بھارت کا جنوبی ایشیا کے کاروبار پر وار
اڈانی 2002 میں گجرات میں تاجر تھا، جب سے وہ مودی کے ساتھ رابطے میں ہے
کڑوی ہی سہی مگر یہ بات سچ ہے کہ عالمی منڈی میں ہندوستان بہت تگڑی حیثیت رکھتا ہے۔ عالمی مبصرین کے مطابق ہندوستان 21 ویں صدی کی معاشی مستحکم ریاست بن کر سامنے آیا ہے۔خطے میں چین کے بعد بھارت ایک بڑی معاشی اور عسکری قوت بن کر سامنے آ رہا ہے' وہ زراعت ' میڈیسن' آئی ٹی سمیت بہت سے شعبوں میں بڑی تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔
بھارت کی برآمدات میں روز بروز اضافہ ہونے سے وہاں خوشحالی آ رہی ہے۔ جس کے باعث وہاں ایک بہت بڑی مڈل کلاس پیدا ہو ئی ہے۔ جو بھارتی معیشت کے استحکام میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ بھارت نے اپنے سرمایہ کاروں کی اشتراک سے عالمی منڈی میں خودکو متعارف کرایا ہے۔ مکیش امبانی اورگوتم اڈانی گروپ آف کمپنی جیسے بڑے تاجروں نے نہ صرف مودی کی حکومت کو استحکام دیا ہے بلکہ ملک کو درپیش معاشی چیلنجز کا بھی کھل کر مقابلہ کیا ہے اورکر رہے ہیں۔
ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی گروپ کے تعاون سے ایندھن اور توانائی کے پروجیکٹس سے لے کر ذرائع ابلاغ اور ٹیکنالوجی کے شعبوں کو وسیع پیمانے پر فروغ دے کر بھارت کی حکومت اور ریاستی اداروں کو مضبوط کیا۔ مودی، امبانی اور اڈانی مستقبل کے مستحکم بھارت کے بنیادی کردار بن گئے ہیں۔ ہندوستان کی فی کس جی ڈی پی میں 2014 اور 2023 کے درمیان 55 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے عالمی رینکنگ میں بھارت کی درجہ بندی 9 سے 5 پر چلی گئی ہے۔ مکش امبانی اورگوتم اڈانی بھارتی وزیراعظم مودی کے اے ٹی ایم ہیں، جنہیں مودی جی ہر موقعے پر استعمال کرتے ہیں۔
اس حوالے سے گزشتہ سال بھارت میں نریندر مودی اورگوتم اڈانی سے دوستانہ مراسم کی خبریں گردش میں رہی ہیں، جس کے باعث حزبِ اختلاف کی جانب سے مودی پر اڈانی کو نوازنے کے الزامات زبان زد عام رہے ہیں۔
اڈانی 2002 میں گجرات میں تاجر تھا، جب سے وہ مودی کے ساتھ رابطے میں ہے، 2002 میں مودی گجرات کا وزیراعلیٰ تھا، 2014 کے بعد سے اڈانی اور مودی کے درمیان گہرے مراسم بننا شروع ہوئے، جس کی وجہ سے اڈانی بزنس گروپ نے بندرگاہوں، پاور پلانٹس، بجلی،کوئلے کی کانوں، ہائی ویز، انرجی پارکس،کچی آبادیوں کی بحالی اور ہوائی اڈوں کے لیے منافع بخش ریاستی ٹھیکے حاصل کیے، جس کی بدولت اڈانی گروپ کے بینک اکائونٹس جوکہ 2013 سے تقریباً $8bn کے تھے، وہ ستمبر 2022 تک $288bn تک کے ہوگئے تھے۔ ان مالیاتی اشاروں کی وجہ سے مودی کی اپوزیشن نے اڈانی گروپ کے ساتھ حکومتی معاملات کو جوڑکر پیش کیا جس کی مودی نے تردید کی مگر اپوزیشن نے اسے تسلیم نہیں کیا۔
مکیش امبانی سے تو سب واقف ہیں مگرکیا آپ جانتے ہیں گوتم اڈانی کون ہے؟ اڈانی متوسط طبقے سے تعلق رکھنے کم تعلیم یافتہ 60 برس کا بزنس ٹائیکون ہے۔ گوتم اڈانی نوجوانی میں ہیروں کی چھانٹی کا کام کرنے کے لیے ممبئی آیا، جہاں اس نے تجارت شروع کردی، بعد ازاں 1995 میں اس نے ایک شپنگ پورٹ حاصل کر لی۔ اڈانی گروپ آج بجلی کی پیداوار اورکوئلے کی کان کنی سے لے کر سیمنٹ، میڈیا اور خوراک تک سب کچھ کرتا ہے، جنوری میں ان کے 7 لسٹڈ یونٹس کی مارکیٹ ویلیو تقریبا 220 ارب ڈالر تھی۔ 24 جنوری 2023 کو سرمایہ کاری پر تحقیق کرنے والی امریکی کمپنی ہنڈن برگ ری سرچ نے اڈانی گروپ پر الزام عائد کیا تھا کہ '' اس نے کئی دہائیوں کے دوران حصص میں ہیرا پھیری اور اکاؤنٹنگ فراڈ کا ارتکاب کیا۔''
