانہ نئی نئی در فتنی چھو ڑتے ہیں وہ ملک میں عدم استحکا م پیدا کرکے بحران گہرا کر نا چا ہتے ہیں تاکہ مسلح افواج 1999کی طرح مدا خلت کر کے اس حکومت کو اور ا س کے تر قیا تی منصو بو ں کو ختم کر دے جس سے ا س پا رٹی کا کو ئی منصو بہ مکمل نہیں ہوگااور خا ن صا حب کواگلا الیکشن جیتنا آسا ن ہوجائے گا۔
اب انہو ں نے یہ کہنا شر و ع کر دیا ہے کہ خیبر پختو نخوا کی اسمبلی تو ڑ دی جا ئے گی اور قومی اور صوبائی اسمبلیو ں سے استعفے دے دیے جا ئیں گے اس سے وہ مڈ ٹر م انتخا بات کی را ہ ہموار کر نا چا ہتے ہیں۔ 14اگست کو اپنی پا رٹی کے کا رکنوں کو اسلام آباد طلب کرکے لاقانونیت پر ابھار رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر پو لیس نے کوئی رکا وٹ ڈالی تو وہ خود پو لیس کو پھا نسی دیں گے ۔ یہ کیسا انداز بیان ہے اس سے کیسی بو آ رہی ہے؟