ہنڈن برگ کی دو سالہ تحقیقات میں مبینہ طور پر یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ گوتم اڈانی کے بڑے بھائی ونود اڈانی '' کئی قریبی ساتھیوں کے ذریعے آف شور شیل اداروں کا ایک بڑا سسٹم سنبھالتے ہیں۔'' رپورٹ کے مطابق ہمیں یقین ہے کہ اڈانی گروپ دن دہاڑے بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کرنے میں کامیاب رہا،کیونکہ سرمایہ کار، صحافی، شہری اور یہاں تک کہ سیاست دان بھی انتقامی کارروائی کے خوف سے اس رپورٹ کے بعد بولنے سے ڈرنے لگے ہیں۔'' اڈانی کی کمپنیوں کے بہت زیادہ حصص فروخت ہوئے ہیں جس سے مارکیٹ ویلیو میں 68 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے جبکہ کچھ اسٹاکس میں ٹریڈنگ عارضی طور پر روک دی گئی ہے، جس سے اڈانی کی مالی حیثیت کو دھچکا پہنچا، وہ دنیا کے تیسرے امیر شخص کے درجے سے یکدم 8 نمبر پرآگیا، تاہم اثر و رسوخ اور بے پناہ دولت کی وجہ سے اس نے نسبتا اپنے آپ کو سنبھال لیا ہے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ اس نے کینیا کا مرکزی ہوائی اڈہ لیز پر لیا ہوا ہے، جس پر وہاں کے ذرائع ابلاغ کو تشویش ہے،کیونکہ اڈانی پر بنے دھوکا دہی اسکینڈل نے اس کی ساخت کو بری متاثرکیا ہے۔
جنوبی ایشیا کے لیے پریشان کن بات یہ ہے کہ مشہور تاجرگوتم اڈانی بنگلہ دیش، نیپال، سری لنکا کی طرح جنوبی ایشیا میں سرمایہ کاری کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، جس میں توانائی کے مواقعے اور ایئرپورٹس کی تعمیرکے ٹھیکے شامل ہیں۔ دراصل مودی اڈانی کے ذریعے جنوبی ایشیا کے ان ممالک میں اپنا اثر و رسوخ بڑھنا چاہتا ہے، یہ صورتحال جنوبی ایشیا کے دوسرے ممالک بالخصوص پاکستان اور چین کے لیے موزوں نہیں ہے۔ مودی کو اپنی اس گھنائونی بزنس چال سے ہندو توا کا پرچار اور خطے کا ٹھیکیدار بنے کا موقع ملے گا،گوتم اڈانی جیسا چالباز اور مودی جیسے شاطرکی سوچ کو سمجھتے ہوئے پاکستان کو چین کو مزید ایک دوسرے کے قریب آنا چاہیے۔
بدقسمتی سے پاکستان میں جیسے ہی ترقیاتی امورکا آغاز ہوتا ہے، ملک دشمن قوتیں فعال ہوجاتی ہیں، سی پیک جوکہ پاکستان کے لیے گیم چینجر ہے، اسے متنازعہ بنانے کے لیے کچھ قوتیں اپنا پورا زور لگا رہی ہیں، سب جانتے ہیں کہ اس کی ڈورکس کے ہاتھ میں ہے، درحقیقت یہ حقوق کی جنگ نہیں بلکہ بھارت کا پاکستان پر معاشی وار ہے،کیونکہ اسے جنوبی ایشیا کا کنگ بنے کی چاہ ہے جوکہ انشا اللہ کبھی پوری نہیں ہوگئی، وقت ایک سا نہیں رہتا ہے،گوتم اڈانی جس دونمبری سے اوپرکی جانب گیا ہے، بہت جلد اسی تیزی سے نیچے بھی آئے گا، بہرحال ہمیں اپنی تیاری مکمل رکھنی چاہیے اور معاشی وار کا منہ توڑ جواب دینا چاہیے، ایسا جب ہی مکمن ہے، جب ہم ایک ہوجائیں تو ہی راج کرے گا پاکستان، آباد رہے گا پاکستان۔